عروہ بن زبیر اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں (اعتکاف کی حالت میں) گھر میں ضرورت (قضائے حاجت) کے لیے جاتی تھی، اور اس میں کوئی بیمار ہوتا تو میں اس کی بیمار پرسی چلتے چلتے کر لیتی تھی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کی حالت میں ضرورت ہی کے تحت گھر میں جاتے تھے۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“I used to enter the house to relieve myself, and there was a sick person there, and I only inquired after him as I was passing through.” She said: “And the Messenger of Allah (ﷺ) would not enter the house except to relieve himself, then they were observing I’tikaf.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1776
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) اعتکاف والے کو بلا ضرورت مسجد سے نکلنا منع ہے۔
(2) قضائے حاجت کے لئے مسجد سے باہر نکلنا جائز ہے۔
(3) اگر مسجد کے ساتھ بیت الخلاء کا انتظام نہ ہو تو اعتکاف والا اس غرض کے لئے گھر جا سکتا ہے۔
(4) غسل جنابت بھی ایک ایسی حا جت ہے جس کے لئے مسجد سے نکلنا ضروری ہے لہٰذا معتکف اس مقصد کے لئے بھی باہر نکل سکتا ہے۔
(5) مریض کی بیمار پرسی کے لئے اعتکاف سے نکلنا درست نہیں لیکن اگر کسی جائز سبب سے باہر نکلنا ہو اور را ستے میں مریض مل جائے تو اس سے حال پو چھنا جائز ہے تاہم اس کے پاس بات چیت کے لئے رک جانا درست نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1776