سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
27. باب فِي فَضْلِ الشَّهَادَةِ
27. باب: شہادت کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Virtue Of Martyrdom.
حدیث نمبر: 2520
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن محمد بن إسحاق، عن إسماعيل بن امية، عن ابي الزبير، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لما اصيب إخوانكم باحد جعل الله ارواحهم في جوف طير خضر، ترد انهار الجنة تاكل من ثمارها وتاوي إلى قناديل من ذهب معلقة في ظل العرش"، فلما وجدوا طيب ماكلهم ومشربهم ومقيلهم قالوا: من يبلغ إخواننا عنا انا احياء في الجنة نرزق لئلا يزهدوا في الجهاد ولا ينكلوا عند الحرب، فقال الله سبحانه: انا ابلغهم عنكم، قال: فانزل الله ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله امواتا سورة آل عمران آية 169 إلى آخر الآية.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا أُصِيبَ إِخْوَانُكُمْ بِأُحُدٍ جَعَلَ اللَّهُ أَرْوَاحَهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ، تَرِدُ أَنْهَارَ الْجَنَّةِ تَأْكُلُ مِنْ ثِمَارِهَا وَتَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مِنْ ذَهَبٍ مُعَلَّقَةٍ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ"، فَلَمَّا وَجَدُوا طِيبَ مَأْكَلِهِمْ وَمَشْرَبِهِمْ وَمَقِيلِهِمْ قَالُوا: مَنْ يُبَلِّغُ إِخْوَانَنَا عَنَّا أَنَّا أَحْيَاءٌ فِي الْجَنَّةِ نُرْزَقُ لِئَلَّا يَزْهَدُوا فِي الْجِهَادِ وَلَا يَنْكُلُوا عِنْدَ الْحَرْبِ، فَقَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: أَنَا أُبَلِّغُهُمْ عَنْكُمْ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا سورة آل عمران آية 169 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہارے بھائی احد کے دن شہید کئے گئے تو اللہ نے ان کی روحوں کو سبز چڑیوں کے پیٹ میں رکھ دیا، جو جنت کی نہروں پر پھرتی ہیں، اس کے میوے کھاتی ہیں اور عرش کے سایہ میں معلق سونے کی قندیلوں میں بسیرا کرتی ہیں، جب ان روحوں نے اپنے کھانے، پینے اور سونے کی خوشی حاصل کر لی، تو وہ کہنے لگیں: کون ہے جو ہمارے بھائیوں کو ہمارے بارے میں یہ خبر پہنچا دے کہ ہم جنت میں زندہ ہیں اور روزی دیئے جاتے ہیں تاکہ وہ جہاد سے بے رغبتی نہ کریں اور لڑائی کے وقت سستی نہ کریں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں تمہاری جانب سے انہیں یہ خبر پہنچائوں گا، راوی کہتے ہیں: تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ «ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا» جو اللہ کے راستے میں شہید کر دئیے گئے انہیں مردہ نہ سمجھو (سورۃ آل عمران: ۱۶۹) اخیر آیت تک نازل فرمائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5610)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/266) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: When your brethren were smitten at the battle of Uhud, Allah put their spirits in the crops of green birds which go down to the rivers of Paradise, eat its fruit and nestle in lamps of gold in the shade of the Throne. Then when they experienced the sweetness of their food, drink and rest, they asked: Who will tell our brethren about us that we are alive in Paradise provided with provision, in order that they might not be disinterested in jihad and recoil in war? Allah Most High said: I shall tell them about you; so Allah sent down; "And do not consider those who have been killed in Allah's path. " till the end of the verse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2514


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3853)
ابن إسحاق صرح بالسماع وللحديث شواھد عند البيھقي في أثبات عذاب القبر (212 وسنده حسن)

   سنن أبي داود2520عبد الله بن عباسلما أصيب إخوانكم بأحد جعل الله أرواحهم في جوف طير خضر ترد أنهار الجنة تأكل من ثمارها وتأوي إلى قناديل من ذهب معلقة في ظل العرش فلما وجدوا طيب مأكلهم ومشربهم ومقيلهم قالوا من يبلغ إخواننا عنا أنا أحياء في الجنة نرزق لئلا يزهدوا في الجهاد

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2520 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2520  
فوائد ومسائل:

شہدا کے اس اعزازواکرام میں مسلمانوں کو ترغیب وتشویق ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند کرنے میں جان کی بازی لگانے سے دریغ نہ کریں۔


شہداء کی زندگی کو دنیا کی اس زندگی پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔
بلکہ سورہ بقرہ میں صراحت ہے۔
کہ ان کی زندگی کو تم لوگ نہیں سمجھ سکتے۔
اور بعد از محشر انھیں نہایت اعزازو اکرام سے جنت میں داخل کیا جائے گا۔


محمد رسول اللہ ﷺ ان شہداء سے مراتب میں افضل واعلیٰ ہیں۔
لہذا آپ کی برزخی زندگی کو بدرجہ اولیٰ نہیں سمجھا جا سکتا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2520   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.