صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
Characteristics of the Day of Judgment, Paradise, and Hell
حدیث نمبر: 7085
Save to word اعراب
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، وإسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا معاذ بن هشام ، حدثنا ابي ، عن قتادة ، حدثنا انس بن مالك ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يقال للكافر يوم القيامة، ارايت لو كان لك ملء الارض ذهبا اكنت تفتدي به، فيقول: نعم، فيقال له: قد سئلت ايسر من ذلك "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُقَالُ لِلْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ مِلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا أَكُنْتَ تَفْتَدِي بِهِ، فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُقَالُ لَهُ: قَدْ سُئِلْتَ أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ "،
ہشام (دستوائی) نے قتادہ سےروایت کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"قیامت کے دن کافر سے کہا جائے گا: تمہارا کیا خیال ہے، اگر تمہارے پاس زمین (کی مقدار) بھر سونا موجود ہوتو کیا تم (جہنم کے عذاب سے بچنے کے لئے) اس کو بطور فدیہ دے دو گے؟وہ کہے گا: ہاں، تو اس سے کہا جائے گا: تم سے تو اس سے بہت آسان مطالبہ کیاگیا تھا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت کے دن کافر سے کہا جائے گا بتاؤ اگر تیرے پاس زمین کی پورائی کے برابر سونا ہو تو کیا تم اس کو بطور فدیہ دےدوگے؟ وہ کہے گا،ہاں تو اسے کہا جائے گاتم سے اس سے بہت آسان چیز کا مطالبہ کیا گیا تھا۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7086
Save to word اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، حدثنا روح بن عبادة . ح وحدثني عمرو بن زرارة ، اخبرنا عبد الوهاب يعني ابن عطاء كلاهما، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن انس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله، غير انه قال: فيقال له: كذبت قد سئلت ما هو ايسر من ذلك.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ . ح وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ كِلَاهُمَا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: كَذَبْتَ قَدْ سُئِلْتَ مَا هُوَ أَيْسَرُ مِنْ ذَلِكَ.
سعید بن ابی عرو بہ نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، مگر انھوں نے (اس طرح) کہا؛"تو اس سے کہاجائے گا: تم جھوٹ بولتے ہو، تم سے تو اس سے بہت آسان (بات کا) مطالبہ کیاگیا تھا۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت اس فرق سے بیان کرتے ہیں۔"تو اسے کہا جائے گا تم جھوٹ بولتے ہو، تم سے ایسی چیز کا مطالبہ کیا گیا، جو اس سے بہت آسان تھی۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
11. باب يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ:
11. باب: کافر کا حشر منہ کے بل ہونے کا بیان۔
Chapter: The Disbeliever Will Be Driven Upon His Face
حدیث نمبر: 7087
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، وعبد بن حميد واللفظ لزهير، قالا: حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا شيبان ، عن قتادة ، حدثنا انس بن مالك ، ان رجلا، قال: يا رسول الله، كيف يحشر الكافر على وجهه يوم القيامة؟، قال: " اليس الذي امشاه على رجليه في الدنيا قادرا على ان يمشيه على وجهه يوم القيامة "، قال قتادة: بلى وعزة ربنا.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد واللفظ لزهير، قَالَا: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟، قَالَ: " أَلَيْسَ الَّذِي أَمْشَاهُ عَلَى رِجْلَيْهِ فِي الدُّنْيَا قَادِرًا عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ قَتَادَةُ: بَلَى وَعِزَّةِ رَبِّنَا.
