(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: دخل اعرابي المسجد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس فقال: اللهم اغفر لي، ولمحمد، ولا تغفر لاحد معنا، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" لقد احتظرت واسعا"، ثم ولى، حتى إذا كان في ناحية المسجد فشج يبول، فقال الاعرابي بعد ان فقه، فقام: إلي بابي وامي، فلم يؤنب، ولم يسب، فقال:" إن هذا المسجد لا يبال فيه، وإنما بني لذكر الله، وللصلاة"، ثم امر بسجل من ماء فافرغ على بوله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ الْمَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَلِمُحَمَّدٍ، وَلَا تَغْفِرْ لِأَحَدٍ مَعَنَا، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" لَقَدِ احْتَظَرْتَ وَاسِعًا"، ثُمَّ وَلَّى، حَتَّى إِذَا كَانَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَشَجَ يَبُولُ، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ بَعْدَ أَنْ فَقِهَ، فَقَامَ: إِلَيَّ بِأَبِي وَأُمِّي، فَلَمْ يُؤَنِّبْ، وَلَمْ يَسُبَّ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا الْمَسْجِدَ لَا يُبَالُ فِيهِ، وَإِنَّمَا بُنِيَ لِذِكْرِ اللَّهِ، وَلِلصَّلَاةِ"، ثُمَّ أَمَرَ بِسَجْلٍ مِنْ مَاءٍ فَأُفْرِغَ عَلَى بَوْلِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، اس نے کہا: اے اللہ! میری اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مغفرت فرما دے، اور ہمارے ساتھ کسی اور کی مغفرت نہ کر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ”تم نے ایک کشادہ چیز (یعنی اللہ کی مغفرت) کو تنگ کر دیا“، پھر وہ دیہاتی پیٹھ پھیر کر چلا، اور جب مسجد کے ایک گوشہ میں پہنچا تو ٹانگیں پھیلا کر پیشاب کرنے لگا، پھر دین کی سمجھ آ جانے کے بعد (یہ قصہ بیان کر کے) دیہاتی نے کہا: میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، مجھے نہ تو آپ نے ڈانٹا، نہ برا بھلا کہا، صرف یہ فرمایا: ”یہ مسجد پیشاب کی جگہ نہیں ہے بلکہ یہ اللہ کے ذکر اور نماز کے لیے بنائی گئی ہے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی لانے کا حکم دیا، تو وہ اس کے پیشاب پر بہا دیا گیا۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
"A Bedouin entered the mosque when the Messenger of Allah was sitting there, and (the man) said: 'O Allah, forgive me and Muhammed, and do not forgive anyone else with us.' The Messenger of Allah smiled and said: 'You have placed restrictions on something that is vast.' Then the Bedouin turned away, went to a corner of the mosque, spread his legs and began to urinate. After he had a better understanding, the Bedouin said: 'He got up and came to me, and may my father and mother be ransomed for him, he did not rebuke me nor revile me. He said: "This mosque is not for urinating in. Rather it is built for the remembrance of Allah and prayer.'" Then he called for a large vessel of water and poured it over the place where he had urinated."
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث529
اردو حاشہ: (1) دین سے ناواقف آدمی کی بڑی غلطی بھی برداشت کرنی چاہیے۔ اسے اچھے طریقے سے بتایا جائے کہ یہ کام درست نہیں۔
(2) اس سے رسول اللہ ﷺکی شفقت، بردباری اور حکمت واضح ہوتی ہے کہ آپ نے خود بھی نہیں ڈانٹا جھڑکا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو بھی منع فرما دیا۔
(3) نبیﷺنے اعرابی کو مسجد میں پیشاب کرلینے دیا کیونکہ وہ شروع کرچکا تھا۔ اگر اس دوران میں روکا جاتا تواچانک پیشاب روکنے کی وجہ سے کوئی مرض پیدا ہوسکتا تھا۔ یا وہ خوف زدہ ہوکر بھاگتا توپیشاب کے قطروں سے زمین دوردور تک ناپاک ہوجاتی اور خود اس کا جسم اور لباس بھی آلودہ ہوتا فوراً نہ روکنے کہ وجہ سے زمین کا صرف وہی ٹکڑا ناپاک ہوا جو ہوچکا تھا۔ اور اس کا جسم اور کپڑے بھی ناپاک نہ ہوئے۔
(4) اعرابی نے جو دعا میں غلطی کی تھی نبیﷺنے اس کی طرف توجہ مبذول فرما دی، حالانکہ اس غلطی کی وجہ سےاس کی آپﷺسے محبت وعقیدت تھی (5) مسجد کو نجاست اور کوڑے کڑکٹ سے محفوظ رکھنا چاہیے۔
(6) نماز کے علاوہ بھی مسجد میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرنا چاہیے۔ عین وقت پر مسجد میں آنا اور سلام پھیرتے ہی نکل بھاگنا اچھی عادت نہیں۔
(7) کچی زمین کو نجاست سے پاک کرنے کے لیے پانی اک ایک ڈھول بہا دینا کافی ہے۔ پانی کے ساتھ پیشاب کے باقی ماندہ اثرات بھی زمین میں جذب ہوجائیں گے تو زمین پاک ہوجائےگی زمین کھودنے کی ضرورت نہیں۔ پختہ فرش کو بھی پانی کا ڈول بہا کر پاک کیا جا سکتا ہے۔ جب پانی وہاں سے آگے گزر جائے تو فرش پاک ہو جائے گا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 529