سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
26. باب مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا
26. باب: اللہ کا کلمہ (یعنی دین) کو بلند کرنے کے لیے جہاد کرنے والے کا بیان۔
Chapter: Whoever Fights So That The Word Of Allah Is Uppermost.
حدیث نمبر: 2517
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي وائل، عن ابي موسى، ان اعرابيا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن الرجل يقاتل للذكر، ويقاتل ليحمد، ويقاتل ليغنم، ويقاتل ليري مكانه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قاتل حتى تكون كلمة الله هي اعلى، فهو في سبيل الله عز وجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ يُقَاتِلُ لِلذِّكْرِ، وَيُقَاتِلُ لِيُحْمَدَ، وَيُقَاتِلُ لِيَغْنَمَ، وَيُقَاتِلُ لِيُرِيَ مَكَانَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَاتَلَ حَتَّى تَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ أَعْلَى، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: کوئی شہرت کے لیے جہاد کرتا ہے کوئی جہاد کرتا ہے تاکہ اس کی تعریف کی جائے، کوئی اس لیے جہاد کرتا ہے تاکہ مال غنیمت پائے اور کوئی اس لیے جہاد کرتا ہے تاکہ اس مرتبہ کا اظہار ہو سکے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صرف اس لیے جہاد کیا تاکہ اللہ کا کلمہ سربلند رہے تو وہی اصل مجاہد ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 45 (123)، الجھاد 15 (2810)، الخمس 10 (3126)، التوحید 28 (7458)، صحیح مسلم/الإمارة 42 (1904)، سنن الترمذی/فضائل الجھاد 16 (1646)، سنن النسائی/الجھاد 21 (3138)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 13 (2783)، (تحفة الأشراف: 8999)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/392، 397، 402، 405، 417) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Musa said “A beduoin came to the Messenger of Allah ﷺ and said “One man fights for reputation, one fights for being praised, one fights for booty and one for his place to be seen. (Which of them is in Allaah’s path?)”. The Messenger of Allah ﷺ replied “The one who fights that Allaah’s word may have pre-eminence is in Allaah’s path. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2511


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2810) صحيح مسلم (1904)
حدیث نمبر: 2518
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن مسلم، حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن عمرو، قال: سمعت من ابي وائل حديثا اعجبني فذكر معناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْ أَبِي وَائِلٍ حَدِيثًا أَعْجَبَنِي فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
عمرو کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد وائل سے ایک حدیث سنی جو مجھے پسند آئی، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8999) (صحیح)» ‏‏‏‏

Amr said “I heard from Abu Wail a tradition which surprised me, he then narrated the tradition to the same effect (as mentioned before).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2512


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2519
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن حاتم الانصاري، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا محمد بن ابي الوضاح، عن العلاء بن عبد الله بن رافع، عن حنان بن خارجة، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال عبد الله بن عمرو: يا رسول الله اخبرني عن الجهاد والغزو، فقال:" يا عبد الله بن عمرو إن قاتلت صابرا محتسبا بعثك الله صابرا محتسبا، وإن قاتلت مرائيا مكاثرا بعثك الله مرائيا مكاثرا، يا عبد الله بن عمرو على اي حال قاتلت او قتلت بعثك الله على تلك الحال.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ حَنَانِ بْنِ خَارِجَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنِ الْجِهَادِ وَالْغَزْوِ، فَقَالَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو إِنْ قَاتَلْتَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا بَعَثَكَ اللَّهُ صَابِرًا مُحْتَسِبًا، وَإِنْ قَاتَلْتَ مُرَائِيًا مُكَاثِرًا بَعَثَكَ اللَّهُ مُرَائِيًا مُكَاثِرًا، يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو عَلَى أَيِّ حَالٍ قَاتَلْتَ أَوْ قُتِلْتَ بَعَثَكَ اللَّهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے جہاد اور غزوہ کے بارے میں بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عبداللہ بن عمرو! اگر تم صبر کے ساتھ ثواب کی نیت سے جہاد کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں صابر اور محتسب (ثواب کی نیت رکھنے والا) بنا کر اٹھائے گا، اور اگر تم ریاکاری اور فخر کے اظہار کے لیے جہاد کرو گے تو اللہ تمہیں ریا کار اور فخر کرنے والا بنا کر اٹھائے گا، اے عبداللہ بن عمرو! تم جس حال میں بھی لڑو یا شہید ہو اللہ تمہیں اسی حال پر اٹھائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8619) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوة العلا اور حنان دونوں لین الحدیث ہیں)

