سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
حدیث نمبر: 2657
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا عبد الرحمن، عن همام، حدثني مطر، عن قتادة، عن ابي بردة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل ذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ هَمَّامٍ، حَدَّثَنِي مَطَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ.
ابوبردہ رضی اللہ عنہ اپنے والد (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9128) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سابقہ حدیث میں ہشام دستوائی نے اسے قیس بن عباد کا قول روایت کیا ہے مطر صدوق راوی ہیں لیکن علماء نے انہیں کثیر الخطا قرار دیا ہے)

A similar tradition has also been transmitted by Abu Bardah on the authority of his father from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2651


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (2656)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97
113. باب فِي الرَّجُلِ يَتَرَجَّلُ عِنْدَ اللِّقَاءِ
113. باب: مڈبھیڑ کے وقت سواری سے اتر کر پیدل چلنے کا بیان۔
Chapter: Regarding A Man Walking During The Encounter.
حدیث نمبر: 2658
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: لما لقي النبي صلى الله عليه وسلم المشركين يوم حنين فانكشفوا نزل عن بغلته فترجل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: لَمَّا لَقِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَانْكَشَفُوا نَزَلَ عَنْ بَغْلَتِهِ فَتَرَجَّلَ.
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حنین کے دن مشرکوں سے مڈبھیڑ ہوئی تو وہ چھٹ گئے (یعنی شکست کھا کر ادھر ادھر بھاگ کھڑے ہوئے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر سے اتر کر پیدل چلنے لگے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1820)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجھاد 15 (1688) (صحیح)» ‏‏‏‏

Al Bara said “When the Prophet ﷺ fought the polytheists in the battle of Hunain, they (the Muslims) retreated, he (the Prophet) came down from his mule and walked on foot.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2652


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3042) صحيح مسلم (1776)
114. باب فِي الْخُيَلاَءِ فِي الْحَرْبِ
114. باب: لڑائی میں غرور اور تکبر کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Pride During Battle.
حدیث نمبر: 2659
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، و موسي بن إسماعيل، المعني واحد قالا: حدثنا ابان، قال: حدثنا يحيى، عن محمد بن إبراهيم، عن ابن جابر بن عتيك، عن جابر بن عتيك، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" من الغيرة ما يحب الله ومنها ما يبغض الله، فاما التي يحبها الله فالغيرة في الريبة واما الغيرة التي يبغضها الله فالغيرة في غير ريبة وإن من الخيلاء ما يبغض الله ومنها ما يحب الله، فاما الخيلاء التي يحب الله فاختيال الرجل نفسه عند القتال واختياله عند الصدقة واما التي يبغض الله فاختياله في البغي"، قال موسى: والفخر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، و موسي بن إسماعيل، المعني وَاحِدٌ قَالَا: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، فَأَمَّا الَّتِي يُحِبُّهَا اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ وَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُبْغِضُهَا اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ وَإِنَّ مِنَ الْخُيَلَاءِ مَا يُبْغِضُ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُحِبُّ اللَّهُ، فَأَمَّا الْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ فَاخْتِيَالُ الرَّجُلِ نَفْسَهُ عِنْدَ الْقِتَالِ وَاخْتِيَالُهُ عِنْدَ الصَّدَقَةِ وَأَمَّا الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ فَاخْتِيَالُهُ فِي الْبَغْيِ"، قَالَ مُوسَى: وَالْفَخْرِ.
جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے، اور دوسری غیرت وہ ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے، رہی وہ غیرت جسے اللہ پسند کرتا ہے تو وہ شک کے مقامات میں غیرت کرنا ہے، رہی وہ غیرت جسے اللہ ناپسند کرتا ہے وہ شک کے علاوہ میں غیرت کرنا ہے، اور تکبر میں سے ایک وہ ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے اور دوسرا وہ ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے، پس وہ تکبر جسے اللہ پسند کرتا ہے وہ لڑائی کے دوران آدمی کا کافروں سے جہاد کرتے وقت تکبر کرنا اور اترانا ہے، اور صدقہ دیتے وقت اس کا خوشی سے اترانا ہے، اور وہ تکبر جسے اللہ ناپسند کرتا ہے وہ ظلم میں تکبر کرنا ہے، اور موسیٰ کی روایت میں ہے: فخر و مباہات میں تکبر کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 66 (2559)، (تحفة الأشراف: 3174)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/445، 446) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Atik: The Prophet ﷺ said: There is jealousy which Allah loves and jealousy which Allah hates. That which Allah loves is jealousy regarding a matter of doubt, and that which Allah hates is jealousy regarding something which is not doubtful. There is pride which Allah hates and pride which Allah loves. That which Allah loves is a man's pride when fighting and when giving sadaqah and that which Allah hates is pride shown by oppression. The narrator Musa said: "by boasting. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2653


