خارجہ بن حذافہ عدوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تمہارے اوپر مزید ایک نماز مقرر کی ہے، جو تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے، وہ وتر کی نماز ہے، اللہ نے اسے تمہارے لیے عشاء سے لے کر طلوع فجر کے درمیان مقرر کیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 336 (1418)، سنن الترمذی/الصلاة215 (452)، (تحفة الأشراف: 3450)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 208 (1617) (صحیح)» (اس سند میں عبد اللہ بن راشد مجہول ہیں، اس لئے «ھی خیر لکم من حمرالنعم» کا ٹکڑا ضیعف ہے، بقیہ حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 442 و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 108 و 1141، و ضعیف أبی داود: 255)
It was narrated that Kharijah bin Hudhafah Al-‘Adawi said:
“The Prophet (ﷺ) came out to us and said: ‘Allah has increased a prayer for you which is better for you than red camels. (It is) Witr, which Allah has enjoined on you between the ‘Isha’ prayer and the onset of dawn.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله هي خير لكم من حمر النعم
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1418) ترمذي (452) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وتر واجب نہیں ہے، اور نہ وہ فرض نماز کی طرح ہے، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھی پھر فرمایا: ”اے قرآن والو! وتر پڑھو، اس لیے کہ اللہ طاق ہے، طاق (عدد) کو پسند فرماتا ہے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: قرآن والوں سے مراد قراء و حفاظ کی جماعت ہے، نہ کہ عامۃ الناس، اس کی تائید اگلی روایت میں «ليس لك ولا لأصحابك» کے جملہ سے ہو رہی ہے، جو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک اعرابی سے کہا تھا، اس سے یہ معلوم ہوا کہ وتر واجب نہیں ہے، کیونکہ اگر واجب ہوتی تو حکم عام ہوتا۔
‘Ali bin Abu Talib said:
“Witr is not definite (obligatory) nor is it like your prescribed prayers. But the Messenger of Allah (ﷺ) prayed Witr, then he said: ‘O people of the Qur’an! Perform Witr, for Allah is Witr* and He loves the odd (numbered).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1416) ترمذي (453) نسائي (1676) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ طاق (یکتا و بے نظیر) ہے، طاق کو پسند فرماتا ہے، لہٰذا اے قرآن والو! وتر پڑھا کرو، ایک اعرابی (دیہاتی) نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں؟ تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تمہارے اور تمہارے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے“۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Mas’ud that the Prophet (ﷺ) said:
“Allah is Witr and He loves the odd (numbered), so perform Witr, O people of the Qur’an.” A Bedouin said: ‘What is the Messenger of Allah (ﷺ) saying?’ He said: ‘That is not for you or your companions.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1417) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419
It was narrated that Ubayy bin Ka’b said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to perform Witr and recite: ‘Glorify the Name of your Lord the Most High.’, [Al-A’la (87)] ‘Say: O you disbelievers!” [Al-Kafirun (109)] and ‘Say: Allah is One.”. [Al-Ikhlas (112)]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں: «سبح اسم ربك الأعلى»، «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» پڑھتے تھے۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) used to perform Witr and recite:
“Glorify the Name of your Lord the Most High,” [Al-A’la (87)] “Say: O you disbelievers!” [Al-Kafirun (109)] and ‘Say: Allah is One.”. [Al-Ikhlas (112)] Another chain with similar wording.
عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہ ہم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کون سی سورتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں: «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو الله أحد» اور معوذتین پڑھتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ وتر کی تین رکعتیں پڑھتے تھے، پہلی رکعت میں «سبح اسم ربك الأعلى» کی تلاوت فرماتے، اور دوسری رکعت میں «قل يا أيها الكافرون» کی، اور تیسری رکعت میں: «قل هو الله أحد» اور معوذتین پڑھتے تھے۔
It was narrated that ‘Abdul-‘Aziz bin Juraij said:
“We asked ‘Aishah what the Messenger of Allah (ﷺ) used to recite in Witr. She said: ‘He used to recite: “Glorify the Name of your Lord the Most High,” [Al-A’la (87)] in the first Rak’ah, ‘Say: “O disbelievers!’” [Al- Kafirun (109)] in the second Rak’ah, and ‘Say: Allah is One’ in the third and the Mu’awwidhatain (Chapter 113, 114).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1424) ترمذي (463) خصيف ضعيف،ضعفه الجمهور ولو شاھد حسن لذاته عند ابن حبان (2423) والحاكم (1/305،2/520) دون قوله: ’’والمعوذتين‘‘ وھو يغني عنه وانظر مشكاة المصابيح (1/420 ح 1269) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419
It was narrated that Ibn ‘Umar said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to pray (voluntary prayers) at night two by two, and he would pray one Rak’ah of Witr.”
