عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کرنے والے کو اس کے جہاد کا اجر ملے گا اور مجاہد کو تیار کرنے والے کو تیار کرنے اور غزوہ کرنے دونوں کا اجر ملے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8827)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: The warrior gets his reward, and the one who equips him gets his own reward and that of the warrior.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2520
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3842)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2526
فوائد ومسائل: یہ اور اس قسم کی احادیث جن میں جہاد قتال کے لئے مادی تعاون لینے کی رخصت ہے۔ ان کا تعلق ان مخلصین مگر مفلوک الحال اور فقیر لوگوں سے ہے۔ جو اسباب وزاد جہاد نہ ہونے کے باعث جہاد سے پیچھے رہیں۔ ان کا جہاد بربنائے اخلاص وتقویٰ اعلائے کلمۃ اللہ کےلئے ہی ہوتا ہے۔ تو ایسے لوگوں سے تعاون کرنا باعث اجر وثواب ہے بلکہ تعاون دینے والوں کےلئے دوہرا جر ہے۔ جیسے کہ حکومت کے تنخواہ دار فوجی اگر یہ اخلاص سے اعلائے کلمۃ اللہ کی خاطرلڑیں۔ تو اجر وغنیمت دونوں سے بہر ور ہوتے ہیں۔ ورنہ وہی ہے جو ان کی نیت ہوئی اور اسی پر قیاس ہیں وہ علماء مدرسین اور خطباء وغیرہ جو شرعی علوم کی اشاعت میں مشغول ہیں۔ اگر ان کی نیت صاف ہو تو فبھا ونعمت انھیں تنخواہیں اور وظیفے لینے جائز ہیں ورنہ انہیں انجام کی فکر کرنی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2526