ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص لوگوں کے درمیان قاضی بنا دیا گیا (گویا) وہ بغیر چھری کے ذبح کر دیا گیا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 1 (2308)، (تحفة الأشراف: 12995)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/365) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن حسان السمتي، حدثنا خلف بن خليفة، عن ابي هاشم، عن ابن بريدة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" القضاة ثلاثة: واحد في الجنة، واثنان في النار، فاما الذي في الجنة فرجل عرف الحق فقضى به، ورجل عرف الحق فجار في الحكم فهو في النار، ورجل قضى للناس على جهل فهو في النار"، قال ابو داود: وهذا اصح شيء فيه، يعني حديث ابن بريدة القضاة ثلاثة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ السَّمْتِيُّ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ: وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَاثْنَانِ فِي النَّارِ، فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِه، وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ فَهُوَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا أَصَحُّ شَيْءٍ فِيهِ، يَعْنِي حَدِيثَ ابْنِ بُرَيْدَةَ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ.
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک جنتی اور دو جہنمی، رہا جنتی تو وہ ایسا شخص ہو گا جس نے حق کو جانا اور اسی کے موافق فیصلہ کیا، اور وہ شخص جس نے حق کو جانا اور اپنے فیصلے میں ظلم کیا تو وہ جہنمی ہے“۔ اور وہ شخص جس نے نادانی سے لوگوں کا فیصلہ کیا وہ بھی جہنمی ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یعنی ابن بریدہ کی ”تین قاضیوں“ والی حدیث اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2315)، (تحفة الأشراف: 2009)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأحکام 1 (1322) (صحیح)»
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet ﷺ said: Judges are of three types, one of whom will go to Paradise and two to Hell. The one who will go to Paradise is a man who knows what is right and gives judgment accordingly; but a man who knows what is right and acts tyrannically in his judgment will go to Hell; and a man who gives judgment for people when he is ignorant will go to Hell. Abu Dawud said: On this subject this is the soundest tradition, that is, the tradition of Ibn Buraidah: Judges are of three types.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3566
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2315) خلف بن خليفة صدوق اختلط في الآخر ورواه الترمذي (1322م) من طريق آخر ضعيف وللحديث شواھد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 127
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب حاکم (قاضی) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور درستگی کو پہنچ جائے تو اس کے لیے دوگنا اجر ہے، اور جب قاضی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور خطا کر جائے تو بھی اس کے لیے ایک اجر ہے ۱؎“۔ راوی کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو ابوبکر بن حزم سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسی طرح ابوسلمہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتصام 21(7352)، صحیح مسلم/الأقضیة 6 (1716)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2314)، (تحفة الأشراف: 15437، 10748)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/198، 204) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جب حاکم یا قاضی نے فیصلہ کرنے میں غور و خوض کر کے قرآن و حدیث اور اجماع سے اس کا حکم نکالا تو اگر اس کا فیصلہ صحیح ہے تو اس کے لیے دوگنا اجر و ثواب ہے، اور اگر فیصلہ غلط ہے تب بھی اس پر اس کو ایک ثواب ہے، اور کوشش کے بعد غلطی اور چوک ہونے پر وہ قابل مؤاخذہ نہیں ہے، اسی طرح وہ مسئلہ جو قرآن و حدیث اور اجماع امت میں صاف مذکور نہیں اگر اس کو کسی مجتہد عالم نے قرآن اور حدیث میں غور کر کے نکالا اور حکم صحیح ہوا تو وہ دوگنے اجر کا مستحق ہو گا، اور اگر مسئلہ میں غلطی ہوئی تو ایک اجر کا مستحق ہوا، لیکن شرط یہ ہے کہ اس عالم میں زیر نظر مسئلہ میں اجتہاد کی اہلیت و استعداد ہو۔
Narrated Buraidah: The Prophet ﷺ as saying: "Judges are of three types, one of who will go to Paradise and two to Hell. The one who will go to Paradise is a man who knows what is right and gives judgement accordingly; by a man who knows what is right and acts tyrannically in his judgement will go to Hell; and a man who gives judgement for people when he is ignorant will go to Hell. " Abu Dawud said: On this subject this is the soundest tradition, that is m the tradition of Ibn Buraidah: Judges are of three types.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3567
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7352) صحيح مسلم (1716)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مسلمانوں کے منصب قضاء کی درخواست کرے یہاں تک کہ وہ اسے پا لے پھر اس کے ظلم پر اس کا عدل غالب آ جائے تو اس کے لیے جنت ہے، اور جس کا ظلم اس کے عدل پر غالب آ جائے تو اس کے لیے جہنم ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14845) (ضعیف)» (اس کے راوی موسیٰ بن نجدہ مجہول ہیں)
