سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
7. باب فِي فَضْلِ الْقَفْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى
7. باب: جہاد سے (فارغ ہو کر) لوٹنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Virtues Of Returning Home From An Expedition.
حدیث نمبر: 2487
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى، حدثنا علي بن عياش، عن الليث بن سعد، حدثنا حيوة عن ابن شفي، عن شفي بن ماتع، عن عبد الله هو ابن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" قفلة كغزوة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ عَنِ ابْنِ شُفَيٍّ، عَنْ شُفَيِّ بْنِ مَاتِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَفْلَةٌ كَغَزْوَةٍ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد سے لوٹنا (ثواب میں) جہاد ہی کی طرح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8826)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جہاد سے لوٹنا ثواب میں جہاد ہی کی طرح اس لئے ہے کہ مجاہد جس وقت جہاد کے لئے نکلا تھا اس وقت اس کے لئے جو تیاری کی اس تیاری سے اسے اور اس کے اہل وعیال کو جو پریشانی لاحق ہوئی اب مجاہد کے لوٹنے سے وہ پریشانی ختم ہو جائے گی اور اپنے اہل و عیال میں واپس آجانے سے اسے جو طاقت و قوت حاصل ہوگی اس سے وہ اس لائق ہو جائے گا کہ دوبارہ جہاد کے لئے نکل سکے۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: Returning home is like going on an expedition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2481


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3841)
8. باب فَضْلِ قِتَالِ الرُّومِ عَلَى غَيْرِهِمْ مِنَ الأُمَمِ
8. باب: دوسری قوموں کے مقابلے میں رومیوں سے لڑنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Virtues Of Fighting The Romans Compared To The Other Nations.
حدیث نمبر: 2488
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن سلام، حدثنا حجاج بن محمد، عن فرج بن فضالة، عن عبد الخبير بن ثابت بن قيس بن شماس، عن ابيه، عن جده، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم يقال لها ام خلاد وهي منتقبة تسال عن ابنها وهو مقتول، فقال لها بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: جئت تسالين عن ابنك وانت منتقبة، فقالت: إن ارزا ابني فلن ارزا حيائي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابنك له اجر شهيدين" قالت: ولم ذاك يا رسول الله؟ قال:" لانه قتله اهل الكتاب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ فَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ عَبْدِ الْخَبِيرِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهَا أُمُّ خَلَّادٍ وَهِيَ مُنْتَقِبَةٌ تَسْأَلُ عَنِ ابْنِهَا وَهُوَ مَقْتُولٌ، فَقَالَ لَهَا بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جِئْتِ تَسْأَلِينَ عَنِ ابْنِكِ وَأَنْتِ مُنْتَقِبَةٌ، فَقَالَتْ: إِنْ أُرْزَأَ ابْنِي فَلَنْ أُرْزَأَ حَيَائِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ابْنُكِ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ" قَالَتْ: وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لِأَنَّهُ قَتَلَهُ أَهْلُ الْكِتَابِ".
قیس بن شماس کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی جس کو ام خلاد کہا جاتا تھا وہ نقاب پوش تھی، وہ اپنے شہید بیٹے کے بارے میں پوچھ رہی تھی، ایک صحابی نے اس سے کہا: تو اپنے بیٹے کو پوچھنے چلی ہے اور نقاب پہنے ہوئی ہے؟ اس نے کہا: اگر میں اپنے لڑکے کی جانب سے مصیبت زدہ ہوں تو میری حیاء کو مصیبت نہیں لاحق ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے بیٹے کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے، وہ کہنے لگی: ایسا کیوں؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وجہ سے کہ اس کو اہل کتاب نے مارا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2068) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبد الخبیر مجہول ہیں)

Narrated Thabit ibn Qays: A woman called Umm Khallad came to the Prophet ﷺ while she was veiled. She was searching for her son who had been killed (in the battle) Some of the Companions of the Prophet ﷺ said to her: You have come here asking for your son while veiling your face? She said: If I am afflicted with the loss of my son, I shall not suffer the loss of my modesty. The Messenger of Allah ﷺ said: You will get the reward of two martyrs for your son. She asked: Why is that so, Messenger of Allah? He replied: Because the people of the Book have killed him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2482