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3319)
أخرجه النسائي (2559 وسنده حسن) يحيي بن أبي كثير صرح بالسماع عنده
115. باب فِي الرَّجُلِ يُسْتَأْسَرُ
115. باب: مجاہد قیدی بنا لیا جائے تو کیا کرے؟
Chapter: Regarding A Man Being Taken Captive.
حدیث نمبر: 2660
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد، اخبرنا ابن شهاب، اخبرني عمرو بن جارية الثقفي حليف بني زهرة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة عينا، وامر عليهم عاصم بن ثابت فنفروا لهم هذيل بقريب من مائة رجل رام فلما احس بهم عاصم لجئوا إلى قردد فقالوا لهم: انزلوا فاعطوا بايديكم ولكم العهد والميثاق ان لا نقتل منكم احدا، فقال عاصم: اما انا فلا انزل في ذمة كافر، فرموهم بالنبل فقتلوا عاصما في سبعة نفر، ونزل إليهم ثلاثة نفر على العهد والميثاق منهم خبيب وزيد بن الدثنة ورجل آخر، فلما استمكنوا منهم اطلقوا اوتار قسيهم فربطوهم بها، فقال الرجل الثالث: هذا اول الغدر والله لا اصحبكم إن لي بهؤلاء لاسوة فجروه، فابى ان يصحبهم فقتلوه فلبث خبيب اسيرا حتى اجمعوا قتله فاستعار موسى يستحد بها فلما خرجوا به ليقتلوه، قال لهم خبيب: دعوني اركع ركعتين ثم قال: والله لولا ان تحسبوا ما بي جزعا لزدت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةً عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ فَنَفَرُوا لَهُمْ هُذَيْلٌ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِمْ عَاصِمٌ لَجَئُوا إِلَى قَرْدَدٍ فَقَالُوا لَهُمْ: انْزِلُوا فَأَعْطُوا بِأَيْدِيكُمْ وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْكُمْ أَحَدًا، فَقَالَ عَاصِمٌ: أَمَّا أَنَا فَلَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةِ نَفَرٍ، وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ عَلَى الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ مِنْهُمْ خُبَيْبٌ وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ وَرَجُلٌ آخَرُ، فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا، فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ: هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ وَاللَّهِ لَا أَصْحَبُكُمْ إِنَّ لِي بِهَؤُلَاءِ لَأُسْوَةً فَجَرُّوهُ، فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَقَتَلُوهُ فَلَبِثَ خُبَيْبٌ أَسِيرًا حَتَّى أَجْمَعُوا قَتْلَهُ فَاسْتَعَارَ مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَلَمَّا خَرَجُوا بِهِ لِيَقْتُلُوهُ، قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ: دَعُونِي أَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَحْسَبُوا مَا بِي جَزَعًا لَزِدْتُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس آدمیوں کو جاسوسی کے لیے بھیجا، اور ان کا امیر عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بنایا، ان سے لڑنے کے لیے ہذیل کے تقریباً سو تیر انداز نکلے، جب عاصم رضی اللہ عنہ نے ان کے آنے کو محسوس کیا تو ان لوگوں نے ایک ٹیلے کی آڑ میں پناہ لی، کافروں نے ان سے کہا: اترو اور اپنے آپ کو سونپ دو، ہم تم سے عہد کرتے ہیں کہ تم میں سے کسی کو قتل نہ کریں گے، عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: رہی میری بات تو میں کافر کی امان میں اترنا پسند نہیں کرتا، اس پر کافروں نے انہیں تیروں سے مارا اور ان کے سات ساتھیوں کو قتل کر دیا جن میں عاصم رضی اللہ عنہ بھی تھے اور تین آدمی کافروں کے عہد اور اقرار پر اعتبار کر کے اتر آئے، ان میں ایک خبیب، دوسرے زید بن دثنہ، اور تیسرے ایک اور آدمی تھے رضی اللہ عنہم، جب یہ لوگ کفار کی گرفت میں آ گئے تو کفار نے اپنی کمانوں کے تانت کھول کر ان کو باندھا، تیسرے شخص نے کہا: اللہ کی قسم! یہ پہلی بدعہدی ہے، اللہ کی قسم! میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گا، میرے لیے میرے ان ساتھیوں کی زندگی نمونہ ہے، کافروں نے ان کو کھینچا، انہوں نے ساتھ چلنے سے انکار کیا، تو انہیں قتل کر دیا، اور خبیب رضی اللہ عنہ ان کے ہاتھ میں قیدی ہی رہے، یہاں تک کہ انہوں نے خبیب کے بھی قتل کرنے کا ارادہ کر لیا، تو آپ نے زیر ناف کے بال مونڈنے کے لیے استرا مانگا ۱؎، پھر جب وہ انہیں قتل کرنے کے لیے لے کر چلے تو خبیب رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: مجھے چھوڑو میں دو رکعت نماز پڑھ لوں، پھر کہا: اللہ کی قسم! اگر تم یہ گمان نہ کرتے کہ مجھے مارے جانے کے خوف سے گھبراہٹ ہے تو میں اور دیر تک پڑھتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 170 (3045)، والمغازي 10 (3989)، والتوحید 14 (7402)، (تحفة الأشراف: 14271)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/294، 310) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سولی دیتے وقت بے پردہ ہونے کا خطرہ تھا، اس لئے خبیب رضی اللہ عنہ نے استرا طلب کیا تا کہ زیر ناف صاف کر لیں۔