شیبان نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! قیامت کے روز کافر کو کس طرح منہ کے بل میدان حشر میں لایا جائے گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کہ جس نے دنیا میں پاؤں کے بل چلایا ہےوہ اس بات پر قادر نہیں کہ قیامت کے دن اسے منہ کے بل چلائے؟" قتادہ نے (حدیث سنانے کے بعد) کہا: کیوں نہیں، ہمارے رب کی عزت کی قسم! (وہ قادر ہے)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے پوچھا،اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! قیامت کے دن کافر کو اس کے چہرے کے بل کیسے اٹھایا جائے گا؟آپ نے فرمایا:" کیا جس نے اسے دنیا میں اس کے دونوں پاؤں پر چلایا ہے، وہ اس پر قادر نہیں ہے کہ اسے قیامت کے دن، اس کے چہرے کے بل چلادے۔"قتادہ نے کہا کیوں نہیں ہمارے رب کی عزت و قدرت کی قسم۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
12. باب صَبْغِ أَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا فِي النَّارِ وَصَبْغِ أَشَدِّهِمْ بُؤْسًا فِي الْجَنَّةِ:
12. باب: دنیا میں دکھ نہ دیکھنے والے جہنم میں غوطہ اور سکھ نہ دیکھنے والے کو جنت کا غوطہ دینے کا بیان۔
Chapter: The Most Affluent Of People In This World Will Be Dipped In The Fire, And The Most Destitute Will Be Dipped In Paradise
حدیث نمبر: 7088
Save to word اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يؤتى بانعم اهل الدنيا من اهل النار يوم القيامة، فيصبغ في النار صبغة، ثم يقال يا ابن آدم: هل رايت خيرا قط؟ هل مر بك نعيم قط؟، فيقول: لا والله يا رب، ويؤتى باشد الناس بؤسا في الدنيا من اهل الجنة، فيصبغ صبغة في الجنة، فيقال له يا ابن آدم: هل رايت بؤسا قط؟ هل مر بك شدة قط؟، فيقول: لا والله يا رب ما مر بي بؤس قط ولا رايت شدة قط ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُصْبَغُ فِي النَّارِ صَبْغَةً، ثُمَّ يُقَالُ يَا ابْنَ آدَمَ: هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَطُّ؟ هَلْ مَرَّ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ؟، فَيَقُولُ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ، وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِي الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيُصْبَغُ صَبْغَةً فِي الْجَنَّةِ، فَيُقَالُ لَهُ يَا ابْنَ آدَمَ: هَلْ رَأَيْتَ بُؤْسًا قَطُّ؟ هَلْ مَرَّ بِكَ شِدَّةٌ قَطُّ؟، فَيَقُولُ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا مَرَّ بِي بُؤْسٌ قَطُّ وَلَا رَأَيْتُ شِدَّةً قَطُّ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اہل دوزخ میں سے اس شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ آسودہ تر اور خوشحال تھا، پس دوزخ میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا، پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے آدم کے بیٹے! کیا تو نے دنیا میں کبھی آرام دیکھا تھا؟ کیا تجھ پر کبھی چین بھی گزرا تھا؟ وہ کہے گا کہ اللہ کی قسم! اے میرے رب! کبھی نہیں اور اہل جنت میں سے ایک ایسا شخص لایا جائے گا جو دنیا میں سب لوگوں سے سخت تر تکلیف میں رہا تھا، جنت میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا، پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے آدم کے بیٹے! تو نے کبھی تکلیف بھی دیکھی ہے؟ کیا تجھ پر شدت اور رنج بھی گزرا تھا؟ وہ کہے گا کہ اللہ کی قسم! مجھ پر تو کبھی تکلیف نہیں گزری اور میں نے تو کبھی شدت اور سختی نہیں دیکھی۔
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جہنمیوںمیں سے قیامت کے دن اس شخص کو لایا جائے گا جس کو دنیا میں سب سے زیادہ نعمتوں والی آسودہ زندگی ملی تھی،چنانچہ اسے آگ میں ایک غوطہ دیا جائے گا۔ پھر پوچھا جائے گا،اے آدم کے بیٹے!کیا کبھی تونے کسی قسم کی خیر آرام دیکھا؟ کیا کبھی تمھیں کوئی نعمت حاصل ہوئی؟ وہ کہے گا نہیں، اللہ کی قسم!اے میرے رب! اور دنیا میں سب سے زیادہ تنگ حال اور تکلیف دہ زندگی گزارنے والے کو اہل جنت میں سے لایاجا جائے گا،سو اسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا، اے آدم کے بیٹے!کیا کبھی تونے شدت اور سختی دیکھی؟ کیا کبھی تجھ پر شدت کا گزرہوا؟کہےگا۔ نہیں اللہ کی قسم!اے میرے رب! مجھ پر کبھی کسی شدت (تنگی) کا گزر نہیں ہوا اور نہ میں نے کبھی سختی دیکھی۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
13. باب جَزَاءِ الْمُؤْمِنِ بِحَسَنَاتِهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَتَعْجِيلِ حَسَنَاتِ الْكَافِرِ فِي الدُّنْيَا:
13. باب: مومن کو نیکیوں کا بدلہ دنیا اور آخرت میں ملے گا۔
Chapter: The Believer Is Rewarded For His Good Deeds In This World, And In The Hereafter, And The Disbeliever Is Rewarded For His Good Deeds In This World
حدیث نمبر: 7089
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب واللفظ لزهير، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله لا يظلم مؤمنا حسنة يعطى بها في الدنيا، ويجزى بها في الآخرة، واما الكافر فيطعم بحسنات ما عمل بها لله في الدنيا حتى إذا افضى إلى الآخرة لم تكن له حسنة يجزى بها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً يُعْطَى بِهَا فِي الدُّنْيَا، وَيُجْزَى بِهَا فِي الْآخِرَةِ، وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا لِلَّهِ فِي الدُّنْيَا حَتَّى إِذَا أَفْضَى إِلَى الْآخِرَةِ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَةٌ يُجْزَى بِهَا ".
ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " بے شک اللہ تعالیٰ کسی مومن کے ساتھ ایک نیکی کے معاملے میں بھی ظلم نہیں فرماتا۔اس کے بدلے اسے دنیا میں بھی عطا کرتا ہے اور آخرت میں بھی اس کی جزا دی جاتی ہے۔رہا کافر، اسے نیکیوں کے بدلے میں جو اس نے دنیا میں اللہ کے لئے کی ہوتی ہیں، اسی دنیا میں کھلا (پلا) دیا جاتاہے حتیٰ کہ جب وہ آخرت میں پہنچتا ہے تو اس کے پاس کوئی نیکی باقی نہیں ہوتی جس کی اسے جزا دی جائے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یقیناًاللہ مومن کی کسی نیکی کی حق تلفی نہیں فرماتا، اس کے سبب اسے دنیا میں بھی دیا جاتا ہے اور اس کا آخرت میں بھی صلہ ملے گا۔رہا کافر تو اس نے جو نیکیاں اللہ کے لیے کی ہیں۔"ان کے سبب دنیا میں رزق دیا جاتا ہے حتی کہ جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہیں ہو گی۔ جس کا اسے صلہ یا بدلہ دیا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7090
Save to word اعراب
حدثنا عاصم بن النضر التيمي ، حدثنا معتمر ، قال: سمعت ابي ، حدثنا قتادة ، عن انس بن مالك ، انه حدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الكافر إذا عمل حسنة اطعم بها طعمة من الدنيا واما المؤمن، فإن الله يدخر له حسناته في الآخرة ويعقبه رزقا في الدنيا على طاعته "،حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْكَافِرَ إِذَا عَمِلَ حَسَنَةً أُطْعِمَ بِهَا طُعْمَةً مِنَ الدُّنْيَا وَأَمَّا الْمُؤْمِنُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَدَّخِرُ لَهُ حَسَنَاتِهِ فِي الْآخِرَةِ وَيُعْقِبُهُ رِزْقًا فِي الدُّنْيَا عَلَى طَاعَتِهِ "،
معتمر کے والد (سلیمان) نے کہا: ہمیں قتادہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی: "بلاشبہ ایک کافر جب کوئی نیک کام کر تا ہے۔ تو اس کے بدلے اسے دنیاکے کھانوں (نعمتوں) میں سے ایک لقمہ (نعمت کی صورت میں) کھلادیتاہے اور مومن اللہ تعالیٰ اس کی نیکیوں کا ذخیرہ آخرت میں کرتا جاتا ہے۔اور اس کی اطاعت شعاری پر دنیا میں (بھی) اسے رزق عطا فرماتا ہے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ"کافر جب کوئی نیکی کاکام کرتا ہے تو اسے اس کے سبب دنیا ہی میں عمدہ کھانا کھلادیا جاتا ہے اور رہا مومن تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اسکی نیکیوں کو آخرت کا ذخیرہ بناتا ہے اور اس کی اطاعت کے نتیجہ میں دنیا میں اسے رزق فراہم کرتا ہے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7091
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله الرزي ، اخبرنا عبد الوهاب بن عطاء ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن انس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديثهما.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِهِمَا.
