سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
12. باب مَا جَاءَ فِي يَمِينِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَا كَانَتْ
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟
حدیث نمبر: 3264
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ شُمَيْخٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اجْتَهَدَ فِي الْيَمِينِ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زور دے کر قسم کھاتے تو فرماتے: «والذي نفس أبي القاسم بيده» ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4086)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/6، 66) (ضعیف)» (اس کے راوی عکرمہ صدوق ہیں، لیکن غلطی کرتے ہیں، اور عاصم بن شمیخ کی صرف عجلی نے توثیق کی ہے، عجلی توثیق رواة میں متساہل ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عكرمة بن عمار عنعن
و أما عاصم بن شميخ فھو حسن الحديث
وثقه الإمام العجلي المعتدل و ابن حبان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 119
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3264 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3264
فوائد ومسائل:
اکثر روایات میں یہ الفاظ اس طرح آتے ہیں۔
(والذي نفس محمد بيده)یعنی ابوالقاسم (کنیت) کی بجائے۔
اسم گرامی محمد (ﷺ) نام لیتے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3264