Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
153. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ
باب: آدمی رکوع اور سجدے میں کیا کہے؟
حدیث نمبر: 869
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى، قَالَ أَبُو سَلَمَة مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ: عَنْ عَمِّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ سورة الواقعة آية 74، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلُوهَا فِي رُكُوعِكُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى سورة الأعلى آية 1، قَالَ: اجْعَلُوهَا فِي سُجُودِكُمْ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب آیت کریمہ: «فسبح باسم ربك العظيم» اپنے بہت بڑے رب کے نام کی تسبیح کیا کرو (سورۃ الواقعۃ: ۷۴) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے رکوع میں کر لو، پھر جب «سبح اسم ربك الأعلى» اپنے بہت ہی بلند رب کے نام پاکیزگی بیان کرو (سورۃ الاعلی: ۱) اتری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے سجدے میں کر لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 20 (887)، (تحفة الأشراف: 9909)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/155)، سنن الدارمی/الصلاة 69 (1344) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عمّہ سے مراد ایاس بن عامر ہیں جو غیر معروف ہیں، اور جن کی توثیق صرف عجلی اور ابن حبان نے کی ہے، اور یہ دونوں متساہل ہیں، ابن حجر نے ان کو صدوق لکھا ہے، حالانکہ موسی کے علاوہ ان سے کسی اور نے روایت نہیں کی ہے، امام ذھبی کہتے ہیں کہ «‏‏‏‏(ليس بالقوي)» ‏‏‏‏ یہ قوی نہیں ہیں ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود (9؍337)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (879)
أخرجه ابن ماجه (887 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (600، 601، 670 وسندھم صحيح)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 869 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 869  
869۔ اردو حاشیہ:
یہ تسبیحات صحیح اسانید سے ثابت ہیں۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل بھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود رکوع اور سجود میں یہ تسبیحات پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح مسلم۔ حديث 772]
مذکورہ دونوں روایات سنن ابی داود [869] اور [870] شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک سنداً ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ اضافہ ان کے نزدیک صحیح ہے۔ دیکھئے: [مفصل سنن ابي داودوصفة الصّلاة للالباني]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 869