(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب إلى قباء يدخل على ام حرام بنت ملحان وكانت تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها يوما فاطعمته وجلست تفلي راسه وساق هذا الحديث، قال ابو داود: وماتت بنت ملحان بقبرص. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءٍ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ وَسَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَاتَتْ بِنْتُ مِلْحَانَ بِقُبْرُصَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قباء جاتے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے پاس جاتے، یہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں، ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کی جوئیں نکالنے لگیں ۱؎، اور آگے راوی نے یہی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بنت ملحان کا انتقال قبرص میں ہوا۔
وضاحت: ۱؎: ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی خالہ تھیں یا آپ کے والد یا دادا کی خالہ تھیں۔
Anas bin Malik said “Whenever the Messenger of Allah ﷺ went to Quba, he used to visit Umm Haram daughter of Milhan who was married to Ubadah bin Al Samit. One day when he visited her she gave him food an sat clearing his head of lice. The narrator narrated the rest of the tradition. Abu Dawud said “Daughter of Milhan died in Cyprus”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2485
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2788، 2789) صحيح مسلم (1912)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2491
فوائد ومسائل: 1۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا اور ام حرام رضی اللہ عنہا نبی ﷺ کے محارم میں سے تھیں۔ کچھ نے ان کو آپﷺ کی رضاعی خالہ بتایا ہے۔ اور کئی کہتے ہیں۔ یہ آپ کے والد یا دادا کی خالہ تھیں۔
2۔ نبی کا خواب اور پیشن گویئاں سب وحی پر مبنی ہوتی ہیں۔
3۔ آپﷺ کے دوسرے خواب میں آپ کو کوئی دوسرے لوگ دکھائے گئے تھے۔ اس لئے آپ ﷺنے ام حرام سے فرمایا۔ کہ تم پہلے لوگوں میں سے ہوگی۔
4۔ سفر جہاد میں موت جس کیفیت میں بھی آئے مبارک ہوتی ہے۔
5۔ اس میں یہ پیش گوئی تھی کہ یہ امت بر (خشکی) کے علاوہ بحر (سمندر) میں بھی جہاد کرے گی جوکہ ثابت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2491