Abu Hurairah said “The Prophet ﷺ sent ten persons (on an expedition) and appointed Asim bin Thabit their commander. About one hundred men of Hudhail who were archers came out to (attack) them. When Asim felt their presence, they took cover in a hillock. They aid to them “Come down and surrender and we make a covenant and pact with you that we shall not kill any of you”. Asim said “I do not come to the protection of a disbeliever. Then they shot them with arrows and killed Asim in a company of seven persons. The other three persons came down to their covenant and pact. They were Khubaib, Zaid bin Al Lathnah and another man. When they overpowered them, they untied their bow strings and tied them with them”. The third person said “This is the first treachery. I swear by Allaah, I shall not accompany you. In them (my companions) is an example for me. They pulled him, but he refused to accompany them, so they killed him. Khubaib remained their captive until they agreed to kill him. He asked for a razor to shave his pubes. When they brought him outside to kill him. Khubaib said to them “Let me offer two rak’ahs of prayer”. He then said “I swear by Allaah, if you did not think that I did this out of fear. I would have increased (the number of rak’ahs).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2654


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3045)
حدیث نمبر: 2661
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن عوف، حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عمرو بن ابي سفيان بن اسيد بن جارية الثقفي وهو حليف لبني زهرة، وكان من اصحاب ابي هريرة فذكر الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي زُهْرَةَ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
زہری سے روایت ہے کہ مجھے عمرو بن ابوسفیان بن اسید بن جاریہ ثقفی نے خبر دی (وہ بنو زہرہ کے حلیف اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے تھے)، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14271) (صحیح)» ‏‏‏‏

