عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے غلام حمران کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو مسجد کے قریب چبوترے پہ بیٹھا ہوا دیکھا، انہوں نے وضو کا پانی منگایا، اور وضو کیا، پھر کہنے لگے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اسی بیٹھنے کی جگہ پر دیکھا کہ آپ نے اسی طرح وضو کیا جس طرح میں نے کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس بشارت سے دھوکے میں نہ آ جانا (کہ نیک اعمال چھوڑ دو)“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 68 (84)، (تحفة الأشراف: 9792، ومصباح الزجاجة: 118)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 24 (159)، 28 (164)، الصوم 27 (1934)، صحیح مسلم/الطہارة 3 (226)، سنن ابی داود/الطہارة 50 (106) موطا امام مالک/الطہارة 6 (29)، مسند احمد (1/66)، سنن الدارمی/الطہارة 27 (720)، (اور ان میں «ولا تغتروا» کا لفظ نہیں ہے) (صحیح)»
Humran the freed slave of 'Uthman bin 'Affan said:
"I saw 'Uthman bin 'Affan sitting in Maqa'id. He called for water and he performed ablution, the he said: 'I saw the Messenger of Allah sitting in this place where I am sitting, performing ablution as I have done. Then he said: "Whoever performs ablution as I have done, his previous sins will be forgiven." And the Messenger of Allah said: "And do not be conceited (due to this great virtue)." (Sahih) Another chain with similar wording.
It was narrated that Hudhaifah said:
"Whenever the Messenger of Allah got up for prayer at night to pray Tahajjud (night optional prayer), he would clean his mouth with the tooth stick."
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی مسواک کو واجب کر دیتا، لیکن ہر نماز کے وقت مسواک کا مسنون ہونا ثابت ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ امت پر کس درجہ مشفق اور مہربان تھے۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah said: 'Were it not that it would be too difficult for my Ummah (nation), I would have commanded them to use the tooth stick at every time of prayer.'"
It was narrated that Ibn 'Abbas said:
"The Messenger of Allah used to pray in the night (Qiyamul-Lail) two Rak'ah by two, then when he finished he would use the tooth stick."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وانظر الحديث الآتي (1321) سليمان الأعمش مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 386
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا محمد بن شعيب ، حدثنا عثمان بن ابي العاتكة ، عن علي بن يزيد ، عن القاسم ، عن ابي امامة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تسوكوا فإن السواك مطهرة للفم، مرضاة للرب، ما جاءني جبريل إلا اوصاني بالسواك، حتى لقد خشيت ان يفرض علي وعلى امتي، ولولا اني اخاف ان اشق على امتي لفرضته لهم، وإني لاستاك حتى لقد خشيت ان احفي مقادم فمي". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَسَوَّكُوا فَإِنَّ السِّوَاكَ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ، مَا جَاءَنِي جِبْرِيلُ إِلَّا أَوْصَانِي بِالسِّوَاكِ، حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيَّ وَعَلَى أُمَّتِي، وَلَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَفَرَضْتُهُ لَهُمْ، وَإِنِّي لَأَسْتَاكُ حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أُحْفِيَ مَقَادِمَ فَمِي".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسواک کرو اس لیے کہ مسواک منہ کو پاک کرنے کا ذریعہ اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا سبب ہے، جبرائیل جب بھی میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے مسواک کی وصیت کی، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں میرے اور میری امت کے اوپر اسے فرض نہ کر دیا جائے، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ مجھے ڈر ہے کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو امت پر مسواک کو فرض کر دیتا، اور میں خود اس قدر مسواک کرتا ہوں کہ مجھے ڈر ہونے لگتا ہے کہ کہیں میں اپنے مسوڑھوں کو نہ چھیل ڈالوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4917، ومصباح الزجاجة: 119)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/263) (ضعیف)» (حدیث کی سند میں مذکور علی بن یزید منکر الحدیث ہے، نیز عثمان کی علی بن یزید سے روایت کی علماء نے تضعیف کی ہے)
It was narrated from Abu Umamah that:
