سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
حدیث نمبر: 526
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي ، ومجاهد بن موسى ، والعباس بن عبد العظيم ، قالوا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا يحيى بن الوليد ، حدثنا محل بن خليفة ، اخبرنا ابو السمح ، قال: كنت خادم النبي صلى الله عليه وسلم" فجيء بالحسن او الحسين، فبال على صدره فارادوا ان يغسلوه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رشه فإنه يغسل بول الجارية، ويرش على بول الغلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، وَمُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو السَّمْحِ ، قَالَ: كُنْتُ خَادِمَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَجِيءَ بِالْحَسَنِ أَوْ الْحُسَيْنِ، فَبَالَ عَلَى صَدْرِهِ فَأَرَادُوا أَنْ يَغْسِلُوهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُشَّهُ فَإِنَّهُ يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ، وَيُرَشُّ عَلَى بَوْلِ الْغُلَامِ".
ابوسمح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم تھا، آپ کے پاس حسن یا حسین کو لایا گیا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر پیشاب کر دیا، لوگوں نے اسے دھونا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر پانی چھڑک دو، اس لیے کہ بچی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 137 (376)، سنن النسائی/الطہارة 190 (305)، (تحفة الأشراف: 12051، 12052) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Samh said: "I was a servant of the Prophet, and Hasan and Husain was brought to him and (the infant) urinated on his chest. They wanted to wash it, but the Messenger of Allah said: 'Sprinkle water on it, for the urine of a girl should be washed, but the urine of a boy should be sprinkled over with water.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 527
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ام كرز ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بول الغلام ينضح، وبول الجارية يغسل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَوْلُ الْغُلَامِ يُنْضَحُ، وَبَوْلُ الْجَارِيَةِ يُغْسَلُ".
ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جائے، اور بچی کا پیشاب دھویا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18350، ومصباح الزجاجة: 220)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 422، 440، 464) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں انقطاع ہے اس لئے کہ عمرو بن شعیب کا ام کرز سے سماع نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث اور دوسرے شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے پیشاب میں شریعت نے فرق رکھا ہے، اس کو روکنے کے لئے طرح طرح کی تاویلات فاسدہ کرنا محض تعصب بے جا کی کرشمہ سازی ہے، مسلمان کو اس کے رسول کا فرمان کافی ہے، اس کے سامنے اسے کسی دوسری طرف نہیں دیکھنا چاہئے۔

