Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
77. بَابُ : مَا جَاءَ فِي بَوْلِ الصَّبِيِّ الَّذِي لَمْ يَطْعَمْ
باب: کھانا نہ کھانے والے بچے کے پیشاب کا حکم۔
حدیث نمبر: 527
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَوْلُ الْغُلَامِ يُنْضَحُ، وَبَوْلُ الْجَارِيَةِ يُغْسَلُ".
ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جائے، اور بچی کا پیشاب دھویا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18350، ومصباح الزجاجة: 220)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 422، 440، 464) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں انقطاع ہے اس لئے کہ عمرو بن شعیب کا ام کرز سے سماع نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث اور دوسرے شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے پیشاب میں شریعت نے فرق رکھا ہے، اس کو روکنے کے لئے طرح طرح کی تاویلات فاسدہ کرنا محض تعصب بے جا کی کرشمہ سازی ہے، مسلمان کو اس کے رسول کا فرمان کافی ہے، اس کے سامنے اسے کسی دوسری طرف نہیں دیکھنا چاہئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

وضاحت: ۱؎: احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے پیشاب میں شریعت نے فرق رکھا ہے، اس کو روکنے کے لئے طرح طرح کی تاویلات فاسدہ کرنا محض تعصب بے جا کی کرشمہ سازی ہے، مسلمان کو اس کے رسول کا فرمان کافی ہے، اس کے سامنے اسے کسی دوسری طرف نہیں دیکھنا چاہئے۔
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 527 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث527  
اردو حاشہ:
مذکورہ تمام روایات سے واضح ہے کہ شیر خوارگی کے ایام میں لڑکی کے پیشاب سے کپڑے کو دھویا جائے گا اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارلینے کافی ہونگے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 527