Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
13. باب فِي الْقَسَمِ هَلْ يَكُونُ يَمِينًا
باب: کیا لفظ قسم بھی «يمين» (حلف) میں داخل ہے۔
حدیث نمبر: 3267
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَقْسَمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دلائی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: قسم مت دلاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ التعبیر 11 (7000)، 47 (7046)، صحیح مسلم/ الرؤیا 3 (2269)، سنن ابن ماجہ/ التعبیر 10 (3918)، (تحفة الأشراف: 5838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/219) دی/ النذور 8 (2389)، ویأتی ہذا الحدیث فی السنة (4633) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7046) صحيح مسلم (2269)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3267 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3267  
فوائد ومسائل:
علامہ خطابی فرماتے ہیں۔
اگر کوئی شخص کسی کو محض یوں کہہ دے۔
کہ تجھے قسم ہے یہ قسم نہیں۔
یوں کہے کہ تجھے اللہ کی قسم ہے۔
تو یہ قسم ہوگی۔
اوراس کے مطابق عمل کرنالازم ہوگا۔
لیکن اگر کوئی پوری نہ کرسکے تو کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3267   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:546  
546- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوۂ احد سے واپس تشریف لارہے تھے، تو ایک صاحب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (ﷺ)! میں نے ایک بادل دیکھا ہے، جس میں سے گھی اور شہد کی بارش ہورہی تھی، میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اسے ہتھیلیوں میں حاصل کررہے تھے۔ ان میں سے کچھ لوگ زیادہ حاصل کررہے تھے، کوئی کم حاصل کر رہا تھا۔ پھر میں نے آسمان کی طرف جاتی ہوئی ایک رسی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پکڑا اور اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اوپر لے گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک صاحب نے اسے پک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:546]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خوابوں کی تعبیر کے ماہر تھے، ان کی کس قدر فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں خواب کی تعبیر بیان کی، نیز اس میں خلافت کا بھی بیان ہے کہ پہلے اور دوسرے خلیفہ کا نظام مضبوط ہوگا، تیسرے کی خلافت میں بعض فتنے وفساد ظاہر ہوں گے لیکن چوتھے خلیفہ کی موجودگی میں وہ فتنے وفسادختم ہوں گے، اور ہر لحاظ سے کامیابی ملے گی۔ خواب کی تعبیر کے متعلق ضروری بات ہے کہ ایک روایت میں ہے کہ خواب کی تعبیر پہلے تعبیر کرنے والے کی تعبیر سے پوری ہو جاتی ہے۔ [سنن ابن ماجه: 3915]
یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں یزید رقاشی ضعیف ہے اور اعمش مدلس ہے اور عن سے بیان کر رہا ہے۔ راجح بات یہ ہے کہ اگر پہلی تعبیر کرنے والا غلط تعبیر بتا دے تو اس کی تعبیر سے کچھ نہ ہوگا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس کو ترجیح دی ہے۔ [صـحـيـح البخارى قبل ح: 7046]
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی غلطی کو بیان نہیں کیا، ہمیں بھی اس غلطی کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 546