(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد، اخبرنا ابن شهاب، اخبرني عمرو بن جارية الثقفي حليف بني زهرة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة عينا، وامر عليهم عاصم بن ثابت فنفروا لهم هذيل بقريب من مائة رجل رام فلما احس بهم عاصم لجئوا إلى قردد فقالوا لهم: انزلوا فاعطوا بايديكم ولكم العهد والميثاق ان لا نقتل منكم احدا، فقال عاصم: اما انا فلا انزل في ذمة كافر، فرموهم بالنبل فقتلوا عاصما في سبعة نفر، ونزل إليهم ثلاثة نفر على العهد والميثاق منهم خبيب وزيد بن الدثنة ورجل آخر، فلما استمكنوا منهم اطلقوا اوتار قسيهم فربطوهم بها، فقال الرجل الثالث: هذا اول الغدر والله لا اصحبكم إن لي بهؤلاء لاسوة فجروه، فابى ان يصحبهم فقتلوه فلبث خبيب اسيرا حتى اجمعوا قتله فاستعار موسى يستحد بها فلما خرجوا به ليقتلوه، قال لهم خبيب: دعوني اركع ركعتين ثم قال: والله لولا ان تحسبوا ما بي جزعا لزدت". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةً عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ فَنَفَرُوا لَهُمْ هُذَيْلٌ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِمْ عَاصِمٌ لَجَئُوا إِلَى قَرْدَدٍ فَقَالُوا لَهُمْ: انْزِلُوا فَأَعْطُوا بِأَيْدِيكُمْ وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْكُمْ أَحَدًا، فَقَالَ عَاصِمٌ: أَمَّا أَنَا فَلَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةِ نَفَرٍ، وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ عَلَى الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ مِنْهُمْ خُبَيْبٌ وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ وَرَجُلٌ آخَرُ، فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا، فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ: هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ وَاللَّهِ لَا أَصْحَبُكُمْ إِنَّ لِي بِهَؤُلَاءِ لَأُسْوَةً فَجَرُّوهُ، فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَقَتَلُوهُ فَلَبِثَ خُبَيْبٌ أَسِيرًا حَتَّى أَجْمَعُوا قَتْلَهُ فَاسْتَعَارَ مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَلَمَّا خَرَجُوا بِهِ لِيَقْتُلُوهُ، قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ: دَعُونِي أَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَحْسَبُوا مَا بِي جَزَعًا لَزِدْتُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس آدمیوں کو جاسوسی کے لیے بھیجا، اور ان کا امیر عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بنایا، ان سے لڑنے کے لیے ہذیل کے تقریباً سو تیر انداز نکلے، جب عاصم رضی اللہ عنہ نے ان کے آنے کو محسوس کیا تو ان لوگوں نے ایک ٹیلے کی آڑ میں پناہ لی، کافروں نے ان سے کہا: اترو اور اپنے آپ کو سونپ دو، ہم تم سے عہد کرتے ہیں کہ تم میں سے کسی کو قتل نہ کریں گے، عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: رہی میری بات تو میں کافر کی امان میں اترنا پسند نہیں کرتا، اس پر کافروں نے انہیں تیروں سے مارا اور ان کے سات ساتھیوں کو قتل کر دیا جن میں عاصم رضی اللہ عنہ بھی تھے اور تین آدمی کافروں کے عہد اور اقرار پر اعتبار کر کے اتر آئے، ان میں ایک خبیب، دوسرے زید بن دثنہ، اور تیسرے ایک اور آدمی تھے رضی اللہ عنہم، جب یہ لوگ کفار کی گرفت میں آ گئے تو کفار نے اپنی کمانوں کے تانت کھول کر ان کو باندھا، تیسرے شخص نے کہا: اللہ کی قسم! یہ پہلی بدعہدی ہے، اللہ کی قسم! میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گا، میرے لیے میرے ان ساتھیوں کی زندگی نمونہ ہے، کافروں نے ان کو کھینچا، انہوں نے ساتھ چلنے سے انکار کیا، تو انہیں قتل کر دیا، اور خبیب رضی اللہ عنہ ان کے ہاتھ میں قیدی ہی رہے، یہاں تک کہ انہوں نے خبیب کے بھی قتل کرنے کا ارادہ کر لیا، تو آپ نے زیر ناف کے بال مونڈنے کے لیے استرا مانگا ۱؎، پھر جب وہ انہیں قتل کرنے کے لیے لے کر چلے تو خبیب رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: مجھے چھوڑو میں دو رکعت نماز پڑھ لوں، پھر کہا: اللہ کی قسم! اگر تم یہ گمان نہ کرتے کہ مجھے مارے جانے کے خوف سے گھبراہٹ ہے تو میں اور دیر تک پڑھتا۔
وضاحت: ۱؎: سولی دیتے وقت بے پردہ ہونے کا خطرہ تھا، اس لئے خبیب رضی اللہ عنہ نے استرا طلب کیا تا کہ زیر ناف صاف کر لیں۔
Abu Hurairah said “The Prophet ﷺ sent ten persons (on an expedition) and appointed Asim bin Thabit their commander. About one hundred men of Hudhail who were archers came out to (attack) them. When Asim felt their presence, they took cover in a hillock. They aid to them “Come down and surrender and we make a covenant and pact with you that we shall not kill any of you”. Asim said “I do not come to the protection of a disbeliever. Then they shot them with arrows and killed Asim in a company of seven persons. The other three persons came down to their covenant and pact. They were Khubaib, Zaid bin Al Lathnah and another man. When they overpowered them, they untied their bow strings and tied them with them”. The third person said “This is the first treachery. I swear by Allaah, I shall not accompany you. In them (my companions) is an example for me. They pulled him, but he refused to accompany them, so they killed him. Khubaib remained their captive until they agreed to kill him. He asked for a razor to shave his pubes. When they brought him outside to kill him. Khubaib said to them “Let me offer two rak’ahs of prayer”. He then said “I swear by Allaah, if you did not think that I did this out of fear. I would have increased (the number of rak’ahs).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2654
بعث رسول الله عشرة عينا وأمر عليهم عاصم بن ثابت الأنصاري جد عاصم بن عمر بن الخطاب حتى إذا كانوا بالهدة بين عسفان ومكة ذكروا لحي من هذيل يقال لهم بنو لحيان فنفروا لهم بقريب من مائة رجل رام فاقتصوا آثارهم حتى وجدوا مأكلهم التمر في منزل نزلوه فقالوا تمر يثرب
بعث النبي سرية عينا وأمر عليهم عاصم بن ثابت وهو جد عاصم بن عمر بن الخطاب فانطلقوا حتى إذا كان بين عسفان ومكة ذكروا لحي من هذيل يقال لهم بنو لحيان فتبعوهم بقريب من مائة رام فاقتصوا آثارهم حتى أتوا منزلا نزلوه فوجدوا فيه نوى تمر تزودوه من المدينة فقالوا هذا
بعث رسول الله عشرة عينا وأمر عليهم عاصم بن ثابت فنفروا لهم هذيل بقريب من مائة رجل رام فلما أحس بهم عاصم لجئوا إلى قردد فقالوا لهم انزلوا فأعطوا بأيديكم ولكم العهد والميثاق أن لا نقتل منكم أحدا فقال عاصم أما أنا فلا أنزل في ذمة كافر فرموهم بالنبل فقتلوا عا