Al Zuhri said “This tradition has been transmitted to me by Amr bin Abu Sufyan bin Usaid bin Jariyat Al Thaqafi who was an ally of Banu Zuhrah and a companion of Abu Hurairah. He then narrated the tradition. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2655


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3045)
116. باب فِي الْكُمَنَاءِ
116. باب: کمین (گھات) میں بیٹھنے والوں کا بیان۔
Chapter: Regarding Lying In Ambush.
حدیث نمبر: 2662
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، قال: سمعت البراء يحدث، قال: جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الرماة يوم احد وكانوا خمسين رجلا عبد الله بن جبير وقال: إن رايتمونا تخطفنا الطير فلا تبرحوا من مكانكم هذا حتى ارسل إليكم، وإن رايتمونا هزمنا القوم واوطاناهم فلا تبرحوا حتى ارسل إليكم قال: فهزمهم الله قال: فانا والله رايت النساء يشتددن على الجبل فقال: اصحاب عبد الله بن جبير: الغنيمة اي قوم الغنيمة ظهر اصحابكم فما تنتظرون، فقال عبد الله بن جبير: انسيتم ما قال لكم رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: والله لناتين الناس فلنصيبن من الغنيمة فاتوهم فصرفت وجوههم واقبلوا منهزمين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ، قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ وَقَالَ: إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطِفُنَا الطَّيْرُ فَلَا تَبْرَحُوا مِنْ مَكَانِكُمْ هَذَا حَتَّى أُرْسِلَ إلَيْكُمْ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ قَالَ: فَهَزَمَهُمُ اللَّهُ قَالَ: فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ عَلَى الْجَبَلِ فَقَالَ: أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ: الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمِ الْغَنِيمَةَ ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْتَظِرُونَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ: أَنَسِيتُمْ مَا قَالَ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ فَأَتَوْهُمْ فَصُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ وَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ.
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد میں عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو تیر اندازوں کا امیر بنایا ان کی تعداد پچاس تھی اور فرمایا: اگر تم دیکھو کہ ہم کو پرندے اچک رہے ہیں پھر بھی اپنی اس جگہ سے نہ ہٹنا یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں اور اگر تم دیکھو کہ ہم نے کافروں کو شکست دے دی ہے، انہیں روند ڈالا ہے، پھر بھی اس جگہ سے نہ ہٹنا، یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں، پھر اللہ تعالیٰ نے کافروں کو شکست دی اور اللہ کی قسم میں نے مشرکین کی عورتوں کو دیکھا کہ بھاگ کر پہاڑوں پر چڑھنے لگیں، عبداللہ بن جبیر کے ساتھی کہنے لگے: لوگو! غنیمت، غنیمت، تمہارے ساتھی غالب آ گئے تو اب تمہیں کس چیز کا انتظار ہے؟ اس پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم وہ بات بھول گئے جو تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے؟ تو ان لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم ضرور مشرکین کے پاس جائیں گے اور مال غنیمت لوٹیں گے، چنانچہ وہ ہٹ گئے تو اللہ نے ان کے منہ پھیر دئیے اور وہ شکست کھا کر واپس آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 164 (3039)، والمغازي 10 (3986)، والتفسیر 10 (4561)، (تحفة الأشراف: 1837)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/294) (صحیح)» ‏‏‏‏

Al Bara bin Azib said “On the day of the battle of Uhud the Messenger of Allah ﷺ appointed Abd Allaah bin Jubair commander of the archers who were fifty (in number). He said “If you see that the birds are snatching at us, do not move from this place of yours until I send for you and if you see that we defeated the people (the enemy) and trod them down, do not move until I send for you. Allaah then defeated them. He (narrator) said “I swear by Allaah, I saw women ascending the mountain. The companions of Abd Allaah bin Jubair said “Booty, O People, booty! Your companions vanquished, for what are you waiting?” ‘Ad Allaah bin Jubair said “Have you forgotten what the Messenger of Allah ﷺ had told you?” They said “We swear by Allaah. We shall come to the people and get the booty. So they came to them. Their faces were turned and they came defeated. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2656


