سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
115. . بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَا يُقْرَأُ فِي الْوِتْرِ
115. باب: وتر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning what is to be recited in Witr
حدیث نمبر: 1171
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا ابو حفص الابار ، حدثنا الاعمش ، عن طلحة ، وزبيد ، عن ذر ، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، عن ابي بن كعب ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يوتر ب سبح اسم ربك الاعلى و قل يا ايها الكافرون و قل هو الله احد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الْأَبَّارُ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ طَلْحَةَ ، وَزُبَيْدٍ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُوتِرُ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں: «سبح اسم ربك الأعلى»، «قل يا أيها الكافرون»  اور «قل هو الله أحد»  پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 339 (1423)، سنن النسائی/قیام اللیل 34 (1700)، (تحفة الأشراف: 54)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1182) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ubayy bin Ka’b said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to perform Witr and recite: ‘Glorify the Name of your Lord the Most High.’, [Al-A’la (87)] ‘Say: O you disbelievers!” [Al-Kafirun (109)] and ‘Say: Allah is One.”. [Al-Ikhlas (112)]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى1700أبي بن كعبيوتر بثلاث ركعات يقرأ في الأولى بسبح اسم ربك الأعلى وفي الثانية بقل يا أيها الكافرون وفي الثالثة بقل هو الله أحد يقنت قبل الركوع سبحان الملك القدوس ثلاث مرات يطيل في آخرهن
   سنن النسائى الصغرى1701أبي بن كعبيقرأ في الركعة الأولى من الوتر بسبح اسم ربك الأعلى وفي الثانية بقل يأيها الكافرون وفي الثالثة بقل هو الله أحد
   سنن النسائى الصغرى1702أبي بن كعبيقرأ في الوتر بسبح اسم ربك الأعلى وفي الركعة الثانية بقل يأيها الكافرون وفي الثالثة بقل هو الله أحد سبحان الملك القدوس ثلاثا
   سنن النسائى الصغرى1730أبي بن كعبيقرأ في الوتر بسبح اسم ربك الأعلى
   سنن النسائى الصغرى1731أبي بن كعبيوتر بسبح اسم ربك الأعلى وقل يا أيها الكافرون وقل هو الله أحد
   سنن أبي داود1430أبي بن كعبإذا سلم في الوتر قال سبحان الملك القدوس
   سنن ابن ماجه1171أبي بن كعبيوتر بسبح اسم ربك الأعلى وقل يا أيها الكافرون وقل هو الله أحد
   بلوغ المرام305أبي بن كعبيوتر سبح اسم ربك الاعلى و:قل يا ايها الكافرون و:قل هو الله احد

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1171 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1171  
اردو حاشہ:
فوائد ومستئل:

(1)
یہاں وتر سے مراد وہ نماز ہے جو تہجد کے آخر میں پڑھی جاتی ہے۔
یہ ایک رکعت کی صورت میں بھی ادا کی جا سکتی ہے۔
تین یا پانچ رکعتوں کی صورت میں بھی دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1190)

