Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
28. باب فِي الشَّهِيدِ يُشَفَّعُ
باب: شہید کی شفاعت کی قبولیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2522
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ رَبَاحٍ الذِّمَارِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي نِمْرَانُ بْنُ عُتْبَةَ الذِّمَارِيُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ، وَنَحْنُ أَيْتَامٌ فَقَالَتْ: أَبْشِرُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُشَفَّعُ الشَّهِيدُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: صَوَابُهُ رَبَاحُ بْنُ الْوَلِيدِ.
نمران بن عتبہ ذماری کہتے ہیں: ہم ام الدرداء رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ہم یتیم تھے، انہوں نے کہا: خوش ہو جاؤ کیونکہ میں نے ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہید کی شفاعت اس کے کنبے کے ستر افراد کے لیے قبول کی جائے گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: (ولید بن رباح کے بجائے) صحیح رباح بن ولید ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10999) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وله شاھد عند الترمذي (1663) وابن ماجه (2799 وسنده حسن)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2522 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2522  
فوائد ومسائل:
یہ روایت شیخ البانی کے نزدیک صحیح ہے۔
اس سفارش کا مستحق بننے کےلئے عقیدہ توحید سنت کا حامل ہونا انتہائی ضروری ہے۔
کیونکہ مشرک کےلئے قطعا ً بخشش نہیں ہے۔
اور جنت اس کے لئے حرام ہے۔
فرمان باری تعالیٰ ہے۔
﴿إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ) (النساء۔
48)
بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس بات کو معاف نہیں فرمائے گا۔
کہ اس کے ساتھ کسی کوشریک بنایا جائے علاوہ ازیں جسے چاہے گا معاف فرما دے گا۔
اور دوسرے مقام پر فرمایا۔
(اِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّار) (المائدہ۔
72)
 بلاشبہ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا بلا شبہ اللہ نے اس پر جنت کو حرام کر دیا ہے اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2522