Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
2. باب فِي الْمَرْأَةِ تَحُجُّ بِغَيْرِ مَحْرَمٍ
باب: عورت کا محرم کے بغیر حج کرنا جائز نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1725
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" بَرِيدًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر انہوں نے اسی جیسی روایت ذکر کی البتہ اس میں (دن رات کی مسافت کے بجائے) «بريدا» کہا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظرحدیث رقم: (1723)، (تحفة الأشراف: 12960) (شاذ)» ‏‏‏‏ (جریر نے «یوم» یا «لیلة» کی جگہ «برید» کی روایت کی ہے جو جماعت کی روایت کے مخالف ہے)

وضاحت: ۱؎: «برید»: چار فرسخ کا ہوتا ہے، اور ایک فرسخ تین میل کا، اس طرح «برید» بارہ میل کا ہوا۔

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
صححه ابن خزيمة (2527 وسنده صحيح، 2526) وانظر الحديث السابق (1724)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1725 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1725  
1725. اردو حاشیہ: یہ برید والی روایت بعض ائمہ کے نزدیک شاذ ہے۔اور ایک «برید» چار فرسخ کا اور ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے۔(برید بارہ میل کاہوا)جو علماء کےنزدیک آدھے دن کی مسافت ہوتی ہے۔ اس اعتبار سےان ائمہ کے نزدیک عورت کا بغیر محرم کے مختصر سفر کرنا جائز ہو گا جب کہ دوسرے ائمہ کے نزدیک مطلقاً عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا ناجائز ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1725