سعید بن ابی عرو بہ نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، مگر انھوں نے (اس طرح) کہا؛"تو اس سے کہاجائے گا: تم جھوٹ بولتے ہو، تم سے تو اس سے بہت آسان (بات کا) مطالبہ کیاگیا تھا۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت اس فرق سے بیان کرتے ہیں۔"تو اسے کہا جائے گا تم جھوٹ بولتے ہو، تم سے ایسی چیز کا مطالبہ کیا گیا، جو اس سے بہت آسان تھی۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7086
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: كذبت تم جھوٹ بولتے ہو، کا مقصد یہ ہے، اگر تمہیں دنیا میں دوبارہ بھیج دیا جائے تو تم یہ فدیہ اور تاوان ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگے، کیونکہ تم نے اس سے انتہائی آسان اور سہل کام بھی نہیں کیا، اگرچہ آخرت میں وہ عذاب سے نجات پانے کے لیے دنیا و مافیہا دینے کے لیے تیار ہوگا، اس لیے اللہ کا فرمان: وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿٢٨﴾(سورة الانعام: 28) "اور اگر انہیں دوبارہ دنیا میں بھیجا جائے تو پھر وہی کریں گے، جس سے انہیں منع کیا گیا تھا، یہ دراصل جھوٹے لوگ ہیں۔ ''