It was narrated from Umm Kurz that: The Messenger of Allah said: "The urine of a boy should be sprinkled over and the urine of a girl should be washed."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
78. بَابُ: الأَرْضُ يُصِيبُهَا الْبَوْلُ كَيْفَ تُغْسَلُ
78. باب: زمین پر پیشاب پڑ جائے تو اسے کیسے دھلے؟
Chapter: Ground that is soiled with urine and how it should be washed
حدیث نمبر: 528
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا حماد بن زيد ، حدثنا ثابت ، عن انس ،" ان اعرابيا بال في المسجد فوثب إليه بعض القوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزرموه، ثم دعا بدلو من ماء فصب عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَوَثَبَ إِلَيْهِ بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُزْرِمُوهُ، ثُمَّ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصَبَّ عَلَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کر دیا، تو کچھ لوگ اس کی جانب لپکے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا پیشاب نہ روکو اطمینان سے کر لینے دو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی منگایا، اور اس پر بہا دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 58 (219)، الأدب 35 (6025)، 80 (6128)، صحیح مسلم/الطہارة 30 (284)، سنن النسائی/الطہارة 45 (53)، المیاہ 2 (330)، (تحفة الأشراف: 290)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 12 (147)، مسند احمد (2/229، 282)، سنن الدارمی/الطہارة 62 (767) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Anas bin Malik that: A Bedouin urinated in the mosque, and some of the people rushed at him. The Messenger of Allah said: "Do not interrupt him." Then he called for a bucket of water and poured it over (the urine).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 529
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: دخل اعرابي المسجد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس فقال: اللهم اغفر لي، ولمحمد، ولا تغفر لاحد معنا، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" لقد احتظرت واسعا"، ثم ولى، حتى إذا كان في ناحية المسجد فشج يبول، فقال الاعرابي بعد ان فقه، فقام: إلي بابي وامي، فلم يؤنب، ولم يسب، فقال:" إن هذا المسجد لا يبال فيه، وإنما بني لذكر الله، وللصلاة"، ثم امر بسجل من ماء فافرغ على بوله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ الْمَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَلِمُحَمَّدٍ، وَلَا تَغْفِرْ لِأَحَدٍ مَعَنَا، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" لَقَدِ احْتَظَرْتَ وَاسِعًا"، ثُمَّ وَلَّى، حَتَّى إِذَا كَانَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَشَجَ يَبُولُ، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ بَعْدَ أَنْ فَقِهَ، فَقَامَ: إِلَيَّ بِأَبِي وَأُمِّي، فَلَمْ يُؤَنِّبْ، وَلَمْ يَسُبَّ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا الْمَسْجِدَ لَا يُبَالُ فِيهِ، وَإِنَّمَا بُنِيَ لِذِكْرِ اللَّهِ، وَلِلصَّلَاةِ"، ثُمَّ أَمَرَ بِسَجْلٍ مِنْ مَاءٍ فَأُفْرِغَ عَلَى بَوْلِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، اس نے کہا: اے اللہ! میری اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مغفرت فرما دے، اور ہمارے ساتھ کسی اور کی مغفرت نہ کر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: تم نے ایک کشادہ چیز (یعنی اللہ کی مغفرت) کو تنگ کر دیا، پھر وہ دیہاتی پیٹھ پھیر کر چلا، اور جب مسجد کے ایک گوشہ میں پہنچا تو ٹانگیں پھیلا کر پیشاب کرنے لگا، پھر دین کی سمجھ آ جانے کے بعد (یہ قصہ بیان کر کے) دیہاتی نے کہا: میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، مجھے نہ تو آپ نے ڈانٹا، نہ برا بھلا کہا، صرف یہ فرمایا: یہ مسجد پیشاب کی جگہ نہیں ہے بلکہ یہ اللہ کے ذکر اور نماز کے لیے بنائی گئی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی لانے کا حکم دیا، تو وہ اس کے پیشاب پر بہا دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15073)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 58 (219)، سنن ابی داود/الطہارة 138 (380)، سنن الترمذی/الطہارة 112 (147)، سنن النسائی/الطہارة 45 (53)، مسند احمد (2/503) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "A Bedouin entered the mosque when the Messenger of Allah was sitting there, and (the man) said: 'O Allah, forgive me and Muhammed, and do not forgive anyone else with us.' The Messenger of Allah smiled and said: 'You have placed restrictions on something that is vast.' Then the Bedouin turned away, went to a corner of the mosque, spread his legs and began to urinate. After he had a better understanding, the Bedouin said: 'He got up and came to me, and may my father and mother be ransomed for him, he did not rebuke me nor revile me. He said: "This mosque is not for urinating in. Rather it is built for the remembrance of Allah and prayer.'" Then he called for a large vessel of water and poured it over the place where he had urinated."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 530
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا محمد بن عبد الله ، عن عبيد الله الهذلي ، قال محمد بن يحيى هو عندنا ابن ابي حميد انبانا ابو المليح الهذلي ، عن واثلة بن الاسقع ، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اللهم ارحمني، ومحمدا، ولا تشرك في رحمتك إيانا احدا، فقال:" لقد حظرت واسعا ويحك، او ويلك"، قال: فشج يبول، فقال اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: مه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعوه ثم دعا بسجل من ماء فصب عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى هُوَ عِنْدَنَا ابْنُ أَبِي حُمَيْدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْمَلِيحِ الْهُذَلِيُّ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي، وَمُحَمَّدًا، وَلَا تُشْرِكْ فِي رَحْمَتِكَ إِيَّانَا أَحَدًا، فَقَالَ:" لَقَدْ حَظَرْتَ وَاسِعًا وَيْحَكَ، أَوْ وَيْلَكَ"، قَالَ: فَشَجَ يَبُولُ، فَقَالَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ ثُمَّ دَعَا بِسَجْلٍ مِنْ مَاءٍ فَصَبَّ عَلَيْهِ".
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہنے لگا: اے اللہ مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ اپنی رحمت میں کسی کو شریک نہ کر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا، افسوس ہے تم پر یا تمہارے لیے خرابی ہے، واثلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: وہ پاؤں پھیلا کر پیشاب کرنے لگا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: رکو، رکو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی منگایا اور اس پر بہا دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11755، ومصباح الزجاجة: 221) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبیداللہ الہذلی ضعیف ہیں، لیکن ابوہریرہ و انس رضی اللہ عنہما کی سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: اس باب کی احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ ناپاک زمین پر پانی بہانا کافی ہے، اور اسی سے وہ پاک ہو جاتی ہے۔

