اس سند سے بھی رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فرمایا)، پھر انہوں نے یہی حدیث بیان کی اس میں ہے: ”پھر وضو کرو جس طرح اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے، پھر تشہد پڑھو ۱؎، پھر اقامت کہو، پھر «الله اكبر» کہو، پھر اگر تمہیں کچھ قرآن یاد ہو تو اسے پڑھو، ورنہ «الحمد لله، الله أكبر، لا إله إلا الله» کہو“، اور اس میں ہے کہ: ”اگر تم نے اس میں سے کچھ کم کیا تو اپنی نماز میں سے کم کیا“۔
Rifaah bin Rafi has also narrated this tradition through a different chain from the Messenger of Allah ﷺ. This version goes: Then perform ablution in a way Allah, the exalted, has command you, then say the shahadah and get up and say the takbir. Then if you know any of the Quran, recite it; otherwise say: “Praise be to Allah”; “Allah is most great”; “ There is no god but Allah” He ( the narrator) also said in this version: If some defect remains in this, that detect will remain in your prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 860
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه النسائي (668 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (545 وسنده صحيح)
عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوے کی طرح چونچ مارنے ۱؎، درندے کی طرح بازو بچھانے ۲؎، اور اونٹ کے مانند آدمی کے مسجد میں اپنے لیے ایک جگہ متعین کر لینے سے (جیسے اونٹ متعین کر لیتا ہے) منع فرمایا ہے (یہ قتیبہ کے الفاظ ہیں)۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 145 (1113)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 204 (1429)، (تحفة الأشراف: 9701)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/428، 444)، سنن الدارمی/الصلاة 75 (1362) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: کوے کی طرح چونچ مارنے سے مراد ارکان نماز کی ادائیگی جلدی جلدی کرنا ہے۔ ۲؎: درندے کی طرح بازو بچھانے سے مراد سجدے میں دونوں ہاتھ کو زمین سے لگانا اور پیٹ کو رانوں سے ملا کر رکھنا ہے۔
Narrated Abdur Rahman ibn Shibl: The Messenger of Allah ﷺ prohibited to peck like a crow, and to spread (the forearms) like a wild beast, and to fix a place in the mosque like a camel which fixes its place. These are the wordings of Qutaybah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 861
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (1113) ابن ماجه (1429) تميم بن محمود ضعفه البخاري والجمھور و ضعفه راجح وللحديث شاھد ضعيف في مسند أحمد (447/5) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 44
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن عطاء بن السائب، عن سالم البراد، قال: اتينا عقبة بن عمرو الانصاري ابا مسعود، فقلنا له حدثنا عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام بين ايدينا في المسجد" فكبر، فلما ركع وضع يديه على ركبتيه وجعل اصابعه اسفل من ذلك وجافى بين مرفقيه حتى استقر كل شيء منه، ثم قال: سمع الله لمن حمده، فقام حتى استقر كل شيء منه، ثم كبر وسجد ووضع كفيه على الارض، ثم جافى بين مرفقيه حتى استقر كل شيء منه، ثم رفع راسه فجلس حتى استقر كل شيء منه، ففعل مثل ذلك ايضا، ثم صلى اربع ركعات مثل هذه الركعة فصلى صلاته". ثم قال: هكذا راينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي. (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ، قَالَ: أَتَيْنَا عُقْبَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيَّ أَبَا مَسْعُود، فَقُلْنَا لَهُ حَدِّثْنَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ بَيْنَ أَيْدِينَا فِي الْمَسْجِدِ" فَكَبَّرَ، فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَعَلَ أَصَابِعَهُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ وَجَافَى بَيْنَ مِرْفَقَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ جَافَى بَيْنَ مِرْفَقَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَجَلَسَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ أَيْضًا، ثُمَّ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ مِثْلَ هَذِهِ الرَّكْعَةِ فَصَلَّى صَلَاتَهُ". ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي.