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
فرج بن فضالة ضعيف
وعبدالخبير بن ثابت مجهول الحال (تق: 3780) ضعفه أبو حاتم وغيره،وضعفه راجح
وشيخه قيس بن ثابت:مجهول (انظر التحرير:5563)
فالسند مظلم
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 92
9. باب فِي رُكُوبِ الْبَحْرِ فِي الْغَزْوِ
9. باب: جہاد کے لیے سمندر کے سفر کا بیان۔
Chapter: Regarding Sailing On The Sea While Going On An Expedition.
حدیث نمبر: 2489
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا إسماعيل بن زكريا، عن مطرف، عن بشر ابي عبد الله، عن بشير بن مسلم، عن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يركب البحر إلا حاج او معتمر او غاز في سبيل الله فإن تحت البحر نارا وتحت النار بحرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ بِشْرٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَرْكَبُ الْبَحْرَ إِلَّا حَاجٌّ أَوْ مُعْتَمِرٌ أَوْ غَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا وَتَحْتَ النَّارِ بَحْرًا".
عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمندر کا سفر نہ کرے مگر حج کرنے والا، یا عمرہ کرنے والا، یا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والا کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور اس آگ کے نیچے سمندر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8609) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی بشر اور بشیر دونوں مجہول ہیں)

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: No one should sail on the sea except the one who is going to perform hajj or Umrah, or the one who is fighting in Allah's path for under the sea there is a fire, and under the fire there is a sea.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2483


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
بشير بن مسلم مجهول (تق: 721)
والحديث ضعفه البخاري وعبدالحق وابن الملقن وغيرھم
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 92
10. باب فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ
10. باب: سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of Jihad At Sea.
حدیث نمبر: 2490
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود العتكي، حدثنا حماد يعني ابن زيد، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، قال: حدثتني ام حرام بنت ملحان اخت ام سليم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال عندهم فاستيقظ وهو يضحك، قالت: فقلت: يا رسول الله ما اضحكك؟ قال:" رايت قوما ممن يركب ظهر هذا البحر كالملوك على الاسرة قالت: قلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم قال:" فإنك منهم"، قالت: ثم نام فاستيقظ وهو يضحك، قالت: فقلت: يا رسول الله ما اضحكك فقال مثل مقالته، قالت: قلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، قال:" انت من الاولين" قال: فتزوجها عبادة بن الصامت فغزا في البحر فحملها معه فلما رجع قربت لها بغلة لتركبها فصرعتها فاندقت عنقها فماتت.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عِنْدَهُمْ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ:" رَأَيْتُ قَوْمًا مِمَّنْ يَرْكَبُ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ:" فَإِنَّكِ مِنْهُمْ"، قَالَتْ: ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَكَكَ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ" قَالَ: فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَغَزَا فِي الْبَحْرِ فَحَمَلَهَا مَعَهُ فَلَمَّا رَجَعَ قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا فَمَاتَتْ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کی بہن ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں قیلولہ کیا، پھر بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: میں نے اپنی امت میں سے چند لوگوں کو دیکھا جو اس سمندر کی پشت پر سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر، میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا کیجئے، اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے، فرمایا: تو انہیں میں سے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کے ہنسنے کا سبب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا کیجئے، اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پہلے لوگوں میں سے ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے شادی کی، پھر انہوں نے سمندر میں جہاد کیا توا نہیں بھی اپنے ساتھ لے گئے، جب لوٹے تو ایک خچر ان کی سواری کے لیے ان کے قریب لایا گیا، تو اس نے انہیں گرا دیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ انتقال کر گئیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 3 (2788)، 8 (2799)، 63 (2877)، 75 (2894)، 93 (2924)، الاستئذان 41 (6282)، والتعبیر 12 (7001)، صحیح مسلم/الجہاد 49 (1912)، سنن الترمذی/فضائل الجھاد 15 (1645)، سنن النسائی/الجھاد 40 (3174)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 10 (2776)، (تحفة الأشراف: 18307)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجھاد 18(39)، مسند احمد (3/264، 6/361، 423، 435)، دی/ الجہاد 29 (2465) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik (may Allaah be pleased with him) said “Umm Haram, daughter of Milhan, sister of Umm Sulaim, narrated to me that the Messenger of Allah ﷺ took a mid day nap with them. He then awoke laughing. She said “I asked the Messenger of Allah ﷺ, what made you laugh?” He replied “I saw some people who ere sailing in the midst of the sea like kings on thrones. She said “I said the Messenger of Allah ﷺ beseech Allaah that He may put me among them. He replied “You will be among them. ” She said “He then slept and awoke laughing. She said “I asked the Messenger of Allah ﷺ, what made you laugh? He replied as he said in the first reply. She said “I said the Messenger of Allah ﷺ beseech Allaah that HE may put me amongst them. He replied “You will be among the first. Then Ubadah bin Al Samit married her and sailed on the sea on an expedition and took her with him. When he returned, a riding beast was brought near her to ride, but it threw her down. Her neck was broken and she died.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2484


