سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
38. باب التَّعْجِيلِ بِالْجَنَازَةِ وَكَرَاهِيَةِ حَبْسِهَا
باب: جنازہ لے جانے میں جلدی کرنا مستحب اور اسے روکے رکھنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 3159
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّؤَاسِيُّ أَبُو سُفْيَانَ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى، قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُثْمَانَ الْبَلَوِيِّ، عَنْ عَزْرَةَ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحِيمِ: عُرْوَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْحُصَيْنِ بْنِ وَحْوَحٍ: أَنَّ طَلْحَةَ بْنَ الْبَرَاءِ مَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالَ:" إِنِّي لَا أَرَى طَلْحَةَ إِلَّا قَدْ حَدَثَ فِيهِ الْمَوْتُ، فَآذِنُونِي بِهِ، وَعَجِّلُوا، فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِجِيفَةِ مُسْلِمٍ أَنْ تُحْبَسَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَهْلِهِ".
حصین بن وحوح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے آئے، اور فرمایا: ”میں یہی سمجھتا ہوں کہ اب طلحہ مرنے ہی والے ہیں، تو تم لوگ مجھے ان کے انتقال کی خبر دینا اور تجہیز و تکفین میں جلدی کرنا، کیونکہ کسی مسلمان کی لاش اس کے گھر والوں میں روکے رکھنا مناسب نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3418) (ضعیف)» (اس کے راوی سعید بن عثمان لین الحدیث اور عروة مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عروة بن سعيد و أبوه: مجهولان (تق: 4562،2426)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 116
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3159 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3159
فوائد ومسائل:
روایت ضعیف ہے۔
مگر دوسری صحیح احادیث سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ جنازے کی تجہیزوتکفین میں جلدی کرنی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3159