(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن ابي شيبة المعنى، قالا: حدثنا يزيد بن هارون، عن سفيان بن حسين، عن الزهري، عن ابي سنان، عن ابن عباس، ان الاقرع بن حابس سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، الحج في كل سنة او مرة واحدة؟ قال:" بل مرة واحدة فمن زاد فهو تطوع". قال ابو داود: هو ابو سنان الدؤلي، كذا قال عبد الجليل بن حميد، و سليمان بن كثير جميعا: عن الزهري، وقال عقيل: عن سنان. (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ سَنَةٍ أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً؟ قَالَ:" بَلْ مَرَّةً وَاحِدَةً فَمَنْ زَادَ فَهُوَ تَطَوُّعٌ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ أَبُو سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ، كَذَا قَالَ عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْدٍ، وَ سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ جَمِيعًا: عَنْ الزُّهْرِيِّ، وقَالَ عُقَيْلٌ: عَنْ سِنَانٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال (فرض) ہے یا ایک بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہر سال نہیں) بلکہ ایک بار ہے اور جو ایک سے زائد بار کرے تو وہ نفل ہے“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوسنان سے مراد ابوسنان دؤلی ہیں، اسی طرح عبدالجلیل بن حمید اور سلیمان بن کثیر نے زہری سے نقل کیا ہے، اور عقیل سے ابوسنان کے بجائے صرف سنان منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المناسک 1 (2621)، سنن ابن ماجہ/المناسک 2 (2886)، (تحفة الأشراف: 6556)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 290، 301، 303، 323، 325، 352، 370، 371)، سنن الدارمی/الحج 4 (1829) (صحیح)» (متابعات کی بنا پر یہ روایت صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں واقع سفیان بن حسین کی زھری سے روایت میں ضعف ہے)
وضاحت: ۱؎: حج اسلام کا پانچواں بنیادی رکن ہے، جس کی فرضیت ۵ یا ۶ ہجری میں ہوئی۔
Narrated Aqra ibn Habib: Ibn Abbas said: Aqra ibn Habis asked the Prophet ﷺ saying: Messenger of Allah hajj is to be performed annually or only once? He replied: Only once, and if anyone performs it more often, he performs a supererogatory act. Abu Dawud said: The narrator Abu Sinan is Abu Sinan al-Du'wail. The same has been reported by both Abd al-Jalil bin Humaid and Sulaiman bin Kathir from al-Zuhri. The narrator 'Uqail reported the name "Sinan".
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1717
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وله شاھد عند مسلم (1337)
ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں اپنی ازواج مطہرات سے فرماتے سنا: ”یہی حج ہے پھر چٹائیوں کے پشت ہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/218، 219، 6/324) (صحیح)» (ابوواقد رضی اللہ عنہ کے لڑکے کا نام واقد ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے بعد تمہیں گھروں میں ہی رہنا ہے تم پر کوئی اور حج واجب نہیں، مؤلف نے اس حدیث سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ حج زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے۔
Narrated Abu Waqid al-Laythi: I heard the Messenger of Allah ﷺ saying to his wives during the Farewell Pilgrimage: This (is the pilgrimage for you); afterwards stick to the surface of the mats (i. e. should stay at home).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1718
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه أحمد (5/ 218 ح 21905) وابو يعلي الموصلي (1444 وفيه روايته: عن زيد بن أسلم عن ابن لأبي واقد الليثي صاحب رسول الله ﷺ عن أبيه) وصححه الحافظ في فتح الباري (4/ 74 وقال: وإسناد حديث أبي واقد صحيح)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک رات کی مسافت کا سفر کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم ہو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 74 (1339)، (تحفة الأشراف: 13035، 14316)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیرالصلاة 4 (1088)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1669)، سنن ابن ماجہ/المناسک 7 (2899)، موطا امام مالک/الاستئذان 14(37)، مسند احمد (2/236، 340، 347، 423، 437، 445، 493) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ایک رات کی قید اتفاقی ہے، مقصد یہ نہیں کہ اس سے کم کا سفر غیر محرم کے ساتھ جائز ہے، محرم شوہر ہے یا وہ شخص جس سے ہمیشہ کے لئے نکاح حرام ہو، مثلاً باپ، دادا، نانا، بیٹا، بھائی، چچا، ماموں، بھتیجا، بھانجا، داماد وغیرہ وغیرہ، یا رضاعت سے ثابت ہونے والے رشتہ دار۔
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah ﷺ as saying: A muslim woman must not make a journey of a night unless she is accompanied by a man who is within the prohibited degrees.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1719
