Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
77. بَابُ : مَا جَاءَ فِي بَوْلِ الصَّبِيِّ الَّذِي لَمْ يَطْعَمْ
باب: کھانا نہ کھانے والے بچے کے پیشاب کا حکم۔
حدیث نمبر: 526
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، وَمُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو السَّمْحِ ، قَالَ: كُنْتُ خَادِمَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَجِيءَ بِالْحَسَنِ أَوْ الْحُسَيْنِ، فَبَالَ عَلَى صَدْرِهِ فَأَرَادُوا أَنْ يَغْسِلُوهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُشَّهُ فَإِنَّهُ يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ، وَيُرَشُّ عَلَى بَوْلِ الْغُلَامِ".
ابوسمح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم تھا، آپ کے پاس حسن یا حسین کو لایا گیا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر پیشاب کر دیا، لوگوں نے اسے دھونا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر پانی چھڑک دو، اس لیے کہ بچی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 137 (376)، سنن النسائی/الطہارة 190 (305)، (تحفة الأشراف: 12051، 12052) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح