(مرفوع) حدثنا محمد بن حاتم بن بزيع، حدثنا ابو نعيم، عن محمد بن مسلم، عن عمرو بن دينار، اخبرني جابر بن عبد الله، او سمعت جابر بن عبد الله، قال: راى ناس نارا في المقبرة، فاتوها، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم في القبر، وإذا هو يقول:" ناولوني صاحبكم"، فإذا هو الرجل الذي كان يرفع صوته بالذكر. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَى نَاسٌ نَارًا فِي الْمَقْبَرَةِ، فَأَتَوْهَا، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَبْرِ، وَإِذَا هُوَ يَقُولُ:" نَاوِلُونِي صَاحِبَكُمْ"، فَإِذَا هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالذِّكْرِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کچھ لوگوں نے قبرستان میں (رات میں) روشنی دیکھی تو وہاں گئے، دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے اندر کھڑے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: ”تم اپنے ساتھی کو (یعنی نعش کو) مجھے تھماؤ“، تو دیکھا کہ (مرنے والا) وہ آدمی تھا جو بلند آواز سے ذکر الٰہی کیا کرتا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2564) (ضعیف)» (اس کے راوی محمد بن مسلم طائفی حافظہ کے ضعیف ہیں)
Narrated Jabir ibn Abdullah: The people saw fire (light) in the graveyard and they went there. They found that the Messenger of Allah ﷺ was in a grave and he was saying: Give me your companion. This was a man who used to raise his voice while mentioning the name of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3158
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن محمد بن مسلم الطائفي حسن الحديث
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3164
فوائد ومسائل: حسب مصلحت رات کے وقت میت کو دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ گزشتہ حدیث (3148وغیرہ) میں رات کے وقت دفن پر جو زجر ہے اس کی وجہ بھی وہیں مذکور ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ کو خبر نہیں دی گئی تھی۔ اور آپﷺ کے جنازے پڑھے بغیر ہی اسے دفن کردیا گیا تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3164