سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
7. بَابُ : السِّوَاكِ
باب: مسواک کا بیان۔
حدیث نمبر: 288
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بِاللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَسْتَاكُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے، پھر ہر دو رکعت کے بعد لوٹتے اور مسواک کرتے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5480)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 15 (256)، سنن ابی داود/الطہارة 30 (55)، مسند احمد (1/ 218) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1321) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر دو رکعت کے بعد واپس جا کر سو جاتے، پھر اٹھ کر مسواک کرتے جیسا کہ سنن ابوداود (رقم: ۵۸) میں تفصیل وارد ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
وانظر الحديث الآتي (1321)
سليمان الأعمش مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 386
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 288 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث288
اردو حاشہ:
(1)
ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديث مسند امام احمد:
(3؍372)
حديث: 1882 وصحيح الترغيب للألباني حديث: 208 و صحيح أبي داود للألباني حديث: 52)
لہذا مذکورہ حدیث دیگر شواہد کی بناء پر قابل حجت ہے۔
(2)
نماز تہجد میں رسول اللہ ﷺ کا اکثر عمل یہی تھا کہ دودورکعت پر سلام پھیرتے تھے۔
اوروتر سمیت گیارہ رکعت ادا کرتے تھے۔
(صحیح بخاری، الوتر، باب ماجاء فی الوتر، حدیث: 992 والتھجد، باب قيام النبي ﷺباليل في رمضان وغيره، حديث: 1147)
(3)
پہلے بیان ہوا ہے کہ رسول اللہﷺ نماز تہجد کے لیے تیاری کےوقت بھی مسواک کیا کرتے تھے (دیکھیے: حدیث: 286)
یہاں ذکر ہے کہ تہجد کی ہر دو رکعت سے فارغ ہوکر مسواک کرتےتھے۔
اگر یہ روایت صحیح ہے (جیساکہ بعض حضرات نے اس کی تصحیح کی ہے)
تو ممکن ہے کہ کبھی کبھار اس طرح کرتے ہوں۔
واللہ أعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 288