سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
12. باب فِي حُرْمَةِ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ
12. باب: جہاد میں حصہ نہ لینے والے لوگوں پر مجاہدین کی بیویوں کی حرمت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Sanctity Of The Womenfolk Of The Mujahidin To Those Who Do Not Participate.
حدیث نمبر: 2496
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، عن قعنب، عن علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة امهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في اهله إلا نصب له يوم القيامة"، فقيل له: هذا قد خلفك في اهلك، فخذ من حسناته ما شئت، فالتفت إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ما ظنكم؟، قال ابو داود: كان قعنب رجلا صالحا وكان ابن ابي ليلى اراد قعنبا على القضاء فابى عليه، وقال: انا اريد الحاجة بدرهم فاستعين عليها برجل قال: واينا لا يستعين في حاجته قال: اخرجوني حتى انظر فاخرج، فتوارى قال سفيان: بينما هو متوار إذ وقع عليه البيت فمات.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَعْنَبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ إِلَّا نُصِبَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَقِيلَ لَهُ: هَذَا قَدْ خَلَفَكَ فِي أَهْلِكَ، فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا ظَنُّكُمْ؟، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ قَعْنَبٌ رَجُلًا صَالِحًا وَكَانَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى أَرَادَ قَعْنَبًا عَلَى الْقَضَاءِ فَأَبَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: أَنَا أُرِيدُ الْحَاجَةَ بِدِرْهَمٍ فَأَسْتَعِينُ عَلَيْهَا بِرَجُلٍ قَالَ: وَأَيُّنَا لَا يَسْتَعِينُ فِي حَاجَتِهِ قَالَ: أَخْرِجُونِي حَتَّى أَنْظُرَ فَأُخْرِجَ، فَتَوَارَى قَالَ سُفْيَانُ: بَيْنَمَا هُوَ مُتَوَارٍ إِذْ وَقَعَ عَلَيْهِ الْبَيْتُ فَمَاتَ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی بیویوں کی حرمت جہاد سے بیٹھے رہنے والے لوگوں پر ایسی ہے جیسے ان کی ماؤں کی حرمت ہے، اور جو خانہ نشین مرد مجاہدین کے گھربار کی خدمت میں رہے، پھر ان کے اہل میں خیانت کرے تو قیامت کے دن ایسا شخص کھڑا کیا جائے گا اور مجاہد سے کہا جائے گا: اس شخص نے تیرے اہل و عیال میں تیری خیانت کی اب تو اس کی جتنی نیکیاں چاہے لے لے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: پھر تم کیا سمجھتے ہو ۱؎؟ ابوداؤد کہتے ہیں: قعنب ایک نیک آدمی تھے، ابن ابی لیلیٰ نے قعنب کو قاضی بنانے کا ارادہ کیا تو انہوں نے اس سے انکار کیا، اور کہا کہ میں ایک درہم میں اپنی ضرورت پوری کرنا چاہتا ہوں کہ میں اس میں کسی آدمی کی مدد لے سکوں، پھر کہا: کون ہے جو اپنی ضرورت کے لیے کسی سے مدد نہیں لیتا، پھر عرض کیا: تم لوگ مجھے نکال دو یہاں تک کہ میں دیکھوں (کہ کیسے میری ضرورت پوری ہوتی ہے) تو انہیں نکال دیا گیا، پھر وہ (ایک مکان میں) چھپ گئے، سفیان کہتے ہیں: اسی دوران کہ وہ چھپے ہوئے تھے وہ مکان ان پر گر پڑا اور وہ مر گئے۔

وضاحت:
۱؎: یعنی نیکیاں لینے والے کی رغبت اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹ لینے کی اس کی چاہت کا تم کیا اندازہ کر سکتے ہو؟ مطلب یہ ہے کہ اس شخص کے پاس کوئی نیکی باقی ہی نہیں رہ جائے گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 39 (1897)، سنن النسائی/الجھاد 47 (3191)، (تحفة الأشراف: 1933)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/352، 355) (صحیح)» ‏‏‏‏

Buraidah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “Respect to be shown by those who stay at home to the women of those who are engaged in jihad is t be like that shown to their mothers. If any man among those who stay at home is entrusted with the oversight of one’s family who is engaged in jihad and betrays him, he will be setup for him on the Day of Resurrection and he (the mujahid) will be told “This (man) was entrusted with the oversight of your family, so take what you want from his good deeds. The Messenger of Allah ﷺ turned towards us and said “So what do you think. ” Abu Dawud said “Qa’nab (a narrator of this tradition) was a pious man. Ibn Abi Laila intended to appoint him a judge, but he refused and said “If I intend to fulfill my need of a dirham, I seek the help of a person for it. He said “Which of us does not seek the help in his need? He said “Bring me out so that I may see. So he was brought out, and he concealed himself. Sufyan said “While he was concealing himself. ” Sufyan said “While he was concealing himself the house suddenly fell on him and he died. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2490


