معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک گدھے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا جس کو «عفیر» کہا جاتا تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 46 (2856)، صحیح مسلم/الإیمان 10(30)، سنن الترمذی/الایمان 18 (2643)، (تحفة الأشراف: 11351)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ العلم (5877)، مسند احمد (5/228) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پیچھے سواری پر کسی کو بٹھایا جا سکتا ہے بشرطیکہ جانور اس دوسرے سوار کا بوجھ برداشت کرنے کے قابل ہو، اسی طرح جانوروں کا نام بھی رکھا جا سکتا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کا نام «دلدل» اور گھوڑوں میں سے ایک کا نام «سکب» اور ایک کا «بحر» تھا۔
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے`، وہ حمد و صلاۃ کے بعد کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سواروں کو جب ہمیں دشمن سے گھبراہٹ ہوتی (تسلی دیتے ہوئے) «خیل اللہ» کہتے، اور ہمیں جماعت کو لازم پکڑنے اور صبر و سکون سے رہنے کا حکم دیتے، اور جب ہم قتال کر رہے ہوتے (تو بھی انہیں کلمات کے ذریعہ ہمارا حوصلہ بڑھاتے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4619) (ضعیف)» (اس سند میں جعفر ضعیف ہیں، خبیب مجہول، اس لئے حدیث ضعیف ہے، اور سلیمان بن سمرہ مقبول یعنی بشرط متابعت)
Narrated Samurah ibn Jundub: The Prophet ﷺ named our cavalry "the Cavalry of Allah, " when we were struck with panic, and when panic overtook us, the Messenger of Allah ﷺ commanded us to be united, to have patience and perseverance; and to be so when we fought.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2554
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف خبيب: مجهول،و جعفر: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 94
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في سفر، فسمع لعنة فقال:" ما هذه؟ قالوا: هذه فلانة لعنت راحلتها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ضعوا عنها فإنها ملعونة، فوضعوا عنها، قال عمران: فكاني انظر إليها ناقة ورقاء". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ، فَسَمِعَ لَعْنَةً فَقَالَ:" مَا هَذِهِ؟ قَالُوا: هَذِهِ فُلَانَةُ لَعَنَتْ رَاحِلَتَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعُوا عَنْهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ، فَوَضَعُوا عَنْهَا، قَالَ عِمْرَانُ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهَا نَاقَةٌ وَرْقَاءُ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے، آپ نے لعنت کی آواز سنی تو پوچھا: ”یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: فلاں عورت ہے جو اپنی سواری پر لعنت کر رہی ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس اونٹنی سے کجاوہ اتار لو کیونکہ وہ ملعون ہے ۱؎“، لوگوں نے اس پر سے (کجاوہ) اتار لیا۔ عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں اسے دیکھ رہا ہوں، وہ ایک سیاہی مائل اونٹنی تھی۔
وضاحت: ۱؎: علماء کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا اس لئے کیا تاکہ جانور کا مالک آئندہ کسی جانور پر لعنت نہ بھیجے، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اس مالک کے لئے بطور سرزنش تھا۔
Imran bin Hussain said “The Prophet ﷺ was on a journey. He heard a curse. He asked “What is this? They (the people) said “This is so and so (a woman) who cursed her riding beast. The Prophet ﷺ said “Remove the saddle from it, for it is accursed. So, they removed (the saddle) from it. Imran said “As if I am looking at it a grey she Camel. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2555
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن انس بن مالك، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم باخ لي حين ولد ليحنكه فإذا هو في مربد يسم غنما احسبه قال: في آذانها. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخٍ لِي حِينَ وُلِدَ لِيُحَنِّكَهُ فَإِذَا هُوَ فِي مِرْبَدٍ يَسِمُ غَنَمًا أَحْسَبُهُ قَالَ: فِي آذَانِهَا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بھائی کی پیدائش پر اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا تاکہ آپ اس کی تحنیک (گھٹی)۱؎ فرما دیں، تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں کے ایک باڑہ میں بکریوں کو نشان (داغ) لگا رہے تھے۔ ہشام کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کے کانوں پر داغ لگا رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 69 (1502)، والذبائح 35 (5542)، صحیح مسلم/اللباس 30 (2119)، الآداب 5 (2145)، سنن ابن ماجہ/اللباس 4 (365)، (تحفة الأشراف: 1632)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/169، 171، 254، 259) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”تحنيك“ یہ ہے کہ کھجور یا اسی جیسی کوئی میٹھی چیز منہ میں چبا کر بچے کے منہ میں رکھ دیا جائے تا کہ اس کی مٹھاس کا اثر بچے کے پیٹ میں پہنچ جائے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تحنیک کا مقصد برکت کا حصول تھا، اور چیز غیر نبی میں متحقق نہیں ہے اس لئے دوسروں سے تحنیک کرانے کا کوئی فائدہ نہیں نیز بزرگ شخصیات سے تحنیک کا تحنیک نبوی پر قیاس صحیح نہیں ہے۔
