سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
39. باب فِي الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَيِّتِ
باب: میت کو نہلانے والے کے لیے غسل کرنے کا مسئلہ۔
حدیث نمبر: 3160
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَغْتَسِلُ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنَ الْجَنَابَةِ، وَيَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَمِنَ الْحِجَامَةِ، وَغُسْلِ الْمَيِّتِ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چار چیزوں کی وجہ سے غسل کرتے تھے: جنابت سے، جمعہ کے دن، پچھنا لگوانے سے اور میت کو غسل دینے سے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (348)، (تحفة الأشراف: 16193) (ضعیف)» (اس کے راوی مصعب ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: ان میں جنابت کے علاوہ کوئی اور غسل فرض نہیں ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (542)
صححه ابن خزيمة (256 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (348)