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2799، 2800) صحيح مسلم (1912)
حدیث نمبر: 2491
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب إلى قباء يدخل على ام حرام بنت ملحان وكانت تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها يوما فاطعمته وجلست تفلي راسه وساق هذا الحديث، قال ابو داود: وماتت بنت ملحان بقبرص.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءٍ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ وَسَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَاتَتْ بِنْتُ مِلْحَانَ بِقُبْرُصَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قباء جاتے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے پاس جاتے، یہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں، ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کی جوئیں نکالنے لگیں ۱؎، اور آگے راوی نے یہی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بنت ملحان کا انتقال قبرص میں ہوا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 3 (2788)، الاستئذان 41 (6282)، التعبیر 12 (7001)، صحیح مسلم/الجہاد 49 (1912)، سنن الترمذی/الجھاد 15 (1645)، سنن النسائی/الجھاد 40 (3173)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 18 (39)، (تحفة الأشراف: 199)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/240) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی خالہ تھیں یا آپ کے والد یا دادا کی خالہ تھیں۔

Anas bin Malik said “Whenever the Messenger of Allah ﷺ went to Quba, he used to visit Umm Haram daughter of Milhan who was married to Ubadah bin Al Samit. One day when he visited her she gave him food an sat clearing his head of lice. The narrator narrated the rest of the tradition. Abu Dawud said “Daughter of Milhan died in Cyprus”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2485


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2788، 2789) صحيح مسلم (1912)
حدیث نمبر: 2492
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا هشام بن يوسف، عن معمر، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن اخت ام سليم الرميصاء، قالت: نام النبي صلى الله عليه وسلم فاستيقظ وكانت تغسل راسها فاستيقظ وهو يضحك فقالت: يا رسول الله اتضحك من راسي؟ قال: لا، وساق هذا الخبر يزيد وينقص. قال ابو داود: الرميصاء اخت ام سليم من الرضاعة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُخْتِ أُمِّ سُلَيْمٍ الرُّمَيْصَاءِ، قَالَتْ: نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَيْقَظَ وَكَانَتْ تَغْسِلُ رَأْسَهَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَضْحَكُ مِنْ رَأْسِي؟ قَالَ: لَا، وَسَاقَ هَذَا الْخَبَرَ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: الرُّمَيْصَاءُ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ مِنَ الرَّضَاعَةِ.
ام حرام رمیصاء ۱؎ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوئے پھر بیدار ہوئے، اور وہ اپنا سر دھو رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ میرے بال دیکھ کر ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، پھر انہوں نے یہی حدیث کچھ کمی بیشی کے ساتھ بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: رمیصاء ام سلیم کی رضاعی بہن تھیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2490)، (تحفة الأشراف: 18307) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ام سلیم رضی اللہ عنہا ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کی بہن ہیں، سند میں اخت ام سلیم سے مراد ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا ہی ہیں، ام حرام رضی اللہ عنہا کو رمیصاء کہا جاتا تھا، اور امّ سلیم رضی اللہ عنہا کو غمیصاء۔
۲؎: ابوداود کا یہ قول صحیح نہیں ہے، وہ رضاعی نہیں بلکہ نسبی اور حقیقی بہن تھیں۔

Umm Sulaim Al Rumaisa said “The Prophet ﷺ slept and awoke while she was washing her head. ” He awoke laughing. She asked “Messenger of Allah ﷺ are you laughing at my head?” He replied, No. She then narrated the rest of the tradition enlarging and reducing. Abu Dawud said: Al-Rumaisa was the foster sister of Umm Sulaim.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2486


