سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
43. باب فِي الصُّفُوفِ عَلَى الْجَنَازَةِ
باب: نماز جنازہ میں صف بندی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3166
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدٍ الْيَزَنِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ، فَيُصَلِّي عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، إِلَّا أَوْجَبَ"، قَالَ: فَكَانَ مَالِكٌ إِذَا اسْتَقَلَّ أَهْلَ الْجَنَازَةِ، جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ صُفُوفٍ لِلْحَدِيثِ.
مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی مسلمان مر جائے اور اس کے جنازے میں مسلمان نمازیوں کی تین صفیں ہوں تو اللہ اس کے لیے جنت کو واجب کر دے گا“۔ راوی کہتے ہیں: نماز (جنازہ) میں جب لوگ تھوڑے ہوتے تو مالک اس حدیث کے پیش نظر ان کی تین صفیں بنا دیتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز40 (1028)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 19 (1490)، (تحفة الأشراف: 11208)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (ضعیف)» (اس کا مرفوع حصہ ابن اسحاق کی وجہ سے ضعیف ہے وہ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں البتہ موقوف حصہ (مالک بن ہبیرہ کا فعل ہے) متابعات و شواہد سے تقویت پا کر صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الموقوف حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1028) ابن ماجه (1490)
ابن إسحاق صرح بالسماع عند الروياني (1537) قلت: رواه مرثد بن عبد اللّٰه عن الحارث بن مالك (ولم أعرفه) عن مالك بن ھبيرة به (تاريخ دمشق 56/ 512 وسنده حسن) و قال الحافظ: فقيل ھو الحارث بن مخلد الزرقي (اتحاف المھرة 13/ 117) ولم يذكر دليلاً لقوله
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3166 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3166
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے امام شوکانی وٖغیرہ نے نماز جنازہ میں تین صفوں کی فضیلت کا اثبات ہے۔
(نیل الأوطار:63/4) لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔
تاہم بعض افراد نے مالک بن ہبیرہ کے اثر کو حسن قرار دے کر اس مسئلے کا اثبات کیا ہے۔
تاہم دیگر روایات سے ثابت ہے۔
کہ میت کے جنازے میں شریک ہونے والوں کی دعا اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔
بشرط یہ کہ وہ صحیح معنوں میں مسلمان ہوں۔
محض نام کے رواجی مسلمان ہوں۔
نہ شرک وبدعت کا ارتکاب کرنے والے ہوں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3166
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1490
´جس شخص پر مسلمانوں کی ایک جماعت نے نماز جنازہ پڑھی اس کی فضیلت کا بیان۔`
مالک بن ہبیرہ شامی رضی اللہ عنہ (انہیں صحبت رسول کا شرف حاصل تھا) کہتے ہیں کہ جب ان کے پاس کوئی جنازہ لایا جاتا، اور وہ اس کے ساتھ آنے والوں کی تعداد کم محسوس کرتے تو انہیں تین صفوں میں تقسیم کر دیتے، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھتے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جس کسی میت پہ مسلمانوں کی تین صفوں نے صف بندی کی، تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1490]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
تاہم بعض حضرات نے مالک بن ہیرہ ؓ کے اثر کو حسن قرار دے کر اس مسئلے کا اثبات کیا ہے۔
نیز مذکورہ روایت سے امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے نماز جنازہ میں تین صفوں کی فضیلت کا اثبات کیا ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: (نیل الأوطار: 62/4)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1490
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1028
´نماز جنازہ اور میت کے لیے شفاعت کا بیان۔`
مرثد بن عبداللہ یزنی کہتے ہیں کہ مالک بن ہبیرہ رضی الله عنہ جب نماز جنازہ پڑھتے اور لوگ کم ہوتے تو ان کی تین صفیں ۱؎ بنا دیتے، پھر کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جس کی نماز جنازہ تین صفوں نے پڑھی تو اس نے (جنت) واجب کر لی۔“ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1028]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صف کم سے کم دوآدمیوں پرمشتمل ہوتی ہے زیادہ کی کوئی حدنہیں۔
نوٹ:
(سند میں ”محمد بن اسحاق“ مدلس ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے،
البتہ مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کا فعل شواہد اورمتابعات کی بناپر صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1028