سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
153. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ
باب: آدمی رکوع اور سجدے میں کیا کہے؟
حدیث نمبر: 870
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى أَوْ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، بِمَعْنَاهُ زَادَ، قَالَ:" فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَكَعَ، قَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ، ثَلَاثًا وَإِذَا سَجَدَ، قَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَبِحَمْدِهِ، ثَلَاثًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذِهِ الزِّيَادَةُ نَخَافُ أَنْ لَا تَكُونَ مَحْفُوظَةً، قَالَ أَبُو دَاوُد: انْفَرَدَ أَهْلُ مِصْرَ بِإِسْنَادِ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ: حَدِيثِ الرَّبِيعِ وَحَدِيثِ أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ.
اس طریق سے بھی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں راوی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو تین بار «سبحان ربي العظيم وبحمده» کہتے، اور جب سجدہ کرتے تو تین بار «سبحان ربي الأعلى وبحمده» کہتے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ «وبحمده» کا یہ اضافہ محفوظ نہ ہو ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ربیع اور احمد بن یونس کی ان دونوں حدیثوں کی اسناد کے سلسلے میں اہل مصر منفرد ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9909) (ضعیف)» (اس کی سند میں رجل من قومه مبہم راوی ایاس ابن عامر ہیں، جو مجہول ہیں، صحیح بخاری میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك» پڑھا کرتے تھے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں تسبیح تین بار پڑہنے کی بات ہے، مسند احمد، ابن ماجہ، دارقطنی، طحاوی، بزار، ابن خزیمہ، (۶۰۴)، طبرانی (کبیر) میں سات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے تین تسبیح وارد ہے (ملاحظہ ہو: صفة صلاة النبي للألباني: 132) وضاحت: مسند احمد، طبرانی، دارقطنی، بیہقی میں «سبحان ربي العظيم وبحمده» تین بار وارد ہے (ملاحظہ ہو: صفة صلاة النبي للألباني: 133)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (869) رجل من قومه: ’’ھو عم موسيٰ بن أيوب‘‘
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 870 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 870
870۔ اردو حاشیہ:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ علامہ ابن الصلاح وغیرہ نے «وبحمده» کے اضافے کا انکار کیا ہے۔ مگر متعدد اسانید کی بنا پر اسے تقویت مل جاتی ہے۔ اور یہ انکار قابل توجہ نہیں رہتا۔ امام احمد رحمہ اللہ سے اس کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: میں «وبحمده» کے لفظ نہیں کہتا۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الاوطار، باب الذكر فى الركوع والسجود۔ 274/2]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 870