It was narrated that Wathilah bin Asqa' said: "A Bedouin came to the Prophet and said: 'O Allah, have mercy on me and Muhammed, and do not allow anyone else to share in your Mercy.' The Prophet said: 'You have placed restrictions on something that is vast, woe to you!' Then he (the Bedouin) spread his legs and urinated, and the Companions of the Prophet told him to stop, but the Messenger of Allah said: 'Let him be,' then he called for a vessel of water and poured it over (the urine)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
79. بَابُ: الأَرْضُ يُطَهِّرُ بَعْضُهَا بَعْضًا
79. باب: پاک زمین ناپاک زمین کی نجاست کو پاک کر دیتی ہے۔
Chapter: Parts of the earth purify each other
حدیث نمبر: 531
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مالك بن انس ، حدثنا محمد بن عمارة بن عمرو بن حزم ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن ام ولد لإبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف ، انها سالت ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: إني امراة" اطيل ذيلي فامشي في المكان القذر؟، فقالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يطهره ما بعده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهَا سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ" أُطِيلُ ذَيْلِي فَأَمْشِي فِي الْمَكَانِ الْقَذِرِ؟، فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ".
ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ام ولد سے روایت ہے کہا انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ سے پوچھا: میرا دامن بہت لمبا ہے، اور مجھے گندی جگہ میں چلنا پڑتا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ناپاک زمین کے بعد والی زمین اس دامن کو پاک کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 140 (383)، سنن الترمذی/الطہارة 109 (143)، (تحفة الأشراف: 18296)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 4 (16)، سنن الدارمی/الطہارة 64 (769) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ام ولد ابراہیم مجہول ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 407)

وضاحت:
۱؎: یہ حال اس لٹکتے ہوئے دامن کا ہے جو ناپاک جگہوں سے رگڑتا ہے، جس کی طہارت کا حدیث میں ایک انوکھا عمدہ اور سہل طریقہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کے بعد کی پاک جگہ کی رگڑ اسے پاک و صاف کر دے گی برخلاف ہمارے یہاں کے وسوسہ میں مبتلا لوگوں کے جنہوں نے دامنِ محمدی چھوڑ کر شیطان کے گریبان وسواس میں سر ڈالا ہے، اور ادنی سے چھینٹوں کو دھو کر کپڑوں کا ناس نکالا ہے،  «نعوذ باللہ من ہذا الوسواس»  ۔

It was narrated that Umm Salamah, the wife of the Prophet, said: "I am a woman whose hem is lengthy, and I may walk through a dirty place. The Messenger of Allah said: 'That which comes after it purifies it.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 532
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا إبراهيم بن إسماعيل اليشكري ، عن ابن ابي حبيبة ، عن داود بن الحصين ، عن ابي سفيان ، عن ابي هريرة ، قال: قيل يا رسول الله إنا نريد المسجد فنطا الطريق النجسة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الارض يطهر بعضها بعضا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْيَشْكُرِيُّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي حَبِيبَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُرِيدُ الْمَسْجِدَ فَنَطَأُ الطَّرِيقَ النَّجِسَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَرْضُ يُطَهِّرُ بَعْضُهَا بَعْضًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ہم مسجد جاتے ہیں تو ناپاک راستے پر ہمارے پیر پڑ جاتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین کا دوسرا (پاک) حصہ اسے پاک کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14945، ومصباح الزجاجة: 221) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابراہیم الیشکری مجہول اور ابن أبی حبیبہ (ابراہیم بن اسماعیل) ضعیف راوی ہیں، ابوداود میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً ثابت ہے کہ: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے جوتے سے نجاست روندے تو (اس کے بعد کی) مٹی اس کو پاک کر دے گی (حدیث نمبر: 385)

