ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا، تو وہ سرخی اور زردی دیکھتی تھیں، تو کبھی اپنے نیچے طشت رکھ لیتی تھیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: جب خون حیض والے مقررہ دنوں سے زیادہ ہو جائے تو وہ استحاضہ ہے، مستحاضہ کو صوم و صلاۃ سب ادا کرنا چاہئے جیسا کہ اوپر گزرا، اس کا اعتکاف کرنا بھی صحیح ہے۔
‘Aishah said:
“One of the wives of the Messenger of Allah (ﷺ) observed I’tikaf with him, and she used to see red and yellow discharge, and sometime she would put a basin beneath her.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1780
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) استحاضے والی عورت ہر وہ عبادت انجام دے سکتی ہے جو پاک عورت انجام دیتی ہے چنانچہ وہ اعتکاف بھی کر سکتی ہے۔
(2) ماہانہ عادت کے ایام کے علاوہ اگر سرخ خون بھی ظا ہر ہو تو وہ استحا ضہ ہی شمار ہو گا زرد خون کا بھی یہی حکم ہے۔
(3) برتن میں بیٹھنے کا مقصد یہ تھا کہ مسجد کی چٹائیاں وغیرہ آلودہ نہ ہوں۔
(4) اس حدیث سے ان علماء کے مو قف کی تا ئید ہوتی ہے جو عورتوں کے لئے بھی مسجد میں اعتکاف کرنا ضروری قرار دیتے ہیں کیونکہ اگر گھر میں اعتکاف جائز ہوتا تو نبی ﷺ اس خا تو ن کو گھر میں اعتکاف کرنے کا حکم دے دیتے تاکہ انھیں برتن نہ رکھنا پڑتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1780