Anas bin Malik said “I brought my brother when he was born to Prophet ﷺ to chew something for him and rub his palate with it and found him in a sheep pen branding the sheep, I think, on their ears. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2557
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5542) صحيح مسلم (2119)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر عليه بحمار قد وسم في وجهه فقال:" اما بلغكم اني قد لعنت من وسم البهيمة في وجهها او ضربها في وجهها"، فنهى عن ذلك. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِحِمَارٍ قَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ:" أَمَا بَلَغَكُمْ أَنِّي قَدْ لَعَنْتُ مَنْ وَسَمَ الْبَهِيمَةَ فِي وَجْهِهَا أَوْ ضَرَبَهَا فِي وَجْهِهَا"، فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک گدھا گزرا جس کے چہرہ کو داغ دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں یہ بات نہیں پہنچی ہے کہ میں نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو جانوروں کے چہرے کو داغ دے، یا ان کے چہرہ پہ مارے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2757)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 29 (2117)، سنن الترمذی/الجھاد 30 (1710)، مسند احمد (3/323) (صحیح)»
Jabir reported the Prophet ﷺ as saying when an ass which had been branded on its face passed him. Did it not reach you that I cursed him who branded the animals on their faces or struck them on their faces. So he prohibited it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2558
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن ابن زرير، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة فركبها، فقال علي: لو حملنا الحمير على الخيل فكانت لنا مثل هذه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ ابْنِ زُرَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ فَرَكِبَهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: لَوْ حَمَلْنَا الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ فَكَانَتْ لَنَا مِثْلُ هَذِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خچر ہدیہ میں دیا گیا تو آپ اس پر سوار ہوئے، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ہم ان گدھوں سے گھوڑیوں کی جفتی کرائیں تو اسی طرح کے خچر پیدا ہوں گے (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو (شریعت کے احکام سے) واقف نہیں ہیں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الخیل 8 (3610)، (تحفة الأشراف: 10184)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/98، 100، 158) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جو لوگ گھوڑوں کی منفعت سے واقف نہیں ہیں وہی ایسا کرتے ہیں۔
Narrated Ali ibn Abu Talib: The Messenger of Allah ﷺ was present with a she-mule which he rode, so Ali said: If we made asses cover mares we would have animals of this type. The Messenger of Allah ﷺ said: Only those who do not know do that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2559
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3883) أخرجه النسائي (3610 وسنده صحيح) وله شاھد انظر الحديث السابق (808)
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے آتے تو ہم لوگ آپ کے استقبال کے لیے جاتے، جو ہم میں سے پہلے پہنچتا اس کو آپ آگے بٹھا لیتے، چنانچہ (ایک بار) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سامنے پایا تو مجھے اپنے آگے بٹھا لیا، پھر حسن یا حسین پہنچے تو انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا، پھر ہم مدینہ میں اسی طرح (سواری پر) بیٹھے ہوئے داخل ہوئے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 35 (2428)، سنن ابن ماجہ/الأدب 33 (3773)، (تحفة الأشراف: 5230)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الاستئذان 36 (2707)، مسند احمد (1/203) (صحیح)»
Abdullah bin Jafar said “When the Prophet ﷺ arrived after a journey, we were taken for his reception. Any of us who met him first he lifted him in front of him. As I was the first to meet him, he lifted me in front of him. Then Hasan or Hussain was brought to him and he set him behind him. We the entered Madeenah and we (were) riding so (three on one beast). ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2560