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1897)

   سنن النسائى الصغرى3191عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل يخلف في امرأة رجل من المجاهدين فيخونه فيها إلا وقف له يوم القيامة فأخذ من عمله ما شاء فما ظنكم
   سنن النسائى الصغرى3192عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وإذا خلفه في أهله فخانه قيل له يوم القيامة هذا خانك في أهلك فخذ من حسناته ما شئت فما ظنكم
   سنن النسائى الصغرى3193عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين في الحرمة كأمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في أهله إلا نصب له يوم القيامة فيقال يا فلان هذا فلان فخذ من حسناته ما شئت ثم التفت النبي إلى أصحابه فقال ما ظنكم ترون يدع له من حسناته شيئا
   صحيح مسلم4908عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في أهله فيخونه فيهم إلا وقف له يوم القيامة فيأخذ من عمله ما شاء فما ظنكم
   سنن أبي داود2496عامر بن الحصيبحرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في أهله إلا نصب له يوم القيامة فقيل له هذا قد خلفك في أهلك فخذ من حسناته ما شئت فالتفت إلينا رسول الله فقال ما ظنكم
   مسندالحميدي931عامر بن الحصيبفما ظنكم؟

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2496 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2496  
فوائد ومسائل:
مجاہدین جو جہاد وقتال میں مشغول ومصروف ہوں۔
ان کے اہل وعیال کی جان مال اور آبرو کی حفاظت اور ان کی خدمت کرنا انتہائی اجر وثواب کا کام ہے۔
اور ان میں خیانت وخباثت کا مظاہرہ ایسے ہے، جیسے کوئی اپنی ماں کے ساتھ یہ معاملہ کرے۔
اور اسی پر ان لوگوں کو قیاس کیا گیا ہے۔
جو دین اسلام کی دیگر فکری حدود مثلا تعلیم وتعلم کے سلسلے میں اپنے گھروں سے غائب ہوں۔
تو ان کے اقرباء اور دیگر افراد معاشرہ پر لازم ہے۔
کہ ان کے اہل وعیال کے تحفظ وحرمت کا پوری طرح خیال ر کھیں، جیسے کہ اپنی مائوں کا تحفظ کرتے ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2496   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3193  
´غازی کی بیوی کے ساتھ خیانت کرنے والے کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی بیویوں کی حرمت گھر پر بیٹھ رہنے والوں پر ویسی ہی ہے جیسی ان کی ماؤں کی حرمت ان پر ہے، اگر گھر پر بیٹھ رہنے والے کسی شخص کو کسی مجاہد نے اپنی غیر موجودگی میں اپنی بیوی بچوں کی دیکھ بھال سونپ دی، (اور اس نے اس کے ساتھ خیانت کی) تو قیامت کے دن اسے کھڑا کیا جائے گا اور پکار کر کہا جائے گا: اے فلاں! یہ فلاں ہے (تمہارا مجرم آؤ اور) اس کی نیکیوں میں سے جت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3193]
اردو حاشہ:
1) خیانت کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ ان سے بدسلوکی کرنا یا انہیں دھوکا دینا اس کی بیوی کی ورغلا کر اپنے پیچھے لگالینا وغیرہ۔ یہ سب کچھ اس میں داخل ہے۔ (2) چھوڑدے گا جب ہر شخص کو نیکی کی اشد ضرورت ہوگی اور ایک ایک نیکی قیمتی ہوگی تو ناممکن ہے کہ کوئی شخص نیکی لینے میںسستی کرے خصوصاً جب کہ اسے کھلی چھٹی ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3193   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:931  
931-سلیمان بن بریدہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: مجاہدین کی بیویاں پیچھے رہ جانے والوں کے لیے اپنی ماؤں کی طرح قابل احترام ہیں اور پیچھے رہ جانے والوں میں سے جو شخص کسی مجاہد کی بیوی کے حوالے سے خیانت کامرتکب ہوگا، تو قیامت کے دن اسے اس مجاہد کے سامنے کھڑا کردیا جائے گا اور اس مجاہد سے کہا جائے گا: اے فلاں! اس فلاں بن فلاں نے تمہارے ساتھ خیانت کی تھی، تو تم اس کی نیکیوں میں سے جس قدر چاہو حاصل کرلو۔‏‏‏‏ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارا کیا گمان ہے؟ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:931]
فائدہ:
اس حدیث میں مجاہدین کی فضیلت بیان کی گئی ہے، گھروں میں رہنے والی ان کی عورتوں کو ماں حیسا درجہ دیا گیا ہے، جب مجاہد جہاد کے لیے جاتا ہے یا دین کے کسی بھی شعبے میں دین کی خدمت کی غرض سے جا تا ہے تو اس کے اہل خانہ خواتین کا بہت زیادہ احترام کرنا چاہیے، نہ کہ ان کو تنہا پا کر ان کی عزتوں کے درپے ہونا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 930   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.