Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
66. بَابٌ في الْمُسْتَحَاضَةِ تَعْتَكِفُ
باب: استحاضہ والی عورت کا اعتکاف۔
حدیث نمبر: 1780
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّبَّاحُ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ :" اعْتَكَفَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِ، فَكَانَتْ تَرَى الْحُمْرَةَ، وَالصُّفْرَةَ، فَرُبَّمَا وَضَعَتْ تَحْتَهَا الطَّسْتَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا، تو وہ سرخی اور زردی دیکھتی تھیں، تو کبھی اپنے نیچے طشت رکھ لیتی تھیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحیض 10 (309)، الاعتکاف 10 (2037)، سنن ابی داود/الصوم 81 (2476)، (تحفة الأشراف: 17399)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/131)، سنن الدارمی/الطہارة 93 (906) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جب خون حیض والے مقررہ دنوں سے زیادہ ہو جائے تو وہ استحاضہ ہے، مستحاضہ کو صوم و صلاۃ سب ادا کرنا چاہئے جیسا کہ اوپر گزرا، اس کا اعتکاف کرنا بھی صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1780 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1780  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
استحاضے والی عورت ہر وہ عبادت انجام دے سکتی ہے جو پاک عورت انجام دیتی ہے چنانچہ وہ اعتکاف بھی کر سکتی ہے۔

(2)
ماہانہ عادت کے ایام کے علاوہ اگر سرخ خون بھی ظا ہر ہو تو وہ استحا ضہ ہی شمار ہو گا زرد خون کا بھی یہی حکم ہے۔

(3)
برتن میں بیٹھنے کا مقصد یہ تھا کہ مسجد کی چٹائیاں وغیرہ آلودہ نہ ہوں۔

(4)
اس حدیث سے ان علماء کے مو قف کی تا ئید ہوتی ہے جو عورتوں کے لئے بھی مسجد میں اعتکاف کرنا ضروری قرار دیتے ہیں کیونکہ اگر گھر میں اعتکاف جائز ہوتا تو نبی ﷺ اس خا تو ن کو گھر میں اعتکاف کرنے کا حکم دے دیتے تاکہ انھیں برتن نہ رکھنا پڑتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1780