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2493
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بكار العيشي، حدثنا مروان. ح وحدثنا عبد الوهاب بن عبد الرحيم الجوبري الدمشقي المعنى، قال: حدثنا مروان،اخبرنا هلال بن ميمون الرملي، عن يعلى بن شداد، عن ام حرام، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" المائد في البحر الذي يصيبه القيء له اجر شهيد والغرق له اجر شهيدين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْعَيْشِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْجَوْبَرِيُّ الدِّمَشْقِيُّ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ،أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّمْلِيِّ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْمَائِدُ فِي الْبَحْرِ الَّذِي يُصِيبُهُ الْقَيْءُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ وَالْغَرِقُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ".
ام حرام رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جہاد یا حج کے لیے) سمندر میں سوار ہونے سے جس کا سر گھومے اور اسے قے آئے تو اس کے لیے ایک شہید کا ثواب ہے، اور جو ڈوب جائے تو اس کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18309) (حسن)» ‏‏‏‏

Umm Haram reported the Prophet ﷺ as saying “He who becomes sick on a stormy sea and vomits will have the reward of a martyr. And he who is drowned will have a reward of two martyrs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2487


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3839)
حدیث نمبر: 2494
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد السلام بن عتيق، حدثنا ابو مسهر، حدثنا إسماعيل بن عبد الله يعني ابن سماعة، حدثنا الاوزاعي، حدثني سليمان بن حبيب، عن ابي امامة الباهلي، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاثة كلهم ضامن على الله عز وجل رجل خرج غازيا في سبيل الله فهو ضامن على الله حتى يتوفاه، فيدخله الجنة او يرده بما نال من اجر وغنيمة، ورجل راح إلى المسجد فهو ضامن على الله حتى يتوفاه، فيدخله الجنة او يرده بما نال من اجر وغنيمة، ورجل دخل بيته بسلام فهو ضامن على الله عز وجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَتِيقٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ سَمَاعَةَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلٌ خَرَجَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُ، فَيُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ، وَرَجُلٌ رَاحَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُ، فَيُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ، وَرَجُلٌ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلَامٍ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے افراد ایسے ہیں جن کا ضامن اللہ تعالیٰ ہے: ایک وہ جو اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلے، اللہ اس کا ضامن ہے یا اسے وفات دے کر جنت میں داخل کرے گا، یا اجر اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹائے گا، دوسرا وہ شخص جو مسجد کی طرف چلا، اللہ اس کا ضامن ہے یا اسے وفات دے کر جنت میں داخل کرے گا، یا اجر اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹائے گا، تیسرا وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام کر کے داخل ہوا، اللہ اس کا بھی ضامن ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4875) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Umamat Al Bahili reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “There are three persons who are in the security of Allaah, the Exalted. ” “A man who goes out on an expedition to fight in the path of Allaah, the Exalted, is in the security of Allaah, until He takes him unto Him (i. e., he dies) and brings him into Paradise or brings him (alive) with reward and booty he obtains and a man who goes to the mosque is in the security of Allaah, until he takes him unto Him (i. e., he dies), and he brings him into Paradise or brings him with reward and spoils he obtains; and a man who enters his house after giving salutation is in the security of Allaah, the Exalted. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2488


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (727)
11. باب فِي فَضْلِ مَنْ قَتَلَ كَافِرًا
11. باب: کافر کو قتل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Virtue Of Killing Disbeliever.
حدیث نمبر: 2495
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر، عن العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يجتمع في النار كافر وقاتله ابدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَجْتَمِعُ فِي النَّارِ كَافِرٌ وَقَاتِلُهُ أَبَدًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کو قتل کرنے والا مسلمان دونوں جہنم میں کبھی بھی اکٹھا نہ ہوں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 36 (1891)، (تحفة الأشراف: 14004)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/263، 368، 378) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کا یہ قتل کرنا اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا اور وہ سزا سے بچ جائے گا اور اگر اسے سزا ہوئی بھی تو وہ جہنم کے علاوہ کوئی اور سزا ہو گی مثلاً وہ اعراف میں قید کر دیا جائے گا اور جنت میں دخول اولی سے محروم کر دیا جائے گا۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “An infidel and the one who killed him will never be brought together in Hell. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2489


