Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
7. بَابُ : السِّوَاكِ
باب: مسواک کا بیان۔
حدیث نمبر: 289
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَسَوَّكُوا فَإِنَّ السِّوَاكَ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ، مَا جَاءَنِي جِبْرِيلُ إِلَّا أَوْصَانِي بِالسِّوَاكِ، حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيَّ وَعَلَى أُمَّتِي، وَلَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَفَرَضْتُهُ لَهُمْ، وَإِنِّي لَأَسْتَاكُ حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أُحْفِيَ مَقَادِمَ فَمِي".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک کرو اس لیے کہ مسواک منہ کو پاک کرنے کا ذریعہ اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا سبب ہے، جبرائیل جب بھی میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے مسواک کی وصیت کی، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں میرے اور میری امت کے اوپر اسے فرض نہ کر دیا جائے، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ مجھے ڈر ہے کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو امت پر مسواک کو فرض کر دیتا، اور میں خود اس قدر مسواک کرتا ہوں کہ مجھے ڈر ہونے لگتا ہے کہ کہیں میں اپنے مسوڑھوں کو نہ چھیل ڈالوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4917، ومصباح الزجاجة: 119)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/263) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث کی سند میں مذکور علی بن یزید منکر الحدیث ہے، نیز عثمان کی علی بن یزید سے روایت کی علماء نے تضعیف کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عثمان بن أبي العاتكة: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 386