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If anyone seeks the office of judge among Muslims till he gets it and his justice prevails over his tyranny, he will go to Paradise; but the man whose tyranny prevails over his justice will go to Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3568
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف موسي بن نجدة: مجهول (تق: 7020) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 127
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں آیت کریمہ «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون»”جو اللہ کے حکم کے موافق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں“ اللہ تعالیٰ کے قول «الفاسقون» سورة المائدة: (۴۴، ۴۵، ۴۷) تک، یہ تینوں آیتیں یہودیوں کے متعلق اور بطور خاص بنی قریظہ اور بنی نضیر کی شان میں نازل ہوئیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5828)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/238،271) (حسن، صحیح الإسناد)»
Ibn Abbas said: "If any do fail to judge (by the light of) what Allah has revealed, they are (no better than) unbelievers" up to "wrongdoers. " These three verses were revealed about the Jews, particularly about Quraizah and al-Nadir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3569
عبدالرحمٰن بن بشر انصاری ازرق کہتے ہیں کہ کندہ کے دروازوں سے دو شخص جھگڑتے ہوئے آئے اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ایک حلقے میں بیٹھے ہوئے تھے، تو ان دونوں نے کہا: کوئی ہے جو ہمارے درمیان فیصلہ کر دے! حلقے میں سے ایک شخص بول پڑا: ہاں، میں فیصلہ کر دوں گا، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مٹھی کنکری لے کر اس کو مارا اور کہا: ٹھہر (عہد نبوی میں) قضاء میں جلد بازی کو مکروہ سمجھا جاتا تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9997) (ضعیف الإسناد)» (اس کے رواة رجاء اور عبدالرحمن دونوں لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جلد بازی میں اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔
Abdur Rahman ibn Bishr al-Ansari al-Azraq said: Two men from the locality of Kindah came while Abu Masud al-Ansari was sitting n a circle. They said: Is there any man who decides between us. A man from the circle said: I, Abu Masud took a handful of pebbles and threw at him, saying: Hush! It is disapproved to make haste in decision.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3570
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الأعمش مدلس و عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 127
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا إسرائيل، حدثنا عبد الاعلى، عن بلال، عن انس بن مالك، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من طلب القضاء واستعان عليه وكل إليه، ومن لم يطلبه ولم يستعن عليه انزل الله ملكا يسدده"، وقال وكيع: عن إسرائيل، عن عبد الاعلى، عن بلال بن ابي موسى، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال ابو عوانة: عن عبد الاعلى، عن بلال بن مرداس الفزاري، عن خيثمة البصري، عن انس. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ بِلَالٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ طَلَبَ الْقَضَاءَ وَاسْتَعَانَ عَلَيْهِ وُكِلَ إِلَيْهِ، وَمَنْ لَمْ يَطْلُبْهُ وَلَمْ يَسْتَعِنْ عَلَيْهِ أَنْزَلَ اللَّهُ مَلَكًا يُسَدِّدُهُ"، وقَالَ وَكِيعٌ: عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ بِلَالِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ أَبُو عَوَانَةَ: عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ بِلَالِ بْنِ مِرْدَاسٍ الْفَزَارِيِّ، عَنْ خَيْثَمَةَ الْبَصْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: ”جو شخص منصب قضاء کا طالب ہوا اور اس (عہدے) کے لیے مدد چاہی ۱؎ وہ اس کے سپرد کر دیا گیا ۲؎، جو شخص اس عہدے کا خواستگار نہیں ہوا اور اس کے لیے مدد نہیں چاہی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک فرشتہ نازل فرماتا ہے جو اسے راہ صواب پر رکھتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأحکام 1 (1323)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 1 (2309)، (تحفة الأشراف: 256)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/118، 220) (ضعیف)» (اس کے راوی بلال لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی سفارشیں کرائے گا۔ ۲؎: یعنی اللہ کی مدد اس کے شامل حال نہ ہو گی۔
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: If anyone desires the office of Judge and seeks help for it, he will be left to his own devices; if anyone does not desire it, nor does he seek help for it, Allah will send down an angel who will direct him aright. Waki said: (This tradition has also been transmitted) by Isra'il, from Abd al-A'la, from Bilal bin Abi Musa, from Anas, from the Prophet ﷺ. Abu 'Awanah said: from Abd al-A'la, from Bilal bin Mirdas al-Fazari, from Khaithamah al-Basri from Anas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3571
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1323،1324) ابن ماجه (2309) عبد الأعلي الثعلبي ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 127