The Messenger of Allah said: "Use the tooth stick, for the tooth stick purifies the mouth and is pleasing to the Lord. Jibril never came to me but he advised me to use the tooth stick, until I feared that it would be made obligatory for me and my Ummah. Were it not that I fear that it would be too difficult for my Ummah, I would have enjoined it upon them. And I use the tooth stick until I fear that I may make the front of my mouth sore.' (i.e. my gums) (or cause my teeth to fall out due to brushing them so often)."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عثمان بن أبي العاتكة: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 386
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ مجھے بتائیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں آپ کے پاس جاتے تھے تو سب سے پہلے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ جب بھی آتے تھے پہلے مسواک کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16144)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 5 (253)، سنن ابی داود/الطہارة 27 (51)، سنن النسائی/الطہارة 8 (8)، مسند احمد (6/41، 110، 182، 188، 192، 237، 254) (صحیح)» (ابن ماجہ کی سند میں شریک راوی ضعیف ہیں، لیکن صحیح مسلم وغیرہ میں مسعر و سفیان کی متابعت سے یہ صحیح ہے)
It was narrated from Miqdam bin Shuraih bin Hani' that his father said:
"I said to 'Aishah: 'Tell me, what was the first thing that the Messenger of Allah did when he entered upon you?' She said: 'The first thing he would do would be to use the tooth stick.'"
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تمہارے منہ قرآن کے راستے ہیں (تم اپنے منہ سے قرآن کی تلاوت کرتے ہو) لہٰذا اسے مسواک کے ذریعہ پاک رکھا کرو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 10106، ومصباح الزجاجة: 120) (صحیح)» (سند میں بحر بن کنیز ضعیف ہیں، اور سعید بن جبیر اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن دوسرے طرق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1213)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت ہیں ۱؎، یا پانچ باتیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرانا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا، ناخن تراشنا، بغل کے بال اکھیڑنا، مونچھوں کے بال تراشنا“۔
وضاحت: ۱؎: فطرت یعنی انبیاء کرام کی سنت قدیمہ ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے پسند فرمایا ہے، بعض لوگوں کے نزدیک فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج و طبیعت ہے جس پر انسان کی پیدائش ہوئی ہے، یہاں «حصر» مراد نہیں اس کے بعد والی روایت میں «عشر من الفطرة»(فطرت کے دس کام) کے الفاظ آئے ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah said: 'The deeds connected to the Fitrah are five (or five things are connected to the Fitrah): circumcision, shaving the pubic hairs, clipping the nails, plucking the armpit hairs and trimming the mustache.'"
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا زكريا بن ابي زائدة ، عن مصعب بن شيبة ، عن طلق بن حبيب ، عن ابي الزبير ، عن عائشة ، قالت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عشر من الفطرة، قص الشارب وإعفاء اللحية، والسواك، والاستنشاق بالماء، وقص الاظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء يعني الاستنجاء"، قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا ان تكون المضمضة. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ، قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَالِاسْتِنْشَاقُ بِالْمَاءِ، وَقَصُّ الْأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ"، قَالَ زَكَرِيَّا: قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھوں کے بال تراشنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، موئے زیر ناف صاف کرنا، اور پانی سے استنجاء کرنا“۔ زکریا نے کہا کہ مصعب کہتے ہیں: میں دسویں چیز بھول گیا، ہو سکتا ہے وہ کلی کرنا ہو۔
It was narrated that 'Aishah said:
"The Messenger of Allah said: 'Ten things are connected to the Fitrah: trimming the mustache, letting the beard grow, using the tooth stick, rinsing out the nostrils with water, clipping the nails, washing the joints, plucking the armpit hairs, shaving the pubic hairs, washing the private parts with water.'"(One of the narrators) Zakariyya said: "Mus'ab said: 'I have forgotten the tenth thing, but it may have been rinsing out the mouth.'"