محمد بن بشیر نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یہود تم سے جنگ کریں گے اور تم انھیں اچھی طرح قتل کروگے یہاں تک کہ پتھر کہے گا: اے مسلمان! یہ یہودی ہے، آگے بڑھ، اس کو قتل کر۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تمھاری یہودیوں سے یقیناً جنگ ہو گی اور تم ان کو قتل کرو گے،حتی کہ پتھر بول کر بتائے گا۔اے مسلمان!ادھر یہودی کھڑا ہے، آؤ اس کو قتل کردو۔"
عمر بن حمزہ نے کہا: میں نے سالم کو کہتے ہوئے سنا: ہمیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اور یہود آپس میں جنگ کروگے، یہاں تک کہ پتھر کہے گا: "اے مسلمان! یہ میرے پیچھے ایک یہودی ہے، آگے بڑھ، اسے قتل کردے۔"
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تمھاری یہودیوں کے ساتھ جنگ ہو گی، حتی کہ پتھر بول کر بتائے گا۔اے مسلمان!یہ یہودی میرے پیچھے ہے، آؤ اس کو قتل کردو۔"
ابن شہاب نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہودی تم سے جنگ کریں گے (آخرکار) تمھیں ان پر تسلط عطا کردیا جائے گا، یہاں تک کہ پتھر (بھی) کہے گا: اے مسلمان! یہ یہودی میرے پیچھے ہے، اس کو قتل کردو۔"
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہودی تمھارے کے ساتھ جنگ کریں گےچنانچہ تمھیں ان پر غلبہ دیا جائے گا،، حتی کہ پتھر کہے گا۔اے مسلمان!یہ یہودی میرے پیچھے ہے،اس کو قتل کردے۔"
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى يقاتل المسلمون اليهود، فيقتلهم المسلمون حتى يختبئ اليهودي من وراء الحجر والشجر، فيقول الحجر او الشجر: يا مسلم يا عبد الله هذا يهودي خلفي فتعال فاقتله، إلا الغرقد فإنه من شجر اليهود ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ، فَيَقْتُلُهُمُ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوِ الشَّجَرُ: يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ، إِلَّا الْغَرْقَدَ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرِ الْيَهُودِ ".
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی، یہاں تک کہ مسلمان یہودیوں کے خلاف جنگ لڑیں گے اور مسلمان ان کو قتل کریں گے حتیٰ کہ یہودی درخت یا پتھر کے پیچھے پیچھے کا اور پتھر یا درخت کہے گا: اے مسلمان!اے اللہ کے بندے!میرے پیچھے یہ ایک یہودی ہےآگے بڑھ، اس کوقتل کردے، سوائے غرقد کے درخت کے (وہ نہیں کہے گا) کیونکہ وہ یہود کا درخت ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی، حتی کہ مسلمان یہودیوں سے لڑیں گے، چنانچہ مسلمان انہیں قتل کریں گے، حتی کہ یہودی پتھر اور درخت کے پیچھے چھپے گا پتھر یا درخت کہے گا۔ اے مسلمان، اے اللہ کے بندے!یہ یہودی میرے پیچھے ہے آؤ اس کو قتل کردو۔ مگر غرقد کا درخت بتائے گا کیونکہ یہ یہودی دوست درخت ہے۔"
ابو الاحوص اور ابو عوانہ نے سماک سے اور انھوں نے ح ضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "قیامت سے پہلے کئی کذاب ہوں گے۔ ابو الاحوص کی حدیث میں انھوں (ابوبکر بن ابی شیبہ) نے مزید کہا کہ میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے یہ (بات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟انھوں نے کہا: ہاں۔
امام صاحب مختلف اساتذہ سے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے سنا:"قیامت سے پہلے جھوٹے لوگ نمودار ہوں گے۔"ابو الاحوص کی روایت میں ہے سماک نے پوچھا کیا آپ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا،ہاں۔
اور ابن مثنیٰ اور ابن بشار نے مجھے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے سماک سے اسی سند کےساتھ اسی کے مانند روایت کی۔ سماک نے کہا: میں نے اپنے بھائی کوکہتے ہوئے سنا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ان (جھوٹوں) سے بچ کررہو۔
امام صاحب مذکورہ بالاحدیث دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔سماک کہتے ہیں میں نے اپنے بھائی کو یہ کہتے سنا، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:"ان سے بچ کر رہنا۔"
اعرج نے حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی، یہاں تک کہ دجالوں اور کذابوں کو بھیجا جائے گا جو تیس کے قریب ہوں گے۔ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرتا ہوگا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتےہیں، آپ نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی، حتی کہ بہت بڑے دھوکے باز،انتہائی جھوٹے تقریباً(30) کی تعداد میں اٹھائے جائیں گے، ان سے ہر ایک کا دعوی یہ ہوگا،وہ اللہ کا رسول ہے۔"
ہمام بن منبہ نے حضر ت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، مگر انھوں نے کہا: یہا ں تک کہ وہ (شیطان کی طرف سے) مبعوث بن کر آئیں گے۔
امام صاحب ایک اور استادسے یہی روایت بیان کرتے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ یہاں "يُبعَثَ"کی بجائے "يَنبَعِثَ" ہے اٹھیں گے۔
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لعثمان، قال إسحاق: اخبرنا، وقال عثمان: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمررنا بصبيان فيهم ابن صياد، ففر الصبيان وجلس ابن صياد، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم كره ذلك، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " تربت يداك اتشهد اني رسول الله؟ "، فقال: لا بل تشهد اني رسول الله، فقال عمر بن الخطاب: ذرني يا رسول الله حتى اقتله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن يكن الذي ترى فلن تستطيع قتله ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَرْنَا بِصِبْيَانٍ فِيهِمْ ابْنُ صَيَّادٍ، فَفَرَّ الصِّبْيَانُ وَجَلَسَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَكَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرِهَ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَرِبَتْ يَدَاكَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ "، فَقَالَ: لَا بَلْ تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: ذَرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ حَتَّى أَقْتُلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ يَكُنِ الَّذِي تَرَى فَلَنْ تَسْتَطِيعَ قَتْلَهُ ".
جریر نےاعمش سے، انھوں نے ابو وائل سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ (ابن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم چند لڑکوں کے پاس سے گزرے، ان میں ابن صیاد بھی تھا، سب بچے بھاگ گئے اور ابن صیاد بیٹھ گیا، تو ایسا لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو ناپسند کیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "تیرے ہاتھ خاک آلودہوں!کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟"اس نے کہا: نہیں۔بلکہ کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟" حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کو قتل کردوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر یہ وہی ہے جو تمہارا گمان ہے تو تم اس کو قتل نہیں کرسکوگے۔"
حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے چنانچہ ہمارا گزر بچوں کے پاس سے ہوا جن میں ابن صیاد بھی تھا تو بچے بھاگ گئے اور ابن صیاد بیٹھا رہا۔ سو گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے فعل کو پسند نہ کیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا:"تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟" تو اس نے کہا نہیں، بلکہ کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ سو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی،اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اجازت دیجیے تاکہ میں اس کو قتل کردوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر یہ وہی ہے جو تم سمجھتے ہو۔ یعنی دجال ہے تو تم اس کو قتل نہیں کر سکتے۔"(کیونکہ دجال کو حضرت عیسیٰ نے قتل کرنا ہے)