سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
115. باب فِي الرَّجُلِ يُسْتَأْسَرُ
باب: مجاہد قیدی بنا لیا جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 2661
حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي زُهْرَةَ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
زہری سے روایت ہے کہ مجھے عمرو بن ابوسفیان بن اسید بن جاریہ ثقفی نے خبر دی (وہ بنو زہرہ کے حلیف اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے تھے)، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14271) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3045)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2661 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2661
فوائد ومسائل:
1۔
کفار کی امان یا قید قبول نہ کرنا۔
عزیمت اورقبول کر لینا رخصت ہے۔
2۔
جہاں تک ہوسکے۔
نبی کریمﷺ کی سنت کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے جیسے کہ خبیب بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قبل از شہادت زیر ناف کی صفائی کا اہتمام کیا۔
3۔
نماز ہی وہ بہترین عمل ہے۔
جس کے ذریعے سے بندہ اپنے رب کا قرب حاصل کرتا ہے۔
اور قتل کیے جانے سے پہلے نماز پڑھنا سب سے پہلے جناب خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی نے شروع کیاہے۔
4۔
حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جنگ بدر میں حارث بن عامرکو قتل کیا تھا۔
حارث کے بیٹوں نے حضرت خبیب کو شہید کرکے اپنی آتش انتقام کو بجھانے کا اہتمام کیا۔
حالاں کہ جنگ میں مدمقابل حریف کو قتل کرنا اورچیز ہے۔
لیکن حالت امن میں اس کا بدلہ لینا کسی بھی لہاظ سے صحیح نہیں ہے۔
اور کوئی بھی مذہب اس کا قائل نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2661