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا عاصم ، عن ابي مجلز ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، والوتر ركعة"، قلت: ارايت إن غلبتني عيني، ارايت إن نمت؟، قال:" اجعل ارايت عند ذلك النجم"، فرفعت راسي، فإذا السماك، ثم اعاد، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، والوتر ركعة قبل الصبح". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ"، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِنْ غَلَبَتْنِي عَيْنِي، أَرَأَيْتَ إِنْ نِمْتُ؟، قَالَ:" اجْعَلْ أَرَأَيْتَ عِنْدَ ذَلِكَ النَّجْمِ"، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا السِّمَاكُ، ثُمَّ أَعَادَ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ قَبْلَ الصُّبْحِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت اور وتر ایک رکعت ہے“، ابومجلز (لاحق بن حمید) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آپ مجھے بتائیے کہ اگر میری آنکھ لگ جائے، اگر میں سو جاؤں؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر مگر اس ستارے کے پاس لے جاؤ، میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو ستارہ سماک ۱؎ چمک رہا تھا، پھر انہوں نے وہی جملہ دہرایا، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، اور وتر صبح سے پہلے ایک رکعت ہے“۔
Abu Mijlaz narrated that Ibn ‘Umar said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Night prayers are to be offered two by two, and Witr is one Rak’ah.’ I said: ‘What do you think if I become drowsy and I want to sleep?’ He said: ‘Put “what do you think” up there with that star? (i.e., don’t think about it at all).’ I raised my head and saw As- Simak.* He repeated that the Messenger of Allah (ﷺ) said, ‘Night prayers are to be offered two by two, and Witr is one Rak’ah, before dawn.’”
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: میں وتر کیسے پڑھوں؟ تو انہوں نے کہا: تم ایک رکعت کو وتر بناؤ، اس شخص نے کہا: میں ڈرتا ہوں کہ لوگ اس نماز کو «بتیراء»(دم کٹی نماز) کہیں گے، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کی سنت ہے، ان کی مراد تھی کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کی سنت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7459، ومصباح الزجاجة: 415) (صحیح)» (سند میں انقطاع ہے کیونکہ بقول امام بخاری (التاریخ الکبیر: 8/ 8) مطلب بن عبد اللہ کا سماع کسی بھی صحابی سے ثابت نہیں ہے، الا یہ کہ انہوں نے کہا ہے کہ مجھ سے بیان کیا اس شخص نے جو نبی اکرم ﷺ کے خطبہ میں حاضر تھا، اور ابو حاتم نے فرمایا: ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، میں نہیں جانتا کہ ان سے سنایا نہیں سنا (المراسیل: 209)، پھر الجرح و التعدیل میں کہا کہ ان کی روایت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرسل (منقطع) ہے، شاید یہ تصحیح شواہد کی وجہ سے ہے، جس کو مصباح الزجاجة (419) میں ملاحظہ کریں، یہ حدیث صحیح ابن خزیمہ (1074) میں ہے، جس کے اسناد کی تصحیح البانی صاحب نے کی ہے، جب کہ ابن ماجہ میں ضعیف لکھا ہے)
A man asked Ibn ‘Umar:
“How should I perform Witr?” He said: “Pray Witr with one Rak’ah.” He said: “I am afraid that the people will say that I am cutting the prayer short.” He said: “The Sunnah of Allah and His Messenger.” Meaning “This is the Sunnah of Allah and His Messenger.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رواية المطلب عن ابن عباس و ابن عمر مرسلة (انظر المراسيل ص 209) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419