حصین بن وحوح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے آئے، اور فرمایا: ”میں یہی سمجھتا ہوں کہ اب طلحہ مرنے ہی والے ہیں، تو تم لوگ مجھے ان کے انتقال کی خبر دینا اور تجہیز و تکفین میں جلدی کرنا، کیونکہ کسی مسلمان کی لاش اس کے گھر والوں میں روکے رکھنا مناسب نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3418) (ضعیف)» (اس کے راوی سعید بن عثمان لین الحدیث اور عروة مجہول ہیں)
Narrated Al-Husayn ibn Wahwah: Talhah ibn al-Bara fell ill and the Prophet ﷺ came to pay him a sick-visit. He said: I think Talhah has died; so tell me (about his death), and make haste, for it is not advisable that the corpse of a Muslim should remain withheld among his family.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3153
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عروة بن سعيد و أبوه: مجهولان (تق: 4562،2426) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 116
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چار چیزوں کی وجہ سے غسل کرتے تھے: جنابت سے، جمعہ کے دن، پچھنا لگوانے سے اور میت کو غسل دینے سے ۱؎۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میت کو نہلائے اسے چاہیئے کہ خود بھی نہائے، جو جنازہ کو اٹھائے اسے چاہیئے کہ وضو کر لے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14275)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 17 (993)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 8 (1463) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ said: He who washes the dead should take a bath, and he who carries him should perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3155
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عمرو بن عمير مجھول،وللحديث شوھد منھا الحديث الآتي (3162) قال معاذ علي زئي: والصحيح فيه أنه موقوف علي أبي هريرة،كما رواه ابن ابي شيبه (2/ 470 ح 11152) موقوفًا عن ابي ھريرة وسنده حسن وھو يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
(مرفوع) حدثنا حامد بن يحيى، عن سفيان، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن إسحاق مولى زائدة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمعناه، قال ابو داود: هذا منسوخ، وسمعت احمد بن حنبل، وسئل عن الغسل من غسل الميت، فقال: يجزيه الوضوء، قال ابو داود: ادخل ابو صالح بينه وبين ابي هريرة في هذا الحديث، يعني إسحاق مولى زائدة، قال: وحديث مصعب ضعيف، فيه خصال ليس العمل عليه. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ إِسْحَاق مَوْلَى زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مَنْسُوخٌ، وسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، وَسُئِلَ عَنِ الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَيِّتِ، فَقَالَ: يُجْزِيهِ الْوُضُوءُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَدْخَلَ أَبُو صَالِحٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، يَعْنِي إِسْحَاق مَوْلَى زَائِدَةَ، قَالَ: وَحَدِيثُ مُصْعَبٍ ضَعِيفٌ، فِيهِ خِصَالٌ لَيْسَ الْعَمَلُ عَلَيْهِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے) اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منسوخ ہے، میں نے احمد بن حنبل سے سنا ہے: جب ان سے میت کو غسل دینے والے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اسے وضو کر لینا کافی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوصالح نے اس حدیث میں اپنے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان زائدہ کے غلام اسحاق کو داخل کر دیا ہے، نیز مصعب کی روایت ضعیف ہے اس میں کچھ چیزیں ہیں جن پر عمل نہیں ہے۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators to the same effect. Abu Dawud said: This has been abrogated. When Ahmad bin Hanbal was asked about a man taking a bath after his washing the dead, I heard him say: Ablution is sufficient for him. Abu Dawud said: The narrator Abu Salih made a mention of the narrator Ishaq, the client of Zaidah between him and Abu Hurairah. He said: The tradition of Musab is weak. It contains many things that are not practised.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3156
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وللحديث شواھد عندالترمذي (993) وانظر الحديث السابق (348) قال معاذ علي زئي: والصحيح فيه أنه موقوف علي أبي هريرة،كما رواه ابن ابي شيبه (2/ 470 ح 11152) موقوفًا عن ابي ھريرة وسنده حسن وھو يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عثمان بن مظعون ۱؎ رضی اللہ عنہ کو بوسہ لیتے ہوئے دیکھا ہے، ان کا انتقال ہو چکا تھا، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 14 (989)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 7 (1456)، (تحفة الأشراف: 17459)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/43، 55، 206) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی بھائی تھے، مدینہ میں مہاجرین میں سب سے پہلے انہیں کا انتقال ہوا۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: I saw the Messenger of Allah ﷺ that he kissed Uthman ibn Maz'un while he was dead, and I saw that tears were flowing (from his eyes).