سالم براد کہتے ہیں کہ ہم ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق بتائیے تو وہ مسجد میں ہمارے سامنے کھڑے ہوئے، پھر انہوں نے «الله اكبر» کہا، پھر جب وہ رکوع میں گئے تو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھے اور اپنی انگلیاں اس سے نیچے رکھیں اور اپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر ایک عضو اپنے اپنے مقام پر جم گیا، پھر انہوں نے «سمع الله لمن حمده» کہا اور کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ پر آ کر ٹھہر گیا، پھر «الله اكبر» کہہ کر سجدہ کیا اور اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر رکھیں اور اپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پر آ کر ٹھہر گیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور بیٹھے یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پر آ کر ٹھہر گیا، پھر دوبارہ ایسا ہی کیا، پھر چاروں رکعتیں اسی کی طرح پڑھیں (اس طرح) انہوں نے اپنی نماز پوری کی پھر کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
Narrated Uqbah ibn Amr al-Ansari: Salim al-Barrad said: We came to Abu Masud Uqbah ibn Amr al-Ansari and said to him: Tell us about the prayer of the Messenger of Allah ﷺ. He stood up before us in the mosque and said the takbir. When he bowed, he placed his hands upon his knees and put his fingers below, and kept his elbows (arms) away from his sides, so everything returned properly to its place. Then he said: "Allah listens to him who praises Him"; then he stood up so that everything returned properly to its place; then he said the takbir and prostrated and put the palms of his hands on the ground; he kept his elbow (arms) away from his sides, so that everything returned to its proper place. Then he raised his head and sat so that everything returned to its place; he then repeated it in a similar way. Then he offered four rak'ahs of prayer like this rak'ah and completed his prayer. Then he said: Thus we witnessed the Messenger of Allah ﷺ offering his prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 862
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه النسائي (1037 وسنده حسن) عطاء بن السائب حدث قبل اختلاطه
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا إسماعيل، حدثنا يونس، عن الحسن، عن انس بن حكيم الضبي، قال: خاف من زياد، او ابن زياد، فاتى المدينة فلقي ابا هريرة، قال: فنسبني، فانتسبت له، فقال: يا فتى، الا احدثك حديثا؟ قال: قلت: بلى رحمك الله، قال يونس: واحسبه ذكره عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن اول ما يحاسب الناس به يوم القيامة من اعمالهم الصلاة، قال: يقول ربنا جل وعز لملائكته وهو اعلم: انظروا في صلاة عبدي اتمها ام نقصها، فإن كانت تامة كتبت له تامة وإن كان انتقص منها شيئا، قال: انظروا هل لعبدي من تطوع، فإن كان له تطوع، قال: اتموا لعبدي فريضته من تطوعه، ثم تؤخذ الاعمال على ذاكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ حَكِيمٍ الضَّبِّيِّ، قَالَ: خَافَ مِنْ زِيَادٍ، أَوْ ابْنِ زِيَادٍ، فَأَتَى الْمَدِينَةَ فَلَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: فَنَسَبَنِي، فَانْتَسَبْتُ لَهُ، فَقَالَ: يَا فَتَى، أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلَى رَحِمَكَ اللَّهُ، قَالَ يُونُسُ: وَأَحْسَبُهُ ذَكَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ النَّاسُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَعْمَالِهِمُ الصَّلَاةُ، قَالَ: يَقُولُ رَبُّنَا جَلَّ وَعَزَّ لِمَلَائِكَتِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ: انْظُرُوا فِي صَلَاةِ عَبْدِي أَتَمَّهَا أَمْ نَقَصَهَا، فَإِنْ كَانَتْ تَامَّةً كُتِبَتْ لَهُ تَامَّةً وَإِنْ كَانَ انْتَقَصَ مِنْهَا شَيْئًا، قَالَ: انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ، فَإِنْ كَانَ لَهُ تَطَوُّعٌ، قَالَ: أَتِمُّوا لِعَبْدِي فَرِيضَتَهُ مِنْ تَطَوُّعِهِ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى ذَاكُمْ".
انس بن حکیم ضبی کہتے ہیں کہ وہ زیاد یا ابن زیاد سے ڈر کر مدینہ آئے تو ان کی ملاقات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی، انس کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنا نسب مجھ سے جوڑا تو میں ان سے جڑ گیا، پھر وہ کہنے لگے: اے نوجوان! کیا میں تم سے ایک حدیث نہ بیان کروں؟ انس کہتے ہیں: میں نے کہا: کیوں نہیں! ضرور بیان کیجئے، اللہ آپ پر رحم فرمائے، یونس کہتے ہیں: میں یہی سمجھتا ہوں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن لوگوں سے ان کے اعمال میں سے جس چیز کے بارے میں سب سے پہلے پوچھ تاچھ کی جائے گی وہ نماز ہو گی، ہمارا رب اپنے فرشتوں سے فرمائے گا، حالانکہ وہ خوب جانتا ہے میرے بندے کی نماز کو دیکھو وہ پوری ہے یا اس میں کوئی کمی ہے؟ اگر پوری ہو گی تو پورا ثواب لکھا جائے گا اور اگر کمی ہو گی تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائے گا: دیکھو، میرے بندے کے پاس کچھ نفل ہے؟ اگر نفل ہو گی تو فرمائے گا: میرے بندے کے فرض کو اس کی نفلوں سے پورا کرو، پھر تمام اعمال کا یہی حال ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 202 (1426)، (تحفة الأشراف: 12200،15503)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 189 (413)، سنن النسائی/الصلاة 9 (464)، مسند احمد (2/425، 2/90، 4/103) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: Anas ibn Hakim ad-Dabbi said that he feared Ziyad or Ibn Ziyad; so he came to Madina and met Abu Hurairah. He attributed his lineage to me and I became a member of his lineage. Abu Hurairah said (to me): O youth, should I not narrate a tradition to you? I said: Why not, may Allah have mercy on you? (Yunus (a narrator) said: I think he narrated it (the tradition) from the Prophet ﷺ: ) The first thing about which the people will be called to account out of their actions on the Day of Judgment is prayer. Our Lord, the Exalted, will say to the angels - though He knows better: Look into the prayer of My servant and see whether he has offered it perfectly or imperfectly. If it is perfect, that will be recorded perfect. If it is defective, He will say: See there are some optional prayers offered by My servant. If there are optional prayer to his credit, He will say: Compensate the obligatory prayer by the optional prayer for My servant. Then all the actions will be considered similarly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 863
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1425) الحسن البصري مدلس و عنعن وتابعه علي بن زيد بن جدعان وھو ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 44
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گذشتہ حدیث کے ہم معنی حدیث مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12200) (صحیح)» (پچھلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ خود اس کی سند میں ایک مبہم راوی رجل من بنی سلیط ہے)
تمیم داری رضی اللہ عنہ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً روایت کی ہے اس میں ہے: ”پھر زکاۃ کا یہی حال ہو گا، پھر تمام اعمال کا حساب اسی طرح سے ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 202 (1426)، (تحفة الأشراف: 2054)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/103) (صحیح)»
Narrated Tamim ad-Dari: Tamim reported this tradition from the Prophet ﷺ as (Hadith No 863). This version adds: Then zakat will be considered in a similar way. Then all the actions will be considered accordingly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 865
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1330) أخرجه ابن ماجه (1426 وسنده حسن)
(موقوف) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي يعفور قال ابو داود واسمه وقدان، عن مصعب بن سعد، قال:" صليت إلى جنب ابي فجعلت يدي بين ركبتي، فنهاني عن ذلك فعدت، فقال: لا تصنع هذا، فإنا كنا نفعله فنهينا عن ذلك، وامرنا ان نضع ايدينا على الركب". (موقوف) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ قَال أَبُو دَاوُد وَاسْمُهُ وَقْدَان، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي فَجَعَلْتُ يَدَيَّ بَيْنَ رُكْبَتَيَّ، فَنَهَانِي عَنْ ذَلِكَ فَعُدْتُ، فَقَالَ: لَا تَصْنَعْ هَذَا، فَإِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ فَنُهِينَا عَنْ ذَلِكَ، وَأُمِرْنَا أَنْ نَضَعَ أَيْدِيَنَا عَلَى الرُّكَبِ".
مصعب بن سعد کہتے ہیں میں نے اپنے والد کے بغل میں نماز پڑھی تو میں نے (رکوع میں) اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں کر لیے تو انہوں نے مجھے ایسا کرنے سے منع کیا، پھر میں نے دوبارہ ایسے ہی کیا تو انہوں نے کہا: تم ایسا نہ کیا کرو کیونکہ پہلے ہم بھی ایسا ہی کرتے تھے، پھر ہم کو ایسا کرنے سے روک دیا گیا اور ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 118 (790)، صحیح مسلم/المساجد 5 (535)، سنن الترمذی/الصلاة 80 (259)، سنن النسائی/الافتتاح 91(1033)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 17 (873)، تحفة الأشراف (3929)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 181، 182)، سنن الدارمی/الصلاة 68 (1341) (صحیح)»
Musab b Saad said: I prayed by the side of my father. I put both of my hands between my knees (in bowing condition). He prohibited me from it. I then repeated; so he said: Do not do so, because we used to do so. But we were prohibited to do that, and commanded to put our hands on the knees.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 866
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (790) صحيح مسلم (535)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اپنے دونوں بازؤوں کو اپنی رانوں پر بچھا لے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تطبیق کرے ۱؎، گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے اختلاف کو دیکھ رہا ہوں۔
وضاحت: ۱؎: ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر انہیں دونوں رانوں کے بیچ میں رکھنے کو تطبیق کہتے ہیں، یہ حکم ابتداء اسلام میں تھا پھر منسوخ ہو گیا، ممکن ہے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس کے منسوخ ہونے کا علم نہ ہوا ہو۔
Abdullah (bin Masud) said: When any of you bows, he should spread his arms on his thighs and clap both his palms (Placing them between the knees), as if I am seeing the variation of the fingers of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 867