سعید (بن ابی عروبہ) نے قتادہ سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان دونوں (ہمام اور سلیمان) کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
14. باب مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَالزَّرْعِ وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَشَجَرِ الأَرْزِ:
14. باب: مومن اور کافر کی مثال۔
Chapter: The Believer Is Like A Plant And The Hypocrite And The Disbeliever Are Like Cedars
حدیث نمبر: 7092
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المؤمن كمثل الزرع لا تزال الريح تميله، ولا يزال المؤمن يصيبه البلاء، ومثل المنافق كمثل شجرة الارز لا تهتز حتى تستحصد "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الزَّرْعِ لَا تَزَالُ الرِّيحُ تُمِيلُهُ، وَلَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ يُصِيبُهُ الْبَلَاءُ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الْأَرْزِ لَا تَهْتَزُّ حَتَّى تَسْتَحْصِدَ "،
۔ عبدالاعلیٰ نے ہمیں معمر سے حدیث بیان کی، انھوں نے زہری سے، انہوں نے سعید سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مومن کی مثال کھیتی کی طرح ہے۔ ہوا مسلسل اس کو (ایک یا دوسری طرف) جھکاتی رہتی ہے اور مومن پر مسلسل مصیبتیں آتی رہتی ہیں، اور منافق کی مثال ودیوار درخت کی طرح ہے (جس کا تناؤ ہوا میں بھی تن کرکھڑا رہتا ہے)۔بلتا نہیں حتیٰ کہ (ایک ہی بار) اسے کاٹ کر گرادیاجاتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" مومن کی تمثیل کھیتی کی سی ہے،ہمیشہ ہوا اس کو جھکاتی رہتی ہے اور مومن کو بھی ہمیشہ آزمائش وابتلاء یا مصیبت سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور منافق کی مثل زمین میں مضبوطی سے پیوست درخت کی ہےجو اس وقت تک ہلتا نہیں ہےجب تک اسے کاٹ نہ لیا جائے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7093
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع وعبد بن حميد ، عن عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري بهذا الإسناد، غير ان في حديث عبد الرزاق مكان قوله تميله تفيئه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حميد ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ مَكَانَ قَوْلِهِ تُمِيلُهُ تُفِيئُهُ.
عبدالرزاق نے کہا: ہمیں معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ خبر دی مگر عبدالرزاق کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: "اسے جھکاتی رہتی ہے"کے بجائے"اسے موڑتی رہتی ہے"کے الفاظ ہیں۔
یہی روایت دو اور اساتذہ سے عبدالرزاق کی سند سے بیان کرتے ہیں اور اس میں "تُمِيلُه"کی جگہ "تُفِيئُه"ہے معنی دونوں کا جھکانا مائل کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7094
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، ومحمد بن بشر ، قالا: حدثنا زكرياء بن ابي زائدة ، عن سعد بن إبراهيم ، حدثني ابن كعب بن مالك ، عن ابيه كعب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع تفيئها الريح تصرعها مرة وتعدلها اخرى حتى تهيج، ومثل الكافر كمثل الارزة المجذية على اصلها لا يفيئها شيء حتى يكون انجعافها مرة واحدة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفِيئُهَا الرِّيحُ تَصْرَعُهَا مَرَّةً وَتَعْدِلُهَا أُخْرَى حَتَّى تَهِيجَ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ عَلَى أَصْلِهَا لَا يُفِيئُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً ".
زکریا بن ابی زائدہ نے سعد بن ابراہیم سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مومن کی مثال کھیتی کے باریک تیلی جیسے تنے کی ہے۔ہوا اسے موڑ دیتی، ایک مرتبہ زمین پر لٹادیتی ہے اور دوسری مرتبہ اسے سیدھا کریتی ہے، یہاں تک کہ وہ پیلا ہوکر خشک ہوجاتا ہے اور کافر کی مثال ویودار درخت کی سی ہے جو اپنی جڑوں پر تن کر کھڑا ہوتا ہے، اسے کوئی چیز موڑ نہیں سکتی، یہاں تک کہ اس کا اکھڑ کاگرنا ایک ہی بار ہوتا ہے۔"
حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن کی تمثیل ترو تازہ اور کچی کھیتی کی سی ہے، جسے ہوا جھکاتی ہے، کبھی گراتی ہے اور کبھی سیدھا کرتی ہے حتی کہ وہ پختہ ہو کر پک جاتی ہے اور کافر کی مثال زمین میں پیوست صنوبر کی ہے جو اپنی جڑ پر کھڑا رہتا ہے۔ اسے کوئی چیز ہلا نہیں سکتی حتی کہ درخت ایک ہی دفعہ اکھڑ جاتا ہے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.