الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3580
فوائد ومسائل: فائدہ: کسی دوسرے کا حق مارنے کےلئے کسی حاکم قاضی یا اہلکار کو کچھ دینا رشوت اور حرام ہے۔ لیکن اگر کوئی ہلکار ظاہم ہو اور حقداروں کے حقوق بھی اس کے پاس محفوظ نہ رہتے ہوں یا وہ لوگوں سے طلب کرتا ہو یا اسے دینا پڑتا ہو تواصل عزیمت یہی ہے کہ اسے کچھ نہ دیا جائے۔ اور وہ معاملہ اللہ پر چھوڑتے ہوئے اس ظاہم سے چھٹکارے کی سبیل کی جائے۔ اور اگر یہ ممکن نہ ہو اور صرف اور صرف اپنے جائز حق کےلئے شدید مجبوری کی صورت میں کبھی کچھ دینا پڑ جائے۔ تو اس پر کثرت سے استفغار کرے۔ لینے والے کے حق میں یہ یقیناً رشوت اور حرام ہے۔ بلکہ صاحب حق کو مجبور کرنے کی سزا کا بھی مستحق ہے۔ واللہ اعلم۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3580
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2313
´ظلم اور رشوت پر وارد وعید کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2313]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رشوت دینے کی ضرورت تبھی پیش آتی ہے جب کوئی شخص غلط موقف پر ہونے کے باوجود اپنے حق میں فیصلہ کرانا چاہتاہے۔ اس طرح رشوت دینے والا حق دار کا حق بھی مارتا ہے اور قاضی کو بھی گناہ پر آمادہ کرتا ہے۔ یہ دگنا گناہ اسے اللہ کی رحمت سے محروم کر دیتا ہے۔
(2) رشوت لینے والا دنیا کے معمولی سے مفاد کے لیے ایک بے گناہ پر ظلم کرتا ہے اور اس سے اس کا حق چھین لیتا ہے حالانکہ اسے مقرر ہی اس لیے کیا گیا ہے کہ دوسروں کو ظلم سے روکے۔ اس لحاظ سے اس کا گناہ دوسرے ظالم سے کہیں زیادہ سنگین ہو جاتا ہے اس لیے وہ بھی اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاتا ہے۔
(3) لعنت کا مطلب اللہ کی رحمت سے محروم ہونا اللہ کا کسی بندے کو اس کے کسی جرم کی وجہ سے اپنی رحمت سے محروم کرنا ہے۔ لعنت کا مطلب کسی کو یہ بددعا دینا بھی ہے کہ وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہو جائے۔
(4) «راشی» رشوت دینے والے کو «مرتشی» رشوت لینے والے کو اور «رائش» ان دونوں کے درمیان معاملہ طے کرانے والے کو کہتے ہیں۔ یہ سب بڑے گناہ گار ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2313