(مرفوع) حدثنا الربيع بن نافع ابو توبة، وموسى بن إسماعيل المعنى، قالا: حدثنا ابن المبارك، عن موسى، قال ابو سلمة موسى بن ايوب: عن عمه، عن عقبة بن عامر، قال:" لما نزلت فسبح باسم ربك العظيم سورة الواقعة آية 74، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجعلوها في ركوعكم، فلما نزلت سبح اسم ربك الاعلى سورة الاعلى آية 1، قال: اجعلوها في سجودكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى، قَالَ أَبُو سَلَمَة مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ: عَنْ عَمِّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ سورة الواقعة آية 74، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلُوهَا فِي رُكُوعِكُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى سورة الأعلى آية 1، قَالَ: اجْعَلُوهَا فِي سُجُودِكُمْ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب آیت کریمہ: «فسبح باسم ربك العظيم»”اپنے بہت بڑے رب کے نام کی تسبیح کیا کرو“(سورۃ الواقعۃ: ۷۴) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے رکوع میں کر لو“، پھر جب «سبح اسم ربك الأعلى»”اپنے بہت ہی بلند رب کے نام پاکیزگی بیان کرو“(سورۃ الاعلی: ۱) اتری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے سجدے میں کر لو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 20 (887)، (تحفة الأشراف: 9909)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/155)، سنن الدارمی/الصلاة 69 (1344) (ضعیف)» (عمّہ سے مراد ایاس بن عامر ہیں جو غیر معروف ہیں، اور جن کی توثیق صرف عجلی اور ابن حبان نے کی ہے، اور یہ دونوں متساہل ہیں، ابن حجر نے ان کو صدوق لکھا ہے، حالانکہ موسی کے علاوہ ان سے کسی اور نے روایت نہیں کی ہے، امام ذھبی کہتے ہیں کہ «(ليس بالقوي)» یہ قوی نہیں ہیں ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود (9؍337)
Narrated Uqbah ibn Amir: When "Glorify the name of your mighty Lord" was revealed, the Messenger of Allah ﷺ said: Use it when bowing, and when "Glorify the name of your most high Lord" was revealed, he said: Use it when prostrating yourself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 868
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (879) أخرجه ابن ماجه (887 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (600، 601، 670 وسندھم صحيح)
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا الليث يعني ابن سعد، عن ايوب بن موسى او موسى بن ايوب، عن رجل من قومه، عن عقبة بن عامر، بمعناه زاد، قال:" فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ركع، قال: سبحان ربي العظيم وبحمده، ثلاثا وإذا سجد، قال: سبحان ربي الاعلى وبحمده، ثلاثا". قال ابو داود: وهذه الزيادة نخاف ان لا تكون محفوظة، قال ابو داود: انفرد اهل مصر بإسناد هذين الحديثين: حديث الربيع وحديث احمد بن يونس. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى أَوْ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، بِمَعْنَاهُ زَادَ، قَالَ:" فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَكَعَ، قَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ، ثَلَاثًا وَإِذَا سَجَدَ، قَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَبِحَمْدِهِ، ثَلَاثًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذِهِ الزِّيَادَةُ نَخَافُ أَنْ لَا تَكُونَ مَحْفُوظَةً، قَالَ أَبُو دَاوُد: انْفَرَدَ أَهْلُ مِصْرَ بِإِسْنَادِ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ: حَدِيثِ الرَّبِيعِ وَحَدِيثِ أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ.
اس طریق سے بھی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں راوی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو تین بار «سبحان ربي العظيم وبحمده» کہتے، اور جب سجدہ کرتے تو تین بار «سبحان ربي الأعلى وبحمده» کہتے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ «وبحمده» کا یہ اضافہ محفوظ نہ ہو ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ربیع اور احمد بن یونس کی ان دونوں حدیثوں کی اسناد کے سلسلے میں اہل مصر منفرد ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9909) (ضعیف)» (اس کی سند میں رجل من قومه مبہم راوی ایاس ابن عامر ہیں، جو مجہول ہیں، صحیح بخاری میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك» پڑھا کرتے تھے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں تسبیح تین بار پڑہنے کی بات ہے، مسند احمد، ابن ماجہ، دارقطنی، طحاوی، بزار، ابن خزیمہ، (۶۰۴)، طبرانی (کبیر) میں سات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے تین تسبیح وارد ہے (ملاحظہ ہو: صفة صلاة النبي للألباني: 132) وضاحت: مسند احمد، طبرانی، دارقطنی، بیہقی میں «سبحان ربي العظيم وبحمده» تین بار وارد ہے (ملاحظہ ہو: صفة صلاة النبي للألباني: 133)
Narrated Uqbah ibn Amir: The above (No 868) tradition has also been reported through a different chain of narrators by Uqbah ibn Amir to the same effect. This version adds: When the Messenger of Allah ﷺ bowed, he said: "Glory and praise be to my mighty Lord" three times, and when he prostrated himself, he said: "Glory and praise be to my most high Lord" three times. Abu Dawud said: We are afraid the addition of the word "praise" is not guarded.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 869
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (869) رجل من قومه: ’’ھو عم موسيٰ بن أيوب‘‘