سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
79. بَابُ : الأَرْضُ يُطَهِّرُ بَعْضُهَا بَعْضًا
79. باب: پاک زمین ناپاک زمین کی نجاست کو پاک کر دیتی ہے۔
Chapter: Parts of the earth purify each other
حدیث نمبر: 533
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شريك ، عن عبد الله بن عيسى ، عن موسى بن عبد الله بن يزيد ، عن امراة من بني عبد الاشهل، قالت: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إن" بيني وبين المسجد طريقا قذرة؟ قال:" فبعدها طريق انظف منها"، قلت: نعم، قال:" فهذه بهذه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، قَالَتْ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ" بَيْنِي وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ طَرِيقًا قَذِرَةً؟ قَالَ:" فَبَعْدَهَا طَرِيقٌ أَنْظَفُ مِنْهَا"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَهَذِهِ بِهَذِهِ".
قبیلہ بنو عبدالاشہل کی ایک عورت رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: میرے اور مسجد کے مابین ایک گندا راستہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے بعد اس سے صاف راستہ ہے، میں نے کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہ اس کے بدلے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 140 (384)، (تحفة الأشراف: 18380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/435) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that a woman from (the tribe of) Banu 'Abdul-Ashhal said: "I said to the prophet: 'Between the mosque and I there is a filthy path.' He said: 'After that is there a cleaner path?' I said: 'Yes.' He said: 'This is (a remedy) for that.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه533امرأة من بني عبدبعدها طريق أنظف منها قلت نعم قال فهذه بهذه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 533 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث533  
اردو حاشہ:
(1)
ناپاک زمین پر چلنے سے اگر پاؤں کو کوئی محسوس نجاست نہ لگی ہو تواس کے بعد صاف زمین پر چلنے سےپاؤں پاک ہوجاتےہیں دھونا ضروری نہیں۔
اس کی تائید زمین پر گھسٹنے والے کپڑے کے مسئلے سے بھی ہوتی ہے (دیکھیے اسی باب کی پہلی حدیث)

(2)
اسلام میں خواہ مخواہ کی سخت پابندیاں نہیں۔
یہ دین اسلام کی خوبی ہےکہ وہ آسانیوں کا دین ہے
(3)
صفائی اور طہارت کا مناسب اہتمام کرنا چاہیے لیکن اس حد تک غلو نہیں کرنا چاہیے کہ انسان وسوسوں کا شکار ہوکر رہ جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 533   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.