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3039)
117. باب فِي الصُّفُوفِ
117. باب: جنگ میں صف بندی کا بیان۔
Chapter: Regarding Rows.
حدیث نمبر: 2663
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن سنان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا عبد الرحمن بن سليمان بن الغسيل، عن حمزة بن ابي اسيد، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اصطففنا يوم بدر:" إذا اكثبوكم يعني إذا غشوكم فارموهم بالنبل واستبقوا نبلكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْغَسِيلِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اصْطَفَفْنَا يَوْمَ بَدْرٍ:" إِذَا أَكْثَبُوكُمْ يَعْنِي إِذَا غَشُوكُمْ فَارْمُوهُمْ بِالنَّبْلِ وَاسْتَبْقُوا نَبْلَكُمْ".
ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے بدر کے دن صف بندی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کافر تمہارے قریب پہنچ جائیں ۱؎ تب تم انہیں نیزوں سے مارنا، اور اپنے تیر بچا کر رکھنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 78 (2900)، والمغازي 10 (3984)، (تحفة الأشراف: 11190)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/498) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی تیر کی زد میں آ جائیں۔

Abu Usaid reported the Messenger of Allah ﷺ as saying to us at the battle of Badr when he drew up in rows. When they came near you, shoot arrows at them, but do not use all your arrows.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2657


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3984، 3985)
118. باب فِي سَلِّ السُّيُوفِ عِنْدَ اللِّقَاءِ
118. باب: دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت تلوار نکال لینے کا بیان۔
Chapter: Regarding Drawing Swords During The Encounter.
حدیث نمبر: 2664
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا إسحاق بن نجيح وليس بالملطي، عن مالك بن حمزة بن ابي اسيد الساعدي، عن ابيه، عن جده، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم بدر:" إذا اكثبوكم فارموهم بالنبل ولا تسلوا السيوف حتى يغشوكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ نَجِيحٍ وَلَيْسَ بِالْمَلْطِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَارْمُوهُمْ بِالنَّبْلِ وَلَا تَسُلُّوا السُّيُوفَ حَتَّى يَغْشَوْكُمْ".
ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن فرمایا: جب وہ (دشمن) تم سے قریب ہو جائیں تب تم انہیں تیروں سے مارنا، اور جب تک وہ تمہیں ڈھانپ نہ لیں ۱؎ تلوار نہ سونتنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11190) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی اسحاق مجہول، اور مالک بن حمزہ لین الحدیث ہیں، نیز پچھلی حدیث کے مضمون سے اس کے مضمون میں فرق ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی تلوار کی مار پر نہ آجائیں۔

Narrated Abu Usayd as-Saeedi: The Prophet ﷺ said at the battle of Badr: When they come near you shoot arrows at them; and do not draw swords at them until they come near you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2658