It was narrated that Abu Hurairah said: It was said: "O Messenger of Allah, we want to come to the mosque, but the path that we walk upon is impure." The Messenger of Allah said: "Some parts of the earth purify others."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن أبي حبيبة: متفق علي ضعفه كما قال البوصيري،ضعيف
والراوي عنه إبراهيم بن إسماعيل اليشكري: مجهول الحال (تقريب: 151)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 397
حدیث نمبر: 533
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شريك ، عن عبد الله بن عيسى ، عن موسى بن عبد الله بن يزيد ، عن امراة من بني عبد الاشهل، قالت: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إن" بيني وبين المسجد طريقا قذرة؟ قال:" فبعدها طريق انظف منها"، قلت: نعم، قال:" فهذه بهذه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، قَالَتْ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ" بَيْنِي وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ طَرِيقًا قَذِرَةً؟ قَالَ:" فَبَعْدَهَا طَرِيقٌ أَنْظَفُ مِنْهَا"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَهَذِهِ بِهَذِهِ".
قبیلہ بنو عبدالاشہل کی ایک عورت رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: میرے اور مسجد کے مابین ایک گندا راستہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے بعد اس سے صاف راستہ ہے، میں نے کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہ اس کے بدلے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 140 (384)، (تحفة الأشراف: 18380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/435) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that a woman from (the tribe of) Banu 'Abdul-Ashhal said: "I said to the prophet: 'Between the mosque and I there is a filthy path.' He said: 'After that is there a cleaner path?' I said: 'Yes.' He said: 'This is (a remedy) for that.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
80. بَابُ: مُصَافَحَةِ الْجُنُبِ
80. باب: جنبی سے مصافحہ کے حکم کا بیان۔
Chapter: Shaking hands with one who is in a state of sexual impurity
حدیث نمبر: 534
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن حميد ، عن بكر بن عبد الله ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، انه لقيه النبي صلى الله عليه وسلم في طريق من طرق المدينة وهو جنب فانسل، ففقده النبي صلى الله عليه وسلم، فلما جاء قال:" اين كنت يا ابا هريرة"، قال: يا رسول الله لقيتني وانا جنب فكرهت ان اجالسك حتى اغتسل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المؤمن لا ينجس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ لَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ جُنُبٌ فَانْسَلَّ، فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ:" أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقِيتَنِي وَأَنَا جُنُبٌ فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ حَتَّى أَغْتَسِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُؤْمِنُ لَا يَنْجُسُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جنبی تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینے کے کسی راستے میں انہیں ملے، تو وہ چپکے سے نکل لیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو غائب پایا، جب وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟، کہا: اللہ کے رسول! آپ سے ملاقات کے وقت میں جنبی تھا، اور بغیر غسل کئے آپ کی محفل میں بیٹھنا مجھے اچھا نہیں لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ناپاک نہیں ہوتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الغسل 23 (283)، صحیح مسلم/الحیض 29 (371)، سنن ابی داود/الطہارة 92 (231)، سنن الترمذی/الطہارة 89 (121)، سنن النسائی/الطہارة 172 (270)، (تحفة الأشراف: 14648)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/235، 282، 471) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنبی ہونے سے مومن کا جسم اس طرح ناپاک نہیں ہوتا کہ کوئی اسے ہاتھ سے چھولے تو ہاتھ ناپاک ہو جائے، بلکہ اس کی ناپاکی حکمی ہوتی ہے عینی نہیں۔

It was narrated from Abu Rafi' that : Abu Hurairah was met by the Prophet in one of the streets of Al-Madinah when he was in a state of sexual impurity, so he slipped away. The Prophet missed him, so when he came (later on), he said: 'Where were you O Abu Hurairah?' He said: 'O Messenger of Allah, you met me when I was in a state of sexual impurity, and I did not want to sit with you until I had a bath. The Messenger of Allah said: 'The believer does not become impure.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 535
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا إسحاق بن منصور ، انبانا يحيى بن سعيد جميعا، عن مسعر ، عن واصل الاحدب ، عن ابي وائل ، عن حذيفة ، قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم فلقيني وانا جنب، فحدت عنه فاغتسلت، ثم جئت، فقال:" ما لك"، قلت: كنت جنبا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن المسلم لا ينجس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيَنِي وَأَنَا جُنُبٌ، فَحِدْتُ عَنْهُ فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ جِئْتُ، فَقَالَ:" مَا لَكَ"، قُلْتُ: كُنْتُ جُنُبًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو آپ کی مجھ سے ملاقات ہو گئی اور میں جنبی تھا، میں کھسک لیا، پھر غسل کر کے حاضر خدمت ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہو گیا تھا؟ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان ناپاک نہیں ہوتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 29 (372)، سنن ابی داود/الطہارة 92 (230)، سنن النسائی/الطہارة 172 (269)، (تحفة الأشراف: 3339)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/384، 402) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ مسلمان نجس نہیں ہوتا، خواہ مرد ہو یا عورت، بچہ ہو یا بوڑھا، مردہ ہو یا زندہ، امام بخاری نے ایک روایت میں تعلیقاً یہ الفاظ بھی نقل فرمائے ہیں کہ مومن زندہ یا مردہ کسی صورت میں نجس نہیں ہوتا، اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بزرگوں کی محفلوں میں پاکی کے اہتمام کے ساتھ حاضر ہونا چاہیے، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عالم یا استاذ اپنے شاگردوں کا حال پوچھے اور غیر حاضری کے اسباب دریافت کرے۔

It was narrated that Hudhaifah said: "The Prophet came out and met me when I was sexually impure, so I kept away from him. Then I had a bath and came to him. He said: 'What is the matter with you?' I said: 'I was sexually impure.' The Messenger of Allah said: 'The Muslim does not become impure.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    26    27    28    29    30    31    32    33    34    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.