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3157
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (989) ابن ماجه (1456) عاصم بن عبيداللّٰه ضعيف وللحديث شواھد ضعيفة عند البزار (الكشف: 806) و أبي نعيم (حلية الأولياء:105/1) وغيرھما انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
(مرفوع) حدثنا محمد بن حاتم بن بزيع، حدثنا ابو نعيم، عن محمد بن مسلم، عن عمرو بن دينار، اخبرني جابر بن عبد الله، او سمعت جابر بن عبد الله، قال: راى ناس نارا في المقبرة، فاتوها، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم في القبر، وإذا هو يقول:" ناولوني صاحبكم"، فإذا هو الرجل الذي كان يرفع صوته بالذكر. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَى نَاسٌ نَارًا فِي الْمَقْبَرَةِ، فَأَتَوْهَا، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَبْرِ، وَإِذَا هُوَ يَقُولُ:" نَاوِلُونِي صَاحِبَكُمْ"، فَإِذَا هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالذِّكْرِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کچھ لوگوں نے قبرستان میں (رات میں) روشنی دیکھی تو وہاں گئے، دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے اندر کھڑے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: ”تم اپنے ساتھی کو (یعنی نعش کو) مجھے تھماؤ“، تو دیکھا کہ (مرنے والا) وہ آدمی تھا جو بلند آواز سے ذکر الٰہی کیا کرتا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2564) (ضعیف)» (اس کے راوی محمد بن مسلم طائفی حافظہ کے ضعیف ہیں)
Narrated Jabir ibn Abdullah: The people saw fire (light) in the graveyard and they went there. They found that the Messenger of Allah ﷺ was in a grave and he was saying: Give me your companion. This was a man who used to raise his voice while mentioning the name of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3158
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن محمد بن مسلم الطائفي حسن الحديث
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاسود بن قيس، عن نبيح، عن جابر بن عبد الله، قال: كنا حملنا القتلى يوم احد لندفنهم، فجاء منادي النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" يامركم ان تدفنوا القتلى في مضاجعهم، فرددناهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا حَمَلْنَا الْقَتْلَى يَوْمَ أُحُدٍ لِنَدْفِنَهُمْ، فَجَاءَ مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَدْفِنُوا الْقَتْلَى فِي مَضَاجِعِهِمْ، فَرَدَدْنَاهُمْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں غزوہ احد کے روز ہم نے مقتولین کو کسی اور جگہ لے جا کر دفن کرنے کے لیے اٹھایا ہی تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آ کر اعلان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرماتے ہیں کہ مقتولین کو ان کی مضاجع شہادت گاہوں میں دفن کرو، تو ہم نے ان کو انہیں کی جگہوں پر لوٹا دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجھاد 37 (1717)، سنن النسائی/الجنائز 83 (2006)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 28 (1516)، (تحفة الأشراف: 3117)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/297، 303، 308، 397)، سنن الدارمی/المقدمة 7 (46) (صحیح)» (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی نبیح لین الحدیث ہیں)
Narrated Jabir ibn Abdullah: On the day of Uhud we brought the martyrs to bury them (at another place), but the crier of the Prophet ﷺ came and said: The Messenger of Allah ﷺ has commanded you to bury the martyrs at the place where they fell. So we took them back.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3159
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (1704) ورواه الترمذي (1717 وسنده صحيح، سفيان تابعه شعبة)
مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی مسلمان مر جائے اور اس کے جنازے میں مسلمان نمازیوں کی تین صفیں ہوں تو اللہ اس کے لیے جنت کو واجب کر دے گا“۔ راوی کہتے ہیں: نماز (جنازہ) میں جب لوگ تھوڑے ہوتے تو مالک اس حدیث کے پیش نظر ان کی تین صفیں بنا دیتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز40 (1028)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 19 (1490)، (تحفة الأشراف: 11208)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (ضعیف)» (اس کا مرفوع حصہ ابن اسحاق کی وجہ سے ضعیف ہے وہ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں البتہ موقوف حصہ (مالک بن ہبیرہ کا فعل ہے) متابعات و شواہد سے تقویت پا کر صحیح ہے)
Narrated Malik ibn Hubayrah: The Prophet ﷺ said: If any Muslim dies and three rows of Muslims pray over him, it will assure him (of Paradise). When Malik considered those who accompanied a bier to be a few, he divided them into three rows in accordance with this tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3160
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الموقوف حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1028) ابن ماجه (1490) ابن إسحاق صرح بالسماع عند الروياني (1537) قلت: رواه مرثد بن عبد اللّٰه عن الحارث بن مالك (ولم أعرفه) عن مالك بن ھبيرة به (تاريخ دمشق 56/ 512 وسنده حسن) و قال الحافظ: فقيل ھو الحارث بن مخلد الزرقي (اتحاف المھرة 13/ 117) ولم يذكر دليلاً لقوله انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة يرويه، قال:" من تبع جنازة فصلى عليها، فله قيراط، ومن تبعها حتى يفرغ منها، فله قيراطان، اصغرهما مثل احد، او احدهما مثل احد". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْوِيهِ، قَالَ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ، أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ، أَوْ أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط (کا ثواب) ملے گا، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے اور اس کے دفنانے تک ٹھہرا رہے تو اسے دو قیراط (کا ثواب) ملے گا، ان میں سے چھوٹا قیراط یا ان میں سے ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔
Narrated Abu Hurairah: If anyone attends the funeral and prays over (the dead), he will get the reward of one qirat, and if anyone attends the funeral until the completion (of the burial), he will get the reward of two qirats, the smaller of them being equivalent of Uhud, or one of them being equivalent to Uhud.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3162
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه الحميدي بتحقيقي (1027 وسنده صحيح) ورواه مسلم (945)