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسحاق بن نجيح: مجهول (تق: 387)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97
119. باب فِي الْمُبَارَزَةِ
119. باب: مقابل یا حریف کو مقابلہ میں آنے کی دعوت دینے کا بیان۔
Chapter: Regarding Duals.
حدیث نمبر: 2665
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا عثمان بن عمر، اخبرنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن مضرب، عن علي، قال: تقدم يعني عتبة بن ربيعة، وتبعه ابنه، واخوه فنادى من يبارز فانتدب له شباب من الانصار، فقال: من انتم فاخبروه فقال: لا حاجة لنا فيكم إنما اردنا بني عمنا فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قم يا حمزة قم يا علي، قم يا عبيدة بن الحارث"، فاقبل حمزة إلى عتبة واقبلت إلى شيبة واختلف بين عبيدة والوليد ضربتان فاثخن كل واحد منهما صاحبه، ثم ملنا على الوليد فقتلناه واحتملنا عبيدة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: تَقَدَّمَ يَعْنِي عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَتَبِعَهُ ابْنُهُ، وَأَخُوهُ فَنَادَى مَنْ يُبَارِزُ فَانْتَدَبَ لَهُ شَبَابٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ: لَا حَاجَةَ لَنَا فِيكُمْ إِنَّمَا أَرَدْنَا بَنِي عَمِّنَا فقال النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُمْ يَا حَمْزَةُ قُمْ يَا عَلِيُّ، قُمْ يَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْحَارِثِ"، فَأَقْبَلَ حَمْزَةُ إِلَى عُتْبَةَ وَأَقْبَلْتُ إِلَى شَيْبَةَ وَاخْتُلِفَ بَيْنَ عُبَيْدَةَ والْوَلِيدِ ضَرْبَتَانِ فَأَثْخَنَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، ثُمَّ مِلْنَا عَلَى الْوَلِيدِ فَقَتَلْنَاهُ وَاحْتَمَلْنَا عُبَيْدَةَ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عتبہ بن ربیعہ آگے آیا اور اس کے بعد اس کا بیٹا (ولید) اور اس کا بھائی اس کے پیچھے آئے، پھر عتبہ نے آواز دی: کون میرے مقابلے میں آئے گا؟ تو انصار کے کچھ جوانوں نے اس کا جواب دیا، اس نے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے اسے بتایا (کہ ہم انصار کے لوگ ہیں) اس نے (سن کر) کہا: ہمیں تمہاری ضرورت نہیں، ہم اپنے چچا زادوں کو (مقابلہ کے لیے) چاہتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ! تم کھڑے ہو، علی! تم کھڑے ہو، عبیدہ بن حارث! تم کھڑے ہو، تو حمزہ رضی اللہ عنہ عتبہ کی طرف بڑھے، اور میں شیبہ کی طرف بڑھا، اور عبیدہ اور ولید (آپس میں بھڑے تو دونوں) کو دو دو زخم لگے، دونوں میں سے ہر ایک نے دوسرے کو نڈھال کر دیا، پھر ہم ولید کی طرف مائل ہوئے اور اسے قتل کر دیا، اور عبیدہ کو اٹھا کر لے آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10058)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/117) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ali ibn Abu Talib: (At the battle of Badr) Utbah ibn Rabiah came forward followed by his son and his brother and cried out: Who will be engaged in single combat? Some young men of the Helpers responded to his call. He asked: Who are you? They told him. He said: We do not want you; we, in fact, want only our cousins. The Prophet ﷺ said: Get up Hamzah get up Ali; get up Ubaydah ibn al-Harith. Hamzah went forward to Utbah, I went forward to Shaybah; and after two blows had been exchanged between Ubaydah and al-Walid, they wounded one another severely; so we turned against al-Walid and killed him, and we carried Ubaydah away.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2659


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو إسحاق مدلس وعنعن
وللحديث شواھد ضعيفة في السيرة لا بن ھشام (277/2) والسنن الكبري للبيهقي (9 / 131) وغيرھما
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97
120. باب فِي النَّهْىِ عَنِ الْمُثْلَةِ
120. باب: مثلہ (ناک، کان کاٹنے) کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Prohibtion Of Mutilation.
حدیث نمبر: 2666
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، وزياد بن ايوب، قالا: حدثنا هشيم، اخبرنا مغيرة، عن شباك، عن إبراهيم، عن هني بن نويرة، عن علقمة، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعف الناس قتلة اهل الإيمان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ، عَنْ شِبَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هُنَيِّ بْنِ نُوَيْرَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعَفُّ النَّاسِ قِتْلَةً أَهْلُ الْإِيمَانِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بہتر قتل کرنے والے صاحب ایمان لوگ ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الدیات30 (2682)، (تحفة الأشراف: 9476)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/393) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ہُنّی لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ قتل اچھے طریقے سے کرتے ہیں زیادتی نہیں کرتے مثلاً مثلہ وغیرہ نہیں کرتے۔

Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ said: The most merciful of the people in respect of killing are believers (in Allah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2660


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2681،2682)
مغيرة و إبراهيم النخعي عنعنا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.