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: Messenger of Allah, tell me about jihad and fighting. He replied: Abdullah ibn Amr, if you fight with endurance seeking from Allah your reward, Allah will resurrect you showing endurance and seeking your reward from Him, but, if you fight for vain show seeking to acquire much, Allah will resurrect you making a vain show and seeking to acquire much. In whatever you fight or are killed, Abdullah ibn Amr, in that state Allah will resurrect you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2513


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3847)
27. باب فِي فَضْلِ الشَّهَادَةِ
27. باب: شہادت کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Virtue Of Martyrdom.
حدیث نمبر: 2520
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن محمد بن إسحاق، عن إسماعيل بن امية، عن ابي الزبير، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لما اصيب إخوانكم باحد جعل الله ارواحهم في جوف طير خضر، ترد انهار الجنة تاكل من ثمارها وتاوي إلى قناديل من ذهب معلقة في ظل العرش"، فلما وجدوا طيب ماكلهم ومشربهم ومقيلهم قالوا: من يبلغ إخواننا عنا انا احياء في الجنة نرزق لئلا يزهدوا في الجهاد ولا ينكلوا عند الحرب، فقال الله سبحانه: انا ابلغهم عنكم، قال: فانزل الله ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله امواتا سورة آل عمران آية 169 إلى آخر الآية.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا أُصِيبَ إِخْوَانُكُمْ بِأُحُدٍ جَعَلَ اللَّهُ أَرْوَاحَهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ، تَرِدُ أَنْهَارَ الْجَنَّةِ تَأْكُلُ مِنْ ثِمَارِهَا وَتَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مِنْ ذَهَبٍ مُعَلَّقَةٍ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ"، فَلَمَّا وَجَدُوا طِيبَ مَأْكَلِهِمْ وَمَشْرَبِهِمْ وَمَقِيلِهِمْ قَالُوا: مَنْ يُبَلِّغُ إِخْوَانَنَا عَنَّا أَنَّا أَحْيَاءٌ فِي الْجَنَّةِ نُرْزَقُ لِئَلَّا يَزْهَدُوا فِي الْجِهَادِ وَلَا يَنْكُلُوا عِنْدَ الْحَرْبِ، فَقَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: أَنَا أُبَلِّغُهُمْ عَنْكُمْ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا سورة آل عمران آية 169 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہارے بھائی احد کے دن شہید کئے گئے تو اللہ نے ان کی روحوں کو سبز چڑیوں کے پیٹ میں رکھ دیا، جو جنت کی نہروں پر پھرتی ہیں، اس کے میوے کھاتی ہیں اور عرش کے سایہ میں معلق سونے کی قندیلوں میں بسیرا کرتی ہیں، جب ان روحوں نے اپنے کھانے، پینے اور سونے کی خوشی حاصل کر لی، تو وہ کہنے لگیں: کون ہے جو ہمارے بھائیوں کو ہمارے بارے میں یہ خبر پہنچا دے کہ ہم جنت میں زندہ ہیں اور روزی دیئے جاتے ہیں تاکہ وہ جہاد سے بے رغبتی نہ کریں اور لڑائی کے وقت سستی نہ کریں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں تمہاری جانب سے انہیں یہ خبر پہنچائوں گا، راوی کہتے ہیں: تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ «ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا» جو اللہ کے راستے میں شہید کر دئیے گئے انہیں مردہ نہ سمجھو (سورۃ آل عمران: ۱۶۹) اخیر آیت تک نازل فرمائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5610)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/266) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: When your brethren were smitten at the battle of Uhud, Allah put their spirits in the crops of green birds which go down to the rivers of Paradise, eat its fruit and nestle in lamps of gold in the shade of the Throne. Then when they experienced the sweetness of their food, drink and rest, they asked: Who will tell our brethren about us that we are alive in Paradise provided with provision, in order that they might not be disinterested in jihad and recoil in war? Allah Most High said: I shall tell them about you; so Allah sent down; "And do not consider those who have been killed in Allah's path. " till the end of the verse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2514


