مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: میں وتر کیسے پڑھوں؟ تو انہوں نے کہا: تم ایک رکعت کو وتر بناؤ، اس شخص نے کہا: میں ڈرتا ہوں کہ لوگ اس نماز کو «بتیراء»(دم کٹی نماز) کہیں گے، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کی سنت ہے، ان کی مراد تھی کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کی سنت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7459، ومصباح الزجاجة: 415) (صحیح)» (سند میں انقطاع ہے کیونکہ بقول امام بخاری (التاریخ الکبیر: 8/ 8) مطلب بن عبد اللہ کا سماع کسی بھی صحابی سے ثابت نہیں ہے، الا یہ کہ انہوں نے کہا ہے کہ مجھ سے بیان کیا اس شخص نے جو نبی اکرم ﷺ کے خطبہ میں حاضر تھا، اور ابو حاتم نے فرمایا: ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، میں نہیں جانتا کہ ان سے سنایا نہیں سنا (المراسیل: 209)، پھر الجرح و التعدیل میں کہا کہ ان کی روایت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرسل (منقطع) ہے، شاید یہ تصحیح شواہد کی وجہ سے ہے، جس کو مصباح الزجاجة (419) میں ملاحظہ کریں، یہ حدیث صحیح ابن خزیمہ (1074) میں ہے، جس کے اسناد کی تصحیح البانی صاحب نے کی ہے، جب کہ ابن ماجہ میں ضعیف لکھا ہے)
A man asked Ibn ‘Umar:
“How should I perform Witr?” He said: “Pray Witr with one Rak’ah.” He said: “I am afraid that the people will say that I am cutting the prayer short.” He said: “The Sunnah of Allah and His Messenger.” Meaning “This is the Sunnah of Allah and His Messenger.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رواية المطلب عن ابن عباس و ابن عمر مرسلة (انظر المراسيل ص 209) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419