سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
151. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " كُلُّ صَلاَةٍ لاَ يُتِمُّهَا صَاحِبُهَا تَتِمُّ مِنْ تَطَوُّعِهِ "
باب: فرمان نبوی جس شخص کی فرض نماز نامکمل ہو گی اس کو نفل سے پورا کیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 866
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْمَعْنَى، قَالَ:" ثُمَّ الزَّكَاةُ مِثْلُ ذَلِكَ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ".
تمیم داری رضی اللہ عنہ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً روایت کی ہے اس میں ہے: ”پھر زکاۃ کا یہی حال ہو گا، پھر تمام اعمال کا حساب اسی طرح سے ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 202 (1426)، (تحفة الأشراف: 2054)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/103) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1330)
أخرجه ابن ماجه (1426 وسنده حسن)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 866 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 866
866۔ اردو حاشیہ:
یعنی تمام اعمال میں پہلے فرائض کو دیکھا جائے گا، وہ کامل ہوئے تو بہتر ورنہ اس کے بعد نوافل سے فرضوں کی کمی پوری کی جائے گی۔ جیسے نفلی نمازوں سے فرض نمازوں کی اور نفلی صدقے سے فرضی زکواۃ کی کمی پوری کی جائے گی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 866