(2)
وتروں میں مذکورہ بالا سورتیں پڑھنا مسنون ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1171   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1701  
´وتر کے سلسلے میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں «سبح اسم ربك الأعلى‏» دوسری رکعت میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو اللہ أحد» پڑھتے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1701]
1701۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر صحیح روایات سے حدیث میں مذکور مفہوم کی تائید ہوتی ہے، نیز دیگر محققین نے اس روایت کو صحیح بھی قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح اور قابل عمل ہے۔ دیکھیے: (صحیح سنن النسائی، رقم: 1700، وذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: 18؍72)
➋ وتر پڑھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ تین وتر ایک سلام سے پڑھے جائیں۔ (مزید دیکھیے، حدیث: 1699)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1701   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1731  
´وتر میں ایک اور قرأت کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «‏سبح اسم ربك الأعلى» اور «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد‏» پڑھتے تھے۔ ان دونوں کی یعنی زبید اور طلحہ کی حصین نے مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے ذر سے، ذر نے ابن عبدالرحمٰن بن ابزی سے انہوں نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1731]
1731۔ اردو حاشیہ: مخالفت سند میں ہے اور وہ اس طرح کہ حصین نے سند میں حضرت ابی بن کعب کا ذکر نہیں کیا جبکہ زبید اور طلحہ نے ان کا ذکر کیا ہے، یعنی زبید اور طلحہ اسے حضرت ابی بن کعب کی سند سے بناتے ہیں جبکہ حصین عبدالرحمن بن ابزیٰ کی۔ لیکن یہ کوئی تعارض نہیں، ممکن ہے عبدالرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ نے پہلے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے واسطے سے حدیث لی ہو، پھر براہ راست رسوکل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی سن لی ہو، اور دونوں طریقوں سے بیان کر دی، غرض اس قسم کے ظاہری اخلاف سے صحت حدیث متاثر نہیں ہوتی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1731   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1430  
´وتر کے بعد کی دعا کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وتر میں سلام پھیرتے تو «سبحان الملك القدوس» کہتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1430]
1430. اردو حاشیہ: سنن نسائی [باب ذکر الاختلاف علی شعبة فیه۔ حدیث: 1733]
میں ہے کہ رسول اللہﷺ مذکورہ الفاظ تین بار کہتے اور آخری بار آواز بلند کرتے۔ نیز سنن دارقطنی کی صحیح روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺ حدیث میں مذکورالفاظ تین بار پڑھنے کے بعد با آواز بلند یہ الفاظ بھی پڑھتے۔ (رَبُّ الملائكةِ والروحِ]
[سنن دارقطني: 30/2 حدیث: 1644]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1430   

  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 305  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعات وتر کی صورت میں بالترتیب پہلی رکعت میں «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری رکعت میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو الله أحد» پڑھتے تھے۔
اس کو احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور نسائی نے اتنا اضافہ بھی نقل کیا ہے اور سلام آخری رکعت میں پھیرتے تھے۔ ابوداؤد اور ترمذی نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالہ سے اسی طرح روایت نقل کی ہے اور اس روایت میں ہے کہ ہر رکعت میں ایک سورۃ تلاوت فرماتے تھے اور آخری رکعت میں «قل هو الله أحد» اور معوذتین پڑھتے تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 305»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب ما يقرأ في الوتر، حديث:1423، والنسائي، قيام الليل، حديث:1700، وأحمد:3 /406، 407، و5 /123، وحديث عائشة أخرجه أبوداود، الصلاة، حديث:1424، والترمذي، الوتر، حديث:463 وهو حديث حسن.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر ادا فرمایا کرتے تھے۔
ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورت بھی پڑھتے تھے۔
لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ تین وتر دو تشہد سے پڑھتے تھے۔
اگر احناف نے ایسی احادیث سے استدلال کیا ہے تو یہ استدلال درست نہیں ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابی بن کعب» ابومنذر ان کی کنیت ہے۔
انصار کے قبیلہ ٔخزرج کی شاخ نجار سے ہونے کی وجہ سے انصاری‘ نجاری اور خزرجی کہلائے۔
قراء کے سربراہ تھے اسی وجہ سے سید القراء کے لقب سے مشہور ہوئے۔
کاتبین وحی میں سے تھے اور ان خوش قسمت لوگوں میں سے تھے جنھوں نے جمع قرآن کا شرف پایا۔
رسول اللہ کے عہد زریں میں فتویٰ بھی دیا کرتے تھے۔
بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تھے۔
بدر اور بعد کے غزوات میں شریک رہے۔
ان کی وفات کے سن میں اختلاف ہے۔
۱۹‘ ۲۰‘ ۲۲ یا ۳۰‘ ۳۲‘ ۳۳ ہجری میں سے کسی سال میں وفات پائی۔
واللّٰہ أعلم بالصواب۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 305   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.