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3853)
ابن إسحاق صرح بالسماع وللحديث شواھد عند البيھقي في أثبات عذاب القبر (212 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 2521
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا عوف حدثتنا حسناء بنت معاوية الصريمية، قالت: حدثنا عمي، قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: من في الجنة؟ قال: النبي في الجنة والشهيد في الجنة والمولود في الجنة والوئيد في الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ حدَّثَتْنَا حَسْنَاءُ بِنْتُ مُعَاوِيَةَ الصَّرِيمِيَّةُ، قَالَتْ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ فِي الْجَنَّةِ؟ قَالَ: النَّبِيُّ فِي الْجَنَّةِ وَالشَّهِيدُ فِي الْجَنَّةِ وَالْمَوْلُودُ فِي الْجَنَّةِ وَالْوَئِيدُ فِي الْجَنَّةِ".
حسناء بنت معاویہ کے چچا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: جنت میں کون ہو گا؟ آپ نے فرمایا: نبی جنت میں ہوں گے، شہید جنت میں ہوں گے، (نابالغ) بچے اور زندہ درگور کئے گئے بچے جنت میں ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15698)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/58، 409) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Hasana' daughter of Muawiyah: She reported on the authority of her paternal uncle: I asked the Prophet ﷺ: Who are in Paradise? He replied: Prophets are in Paradise, martyrs are in Paradise, infants are in Paradise and children buried alive are in Paradise.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2515


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حسناء مجھولة الحال
وللحديث شواھد ضعيفة
وفي الباب حديث يخالفه (الأصل: 4717)
كأن بعض الموؤدات في الجنة وبعضھن في النار،واللّٰه أعلم
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 92
28. باب فِي الشَّهِيدِ يُشَفَّعُ
28. باب: شہید کی شفاعت کی قبولیت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Acceptance Of The Martyr’s Intercession.
حدیث نمبر: 2522
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا الوليد بن رباح الذماري، حدثني عمي نمران بن عتبة الذماري، قال: دخلنا على ام الدرداء، ونحن ايتام فقالت: ابشروا فإني سمعت ابا الدرداء يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يشفع الشهيد في سبعين من اهل بيته"، قال ابو داود: صوابه رباح بن الوليد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ رَبَاحٍ الذِّمَارِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي نِمْرَانُ بْنُ عُتْبَةَ الذِّمَارِيُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ، وَنَحْنُ أَيْتَامٌ فَقَالَتْ: أَبْشِرُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُشَفَّعُ الشَّهِيدُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: صَوَابُهُ رَبَاحُ بْنُ الْوَلِيدِ.
نمران بن عتبہ ذماری کہتے ہیں: ہم ام الدرداء رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ہم یتیم تھے، انہوں نے کہا: خوش ہو جاؤ کیونکہ میں نے ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہید کی شفاعت اس کے کنبے کے ستر افراد کے لیے قبول کی جائے گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: (ولید بن رباح کے بجائے) صحیح رباح بن ولید ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10999) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abud Darda: The Prophet ﷺ said: The intercession of a martyr will be accepted for seventy members of his family. Abu Dawud said: The correct name if the narrator is Rabah bin al-Walid (and not al-walid bin Rabah as occurred in the chain of narrators in the text of the tradition)
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2516


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وله شاھد عند الترمذي (1663) وابن ماجه (2799 وسنده حسن)
29. باب فِي النُّورِ يُرَى عِنْدَ قَبْرِ الشَّهِيدِ
29. باب: شہید کی قبر پر دکھائی دینے والی روشنی کا بیان۔
Chapter: Regarding The Visible Light At The Martyr’s Grave.
حدیث نمبر: 2523
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن عمرو الرازي، حدثنا سلمة يعني ابن الفضل، عن محمد بن إسحاق، حدثني يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة، قالت: لما مات النجاشي كنا نتحدث انه لا يزال يرى على قبره نور.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا مَاتَ النَّجَاشِيُّ كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّهُ لَا يَزَالُ يُرَى عَلَى قَبْرِهِ نُورٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب نجاشی کا انتقال ہو گیا تو ہم کہا کرتے تھے کہ ان کی قبر پر ہمیشہ روشنی دکھائی دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17356) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی سلمہ روایت میں بہت غلطیاں کرتے تھے)