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، والنفيلي، عن مالك. ح وحدثنا الحسن بن علي، حدثنا بشر بن عمر، حدثني مالك، عن سعيد بن ابي سعيد، قال الحسن في حديثه، عن ابيه، ثم اتفقوا، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تسافر يوما وليلة"، فذكر معناه، قال ابو داود: ولم يذكر القعنبي و النفيلي، عن ابيه، رواه ابن وهب، و عثمان بن عمر، عن مالك، كما قال القعنبي. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، وَالنُّفَيْلِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِيهِ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ يَوْمًا وَلَيْلَةً"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَذْكُرْ الْقَعْنَبِيُّ وَ النُّفَيْلِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، رَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ، وَ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ مَالِكٍ، كَمَا قَالَ الْقَعْنَبِيُّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک دن اور ایک رات کا سفر کرے“۔ پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی جو اوپر گزری۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12960، 13010، 14317)، انظر حدیث رقم (1723) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: A woman who believes in Allah and the last Day must not make a journey of a day and a night. He then narrated the rest of the tradition to the same effect (as above). The narrator al-Nufaili said: Malik narrated us. Abu Dawud said: The narrators al-Nufail and al_Qanabi did not mention the words “from his father”. Ibn Wahb and Uthman bin Umr narrated from Malik the same words as narrated by al-Qanabi (i. e. omitted the words “from his father”).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1720
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر انہوں نے اسی جیسی روایت ذکر کی البتہ اس میں (دن رات کی مسافت کے بجائے) «بريدا» کہا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظرحدیث رقم: (1723)، (تحفة الأشراف: 12960) (شاذ)» (جریر نے «یوم» یا «لیلة» کی جگہ «برید» کی روایت کی ہے جو جماعت کی روایت کے مخالف ہے)
وضاحت: ۱؎: «برید»: چار فرسخ کا ہوتا ہے، اور ایک فرسخ تین میل کا، اس طرح «برید» بارہ میل کا ہوا۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: He then reported the same tradition as mentioned above but he mentioned (in this version) the word “mail post”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1721
قال الشيخ الألباني: شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح صححه ابن خزيمة (2527 وسنده صحيح، 2526) وانظر الحديث السابق (1724)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وهناد، ان ابا معاوية، ووكيعا حدثاهم، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تسافر سفرا فوق ثلاثة ايام فصاعدا إلا ومعها ابوها او اخوها او زوجها او ابنها او ذو محرم منها". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادٌ، أَنَّ أَبَا مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعًا حَدَّثَاهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ زَوْجُهَا أَوِ ابْنُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا".
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں کہ وہ تین یا اس سے زیادہ دنوں کی مسافت کا سفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 74 (1340)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1169)، سنن ابن ماجہ/المناسک 7 (2898)، (تحفة الأشراف: 4004)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضل الصلاة في مسجد مکة والمدینة 6 (1197)، وجزاء الصید 26 (1864)، والصوم 67 (1995)، مسند احمد (3/54)، سنن الدارمی/الاستئذان 46 (2720) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جیسے: نانا، دادا، چچا، ماموں، بھتیجا، اور بھانجا وغیرہ جو سب کے سب سگے ہوں، یا رضاعی۔
Abu Saeed reported The Apostel of Allah ﷺ as saying: A woman who believes in Allah and the Last Day must not make a journey of more than three days unless she is accompanied by her father or her brother, or her husband or her son or her relative who is within the prohibited degree.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1722
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو“۔
Ibn Umr reported the Prophet ﷺ as saying: A woman must not make a journey of three days unless she is accompanied by a man who is within the prohibited degree.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1723
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1087) صحيح مسلم (1338)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لے جاتے۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اہل یمن یا اہل یمن میں سے کچھ لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لیتے اور کہتے: ہم متوکل (اللہ پر بھروسہ کرنے والے) ہیں تو اللہ نے آیت کریمہ «وتزودوا فإن خير الزاد التقوى»۱؎(زاد راہ ساتھ لے لو اس لیے کہ بہترین زاد راہ یہ ہے کہ آدمی سوال سے بچے) نازل فرمائی۔
Ibn Abbas said: People used to perform Hajj and not bring provisions with them. Abu Masud said the inhabitants of Yemen or people of Yemen used to perform Hajj and not bring provisions with them. They would declare we put our trust in Allah. So Allah most high sent down “ and bring provisions, but the best provision is piety”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1726