سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
14. باب فِيمَنْ حَلَفَ عَلَى الطَّعَامِ لاَ يَأْكُلُهُ
14. باب: کسی چیز کے نہ کھانے کی قسم کھانے کا بیان۔
Chapter: One Who Swears Not To Eat Food.
حدیث نمبر: 3271
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن المثنى، حدثنا سالم بن نوح، وعبد الاعلى، عن الجريري، عن ابي عثمان، عن عبد الرحمن بن ابي بكر بهذا الحديث، نحوه زاد،عن سالم في حديثه، قال: ولم يبلغني كفارة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، نَحْوَهُ زَادَ،عَنْ سَالِمٍ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: وَلَمْ يَبْلُغْنِي كَفَّارَةٌ.
اس سند سے بھی عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اور اس میں مزید یہ ہے کہ سالم نے اپنی حدیث میں کہا کہ مجھے یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس قسم کا کفارہ دیا ہو (کیونکہ یہ قسم لغو ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9688) (صحیح)» ‏‏‏‏

A similar tradition has also been transmitted by Abdur-Rahman bin Abi Bakr through a different chain of narrators. This version adds on the authority of Salim: "Expiation (for breaking the oath) has not reached me. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3265


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2057)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3271 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3271  
فوائد ومسائل:

یہ دلچسپ حدیث صحیح بخاری میں تفصیل سے پڑھنے کے لائق ہے۔
(صحیح البخاری۔
مواقیت الصلواۃ حدیث 602)
اس میں ہے کہ ایک کرامت ظاہر ہوئی کہ کھانا بڑھ گیا۔
اور پھر وہ اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھی لے گئے 2۔
اس میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے اہل بیت کی بہت بڑی فضیلت کا بیان ہے۔
اوریہ کہ مہمان نوازی ایک اہم شرعی حق ہے۔

شرعی ضرورت کے تحت عشاء کے بعد ضروری امور سرانجام دینا جائز ہے۔

مہمانوں کے ساتھ مل کر کھانے میں ایکدوسرے کا اکرام ہے۔
اور یہ ایک مستحب عمل ہے۔

شرعی حقوق کی کوتاہی میں بڑی عمرکی اولاد کو دوسروں کےسامنے بھی ڈانٹ ڈپٹ کی جاسکتی ہے۔

کسی بات پر قسم کھائی ہو لیکن اس کادوسرا پہلو زیادہ بہتر ہو تو قسم توڑ دینی چاہیے۔

اولیاء اور صالحین کی کرامات حق ہیں۔

مذکورہ بالا صورت میں اگر کسی نے قسم توڑی ہو تو کفارہ لازم آتا ہے۔
اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قصے میں کفارے کا زکر ویسے ہی نہیں آیا۔
کچھ نے کیا ہے کہ ممکن ہے یہ واقعہ وجوب کفارہ سے پہلے کا ہو اور کچھ نے اسے لغو قسم شمار کیا ہے۔
مگر یہ متبادر نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3271   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.