Narrated Aishah, Ummul Muminin: When Negus died, we were told that a light would be seen perpetually at his grave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2517


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5947)
أخرجه ابن ھشام في السيرة (1/364 بتحقيقي)
حدیث نمبر: 2524
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال: سمعت عمرو بن ميمون، عن عبد الله بن ربيعة، عن عبيد بن خالد السلمي، قال: آخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بين رجلين فقتل احدهما، ومات الآخر بعده بجمعة او نحوها فصلينا عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما قلتم فقلنا: دعونا له، وقلنا: اللهم اغفر له والحقه بصاحبه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فاين صلاته بعد صلاته وصومه بعد صومه؟" شك شعبة في صومه وعمله بعد عمله إن بينهما كما بين السماء والارض.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ: آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا، وَمَاتَ الْآخَرُ بَعْدَهُ بِجُمُعَةٍ أَوْ نَحْوِهَا فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا قُلْتُمْ فَقُلْنَا: دَعَوْنَا لَهُ، وَقُلْنَا: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَأَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَيْنَ صَلَاتُهُ بَعْدَ صَلَاتِهِ وَصَوْمُهُ بَعْدَ صَوْمِهِ؟" شَكَّ شُعْبَةُ فِي صَوْمِهِ وَعَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ إِنَّ بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
عبید بن خالد سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں میں بھائی چارہ کرایا، ان میں سے ایک شہید کر دیا گیا اور دوسرے کا اس کے ایک ہفتہ کے بعد، یا اس کے لگ بھگ انتقال ہوا، ہم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کیا کہا؟ ہم نے جواب دیا: ہم نے اس کے حق میں دعا کی کہ: اللہ اسے بخش دے اور اس کو اس کے ساتھی سے ملا دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی نمازیں کہاں گئیں، جو اس نے اپنے ساتھی کے (قتل ہونے کے) بعد پڑھیں، اس کے روزے کدھر گئے جو اس نے اپنے ساتھی کے بعد رکھے، اس کے اعمال کدھر گئے جو اس نے اپنے ساتھی کے بعد کئے؟ ان دونوں کے درجوں میں ایسے ہی فرق ہے جیسے آسمان و زمین میں فرق ہے ۱؎ شعبہ کو «صومه بعد صومه» اور «عمله بعد عمله» میں شک ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 77 (1987)، (تحفة الأشراف: 9742)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/500، 4/219) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ہو سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہو گئی ہو کہ بغیر شہادت کے ہی اس کا عمل اس کے اخلاص اور خشوع و خضوع کی زیادتی کے سبب شہید کے عمل کے برابر ہے، پھر اسے جو مزید عمل کا موقع ملا تو اس کی وجہ سے اس کا ثواب اس شہید کے ثواب سے فزوں ہو گیا کتنے شہداء ایسے ہیں جو صدیقین کے مقام و مرتبہ کو نہیں پاتے۔

Narrated Ubaydullah ibn Khalid as-Sulami: The Messenger of Allah ﷺ made a brotherhood between two men, one of whom was killed (in Allah's path), and a week or thereabouts later the other died, and we prayed at his funeral). The Messenger of Allah ﷺ asked: What did you say? We replied: We prayed for him and said: O Allah, forgive him, and join him to his companion. The Messenger of Allah ﷺ said: What about his prayers since the time the other died, and his fasting since the time the other died--the narrator Shubah doubted the words, "his fasting--and his deeds since the time the other died. The distance between them is just like the distance between heaven and earth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2518