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1891)
12. باب فِي حُرْمَةِ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ
12. باب: جہاد میں حصہ نہ لینے والے لوگوں پر مجاہدین کی بیویوں کی حرمت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Sanctity Of The Womenfolk Of The Mujahidin To Those Who Do Not Participate.
حدیث نمبر: 2496
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، عن قعنب، عن علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة امهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في اهله إلا نصب له يوم القيامة"، فقيل له: هذا قد خلفك في اهلك، فخذ من حسناته ما شئت، فالتفت إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ما ظنكم؟، قال ابو داود: كان قعنب رجلا صالحا وكان ابن ابي ليلى اراد قعنبا على القضاء فابى عليه، وقال: انا اريد الحاجة بدرهم فاستعين عليها برجل قال: واينا لا يستعين في حاجته قال: اخرجوني حتى انظر فاخرج، فتوارى قال سفيان: بينما هو متوار إذ وقع عليه البيت فمات.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَعْنَبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ إِلَّا نُصِبَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَقِيلَ لَهُ: هَذَا قَدْ خَلَفَكَ فِي أَهْلِكَ، فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا ظَنُّكُمْ؟، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ قَعْنَبٌ رَجُلًا صَالِحًا وَكَانَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى أَرَادَ قَعْنَبًا عَلَى الْقَضَاءِ فَأَبَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: أَنَا أُرِيدُ الْحَاجَةَ بِدِرْهَمٍ فَأَسْتَعِينُ عَلَيْهَا بِرَجُلٍ قَالَ: وَأَيُّنَا لَا يَسْتَعِينُ فِي حَاجَتِهِ قَالَ: أَخْرِجُونِي حَتَّى أَنْظُرَ فَأُخْرِجَ، فَتَوَارَى قَالَ سُفْيَانُ: بَيْنَمَا هُوَ مُتَوَارٍ إِذْ وَقَعَ عَلَيْهِ الْبَيْتُ فَمَاتَ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی بیویوں کی حرمت جہاد سے بیٹھے رہنے والے لوگوں پر ایسی ہے جیسے ان کی ماؤں کی حرمت ہے، اور جو خانہ نشین مرد مجاہدین کے گھربار کی خدمت میں رہے، پھر ان کے اہل میں خیانت کرے تو قیامت کے دن ایسا شخص کھڑا کیا جائے گا اور مجاہد سے کہا جائے گا: اس شخص نے تیرے اہل و عیال میں تیری خیانت کی اب تو اس کی جتنی نیکیاں چاہے لے لے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: پھر تم کیا سمجھتے ہو ۱؎؟ ابوداؤد کہتے ہیں: قعنب ایک نیک آدمی تھے، ابن ابی لیلیٰ نے قعنب کو قاضی بنانے کا ارادہ کیا تو انہوں نے اس سے انکار کیا، اور کہا کہ میں ایک درہم میں اپنی ضرورت پوری کرنا چاہتا ہوں کہ میں اس میں کسی آدمی کی مدد لے سکوں، پھر کہا: کون ہے جو اپنی ضرورت کے لیے کسی سے مدد نہیں لیتا، پھر عرض کیا: تم لوگ مجھے نکال دو یہاں تک کہ میں دیکھوں (کہ کیسے میری ضرورت پوری ہوتی ہے) تو انہیں نکال دیا گیا، پھر وہ (ایک مکان میں) چھپ گئے، سفیان کہتے ہیں: اسی دوران کہ وہ چھپے ہوئے تھے وہ مکان ان پر گر پڑا اور وہ مر گئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 39 (1897)، سنن النسائی/الجھاد 47 (3191)، (تحفة الأشراف: 1933)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/352، 355) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی نیکیاں لینے والے کی رغبت اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹ لینے کی اس کی چاہت کا تم کیا اندازہ کر سکتے ہو؟ مطلب یہ ہے کہ اس شخص کے پاس کوئی نیکی باقی ہی نہیں رہ جائے گی۔

Buraidah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “Respect to be shown by those who stay at home to the women of those who are engaged in jihad is t be like that shown to their mothers. If any man among those who stay at home is entrusted with the oversight of one’s family who is engaged in jihad and betrays him, he will be setup for him on the Day of Resurrection and he (the mujahid) will be told “This (man) was entrusted with the oversight of your family, so take what you want from his good deeds. The Messenger of Allah ﷺ turned towards us and said “So what do you think. ” Abu Dawud said “Qa’nab (a narrator of this tradition) was a pious man. Ibn Abi Laila intended to appoint him a judge, but he refused and said “If I intend to fulfill my need of a dirham, I seek the help of a person for it. He said “Which of us does not seek the help in his need? He said “Bring me out so that I may see. So he was brought out, and he concealed himself. Sufyan said “While he was concealing himself. ” Sufyan said “While he was concealing himself the house suddenly fell on him and he died. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2490


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1897)

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.