(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، ومسدد، وهذا حديثه، قالا: حدثنا عبد الوارث، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف فاستثنى، فإن شاء رجع، وإن شاء ترك غير حنث". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى، فَإِنْ شَاءَ رَجَعَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ غَيْرَ حِنْثٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قسم کھائی اور ان شاءاللہ کہا تو وہ چاہے قسم کو پورا کرے چاہے نہ پورا کرے وہ حانث (قسم توڑنے والا) نہ ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7517) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: If anyone swears an oath and makes an exception, he may fulfil it if he wishes and break it if he wishes without any accountability for breaking.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3256
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه الترمذي (1531 وسنده صحيح) والنسائي (3824 وسنده صحيح) وابن ماجه (2105 وسنده صحيح)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اس طرح قسم کھاتے تھے: «لا، ومقلب القلوب»”نہیں! قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی“۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زور دے کر قسم کھاتے تو فرماتے: «والذي نفس أبي القاسم بيده»”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4086)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/6، 66) (ضعیف)» (اس کے راوی عکرمہ صدوق ہیں، لیکن غلطی کرتے ہیں، اور عاصم بن شمیخ کی صرف عجلی نے توثیق کی ہے، عجلی توثیق رواة میں متساہل ہیں)
Narrated Abu Saeed al-Khudri: When the Messenger of Allah ﷺ swore an oath strongly, he said: No, by Him in Whose hand is the soul of Abul Qasim.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3258
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عكرمة بن عمار عنعن و أما عاصم بن شميخ فھو حسن الحديث وثقه الإمام العجلي المعتدل و ابن حبان انوار الصحيفه، صفحه نمبر 119
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تو فرماتے: «لا، وأستغفر الله»”نہیں، قسم ہے میں اللہ سے بخشش اور مغفرت کا طلب گار ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الکفارات 1 (2093)، (تحفة الأشراف: 14802)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288) (ضعیف)» (اس کے راوی ہلال مدنی لین الحدیث ہیں)
Narrated Abu Hurairah: When the Messenger of Allah ﷺ swore an oath, it was: No, and I beg forgiveness of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3259
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2093) ھلال بن أبي ھلال المدني مجهول الحال انظر التحرير (7351) وثقه ابن حبان وحده وقال الذھبي: ”لا يعرف‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 119
عاصم بن لقیط کہتے ہیں کہ لقیط بن عامر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک وفد لے کر گئے، لقیط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی، اس میں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے تمہارے معبود کی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11177)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/12) (ضعیف)» (اس کے راوی اسود اور ان کے والد عبد اللہ دونوں لین الحدیث ہیں)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دلائی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”قسم مت دلاؤ“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ التعبیر 11 (7000)، 47 (7046)، صحیح مسلم/ الرؤیا 3 (2269)، سنن ابن ماجہ/ التعبیر 10 (3918)، (تحفة الأشراف: 5838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/219) دی/ النذور 8 (2389)، ویأتی ہذا الحدیث فی السنة (4633) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الرزاق، قال ابن يحيى: كتبته من كتابه، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله،عن ابن عباس، قال: كان ابو هريرة يحدث،" ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني ارى الليلة، فذكر رؤيا، فعبرها ابو بكر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اصبت بعضا، واخطات بعضا، فقال: اقسمت عليك يا رسول الله، بابي انت لتحدثني ما الذي اخطات؟ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: لا تقسم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ ابْنُ يَحْيَى: كَتَبْتُهُ مِنْ كِتَابِهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ، فَذَكَرَ رُؤْيَا، فَعَبَّرَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَبْتَ بَعْضًا، وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، فَقَالَ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر رہے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا کہ میں نے رات خواب دیکھا ہے، پھر اس نے اپنا خواب بیان کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تعبیر بتائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے کچھ تعبیر درست بیان کی ہے اور کچھ میں تم غلطی کر گئے ہو“ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے آپ پر اے اللہ کے رسول! میرے باپ آپ پر قربان ہوں آپ ہمیں ضرور بتائیں میں نے کیا غلطی کی ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”قسم مت دلاؤ“۔
Narrated Ibn Abbas: Abu Hurairah narrated that a man came to the Messenger of Allah ﷺ and said: I had a dream last night, and he then mentioned it. So Abu Bakr interpreted it. The Prophet ﷺ said: You are partly right and partly wrong. He then said: I adjure you, Messenger of Allah, may my father be sacrificed on you, do tell me the mistake I have committed. The Prophet ﷺ said: Do not adjure.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3262
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7000) صحيح مسلم (2269)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں انہوں نے قسم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (تعبیر کی غلطی) نہیں بتائی ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5838) (ضعیف)» (یہ سند سلیمان بن کثیر کی وجہ سے ضعیف ہے، وہ زہری سے روایت میں ضعیف ہیں لیکن پچھلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: ممکن ہے تعبیر کی غلطی نہ بتانے میں کوئی مصلحت رہی ہو۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn Abbas through a different chain of narrators. In this version there is no mention of the word qasam (oath). It has the words: "He did not inform him. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3263
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام، حدثنا إسماعيل، عن الجريري، عن ابي عثمان، او عن ابي السليل عنه، عن عبد الرحمن بن ابي بكر، قال:" نزل بنا اضياف لنا، قال: وكان ابو بكر يتحدث عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل، فقال:" لا ارجعن إليك حتى تفرغ من ضيافة هؤلاء، ومن قراهم، فاتاهم بقراهم، فقالوا: لا نطعمه حتى ياتي ابو بكر، فجاء، فقال: ما فعل اضيافكم، افرغتم من قراهم؟، قالوا: لا، قلت: قد اتيتهم بقراهم فابوا، وقالوا: والله لا نطعمه حتى يجيء، فقالوا: صدق، قد اتانا به، فابينا حتى تجيء، قال: فما منعكم؟، قالوا: مكانك، قال: والله لا اطعمه الليلة، قال: فقالوا: ونحن والله لا نطعمه حتى تطعمه، قال: ما رايت في الشر كالليلة قط، قال: قربوا طعامكم، قال: فقرب طعامهم، فقال: بسم الله، فطعم وطعموا، فاخبرت انه اصبح، فغدا على النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره بالذي صنع، وصنعوا، قال: بل انت ابرهم واصدقهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَوْ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ عَنْهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ:" نَزَلَ بِنَا أَضْيَافٌ لَنَا، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَتَحَدَّثُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ:" لَا أَرْجِعَنَّ إِلَيْكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ ضِيَافَةِ هَؤُلَاءِ، وَمِنْ قِرَاهُمْ، فَأَتَاهُمْ بِقِرَاهُمْ، فَقَالُوا: لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَأْتِيَ أَبُو بَكْرٍ، فَجَاءَ، فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَضْيَافُكُمْ، أَفَرَغْتُمْ مِنْ قِرَاهُمْ؟، قَالُوا: لَا، قُلْتُ: قَدْ أَتَيْتُهُمْ بِقِرَاهُمْ فَأَبَوْا، وَقَالُوا: وَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَجِيءَ، فَقَالُوا: صَدَقَ، قَدْ أَتَانَا بِهِ، فَأَبَيْنَا حَتَّى تَجِيءَ، قَالَ: فَمَا مَنَعَكُمْ؟، قَالُوا: مَكَانَكَ، قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ، قَالَ: فَقَالُوا: وَنَحْنُ وَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ قَطُّ، قَالَ: قَرِّبُوا طَعَامَكُمْ، قَالَ: فَقَرَّبَ طَعَامَهُمْ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، فَطَعِمَ وَطَعِمُوا، فَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَصْبَحَ، فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ، وَصَنَعُوا، قَالَ: بَلْ أَنْتَ أَبَرُّهُمْ وَأَصْدَقُهُمْ".
عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں ہمارے کچھ مہمان آئے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر بات چیت کیا کرتے تھے (جاتے وقت) کہہ گئے کہ میں واپس نہیں آ سکوں گا یہاں تک کہ تم اپنے مہمانوں کو کھلا پلا کر فارغ ہو جاؤ (یعنی میں دیر سے آ سکوں گا تم انہیں کھانا وغیرہ کھلا دینا) تو وہ (عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ) ان کا کھانا لے کر آئے تو مہمان کہنے لگے: ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آئے بغیر نہیں کھائیں گے، پھر وہ آئے تو پوچھا: کیا ہوا تمہارے مہمانوں کا؟ تم کھانا کھلا کر فارغ ہو گئے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: میں ان کا کھانا لے کر ان کے پاس آیا مگر انہوں نے انکار کیا اور کہا: قسم اللہ کی جب تک وہ (ابوبکر) نہیں آ جائیں گے ہم نہیں کھائیں گے، تو ان لوگوں نے کہا: یہ سچ کہہ رہے ہیں، یہ ہمارے پاس کھانا لے کر آئے تھے، لیکن ہم نے ہی انکار کر دیا کہ جب تک آپ نہیں آ جاتے ہیں ہم نہیں کھائیں گے، آپ نے کہا: کس چیز نے تمہیں کھانے سے روکا؟ انہوں نے کہا: آپ کے نہ ہونے نے، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں تو آج رات کھانا نہیں کھاؤں گا، مہمانوں نے کہا: جب تک آپ نہیں کھائیں گے ہم بھی نہیں کھائیں گے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: آج جیسی بری رات میں نے کبھی نہ دیکھی، پھر کہا: کھانا لاؤ تو ان کا کھانا لا کر لگا دیا گیا تو انہوں نے «بسم الله» کہہ کر کھانا شروع کر دیا، مہمان بھی کھانے لگے۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے اطلاع دی گئی کہ صبح اٹھ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور جو کچھ انہوں نے اور مہمانوں نے کیا تھا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان لوگوں سے زیادہ قسم کو پورا کرنے والے اور صادق ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مواقیت الصلاة 41 (602)، المناقب 25 (3581)، الأدب 87 (6140)، صحیح مسلم/الأشربة 32 (2057)، (تحفة الأشراف: 9688)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/197، 198) (صحیح)»
Narrated Abdur-Rahman bin Abi Bakr: Some guests visited us, and Abu Bakr was conversing with the Messenger of Allah ﷺ at night. He (Abu Bakr) said: I will not return to you until you are free from their entertainment and serving them food. So he brought them food, but they said: We shall not eat it until Abu Bakr comes (back). Abu Bakr then came and asked: What did your guest do? Are you free from their entertainment ? They said: No. I said: I brought them food, but they refused and said: We swear by Allah, we shall not take it until he comes. They said: He spoke the truth. He brought it to us, but we refused (to take it) until you come. He asked: What did prevent you ? He said: I swear by Allah, I shall not take food tonight. They said: And we also swear by Allah that we shall not take food until you take it. He said: I never saw an evil like the one tonight. He said: Bring your food near (you). He (Abdur-Rahman) said: Their food was then brought near them. He said: In the name of Allah, and he took the food, and they also took it. I then informed him that the dawn had broken. So he went to th Prophet ﷺ and informed him of what he and they had done. He said: You are the most obedient and most trustful of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3264
قال الشيخ الألباني: صحيح ق إلا أن قوله فأخبرت... ليس عند خ وهو مدرج
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6140) صحيح مسلم (2057)
اس سند سے بھی عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اور اس میں مزید یہ ہے کہ سالم نے اپنی حدیث میں کہا کہ مجھے یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس قسم کا کفارہ دیا ہو (کیونکہ یہ قسم لغو ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9688) (صحیح)»
A similar tradition has also been transmitted by Abdur-Rahman bin Abi Bakr through a different chain of narrators. This version adds on the authority of Salim: "Expiation (for breaking the oath) has not reached me. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3265