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (5286)
أخرجه النسائي (1987 وسنده حسن) عبد الله بن ربيعة وثقه ابن حبان وھو مختلف في صحبته فمثله: حديثه حسن
30. باب فِي الْجَعَائِلِ فِي الْغَزْوِ
30. باب: مزدوری پر جہاد کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Fighting For Wages.
حدیث نمبر: 2525
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا. ح حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا وانا لحديثه اتقن، محمد بن حرب المعنى، عن ابي سلمة سليمان بن سليم، عن يحيى بن جابر الطائي، عن ابن اخي ابي ايوب الانصاري، عن ابي ايوب، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ستفتح عليكم الامصار، وستكون جنود مجندة تقطع عليكم فيها بعوث فيكره الرجل منكم البعث فيها فيتخلص من قومه ثم يتصفح القبائل يعرض نفسه عليهم يقول من اكفيه بعث كذا من اكفيه بعث كذا الا وذلك الاجير إلى آخر قطرة من دمه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا. ح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا وَأَنَا لِحَدِيثِهِ أَتْقَنُ، مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْمَعْنَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ، عَنْ ابْنِ أَخِي أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمُ الْأَمْصَارُ، وَسَتَكُونُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ تُقْطَعُ عَلَيْكُمْ فِيهَا بُعُوثٌ فَيَكْرَهُ الرَّجُلُ مِنْكُمُ الْبَعْثَ فِيهَا فَيَتَخَلَّصُ مِنْ قَوْمِهِ ثُمَّ يَتَصَفَّحُ الْقَبَائِلَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَيْهِمْ يَقُولُ مَنْ أَكْفِيهِ بَعْثَ كَذَا مَنْ أَكْفِيهِ بَعْثَ كَذَا أَلَا وَذَلِكَ الْأَجِيرُ إِلَى آخِرِ قَطْرَةٍ مِنْ دَمِهِ".
ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عنقریب تم پر شہر کے شہر فتح کئے جائیں گے اور عنقریب ایک بھاری لشکر ہو گا اور اسی میں سے تم پر ٹکڑیاں متعین کی جائیں گی، تو تم میں سے جو شخص اس میں بغیر اجرت کے بھیجے جانے کو ناپسند کرے اور (جہاد میں جانے سے بچنے کے لیے) اپنی قوم سے علیحدہ ہو جائے، پھر قبیلوں کو تلاش کرتا پھرے اور اپنے آپ کو ان پر پیش کرے اور کہے کہ: کون مجھے بطور مزدور رکھے گا کہ میں اس کے لشکر میں کام کروں اور وہ میرا خرچ برداشت کرے؟ کون مجھے بطور مزدور رکھے گا کہ میں اس کے لشکر میں کام کروں اور وہ میرا خرچ برداشت کرے؟ خبردار وہ اپنے خون کے آخری قطرہ تک مزدور ہی رہے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3495)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/413) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن اخی ایوب أبوسورہ الضلالی ضعیف ہیں)

Narrated Abu Ayyub al-Ansari: Abu Ayyub heard the Messenger of Allah ﷺ say: Capitals will be conquered at your hands, and you will have to raise companies in large armies. A man will be unwilling to join a company, so he will escape from his people and go round the tribes offering himself to them, saying: Whose place may I take in such and such expedition? Whose place may I take in such and such expedition? Beware: That man is a hireling to the last drop of his blood.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2519


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو سورة ابن أخي أبي أيوب ضعيف (تق: 8154)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 92
31. باب الرُّخْصَةِ فِي أَخْذِ الْجَعَائِلِ
31. باب: جہاد پر اجرت لینے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: The Allowance To Take Wages.
حدیث نمبر: 2526
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن الحسن المصيصي، حدثنا حجاج يعني ابن محمد. ح وحدثنا عبد الملك بن شعيب، حدثنا ابن وهب، عن الليث بن سعد، عن حيوة بن شريح، عن ابن شفي، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: للغازي اجره وللجاعل اجره واجر الغازي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ ابْنِ شُفَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِلْغَازِي أَجْرُهُ وَلِلْجَاعِلِ أَجْرُهُ وَأَجْرُ الْغَازِي".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد کرنے والے کو اس کے جہاد کا اجر ملے گا اور مجاہد کو تیار کرنے والے کو تیار کرنے اور غزوہ کرنے دونوں کا اجر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8827)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: The warrior gets his reward, and the one who equips him gets his own reward and that of the warrior.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2520


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3842)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.