حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المؤمن كمثل الزرع لا تزال الريح تميله، ولا يزال المؤمن يصيبه البلاء، ومثل المنافق كمثل شجرة الارز لا تهتز حتى تستحصد "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الزَّرْعِ لَا تَزَالُ الرِّيحُ تُمِيلُهُ، وَلَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ يُصِيبُهُ الْبَلَاءُ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الْأَرْزِ لَا تَهْتَزُّ حَتَّى تَسْتَحْصِدَ "،
۔ عبدالاعلیٰ نے ہمیں معمر سے حدیث بیان کی، انھوں نے زہری سے، انہوں نے سعید سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مومن کی مثال کھیتی کی طرح ہے۔ ہوا مسلسل اس کو (ایک یا دوسری طرف) جھکاتی رہتی ہے اور مومن پر مسلسل مصیبتیں آتی رہتی ہیں، اور منافق کی مثال ودیوار درخت کی طرح ہے (جس کا تناؤ ہوا میں بھی تن کرکھڑا رہتا ہے)۔بلتا نہیں حتیٰ کہ (ایک ہی بار) اسے کاٹ کر گرادیاجاتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" مومن کی تمثیل کھیتی کی سی ہے،ہمیشہ ہوا اس کو جھکاتی رہتی ہے اور مومن کو بھی ہمیشہ آزمائش وابتلاء یا مصیبت سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور منافق کی مثل زمین میں مضبوطی سے پیوست درخت کی ہےجو اس وقت تک ہلتا نہیں ہےجب تک اسے کاٹ نہ لیا جائے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7092
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: مومن کی تمثیل ایک کھیت کی سی ہے، جسے ہوائیں ہمیشہ ہلاتی رہتی ہیں وہ ادھر ادھر جھکتا رہتا ہے اور یہی چیز اس کے نشونما اور پھلنے پھولنے کا باعث بنتی ہے، اسی طرح مومن ہمیشہ بیماریوں اور مصائب و تکالیف سے دو چار ہوتا رہتا ہے، جو اس کے گناہوں کی بخشش اور رفع درجات کا سبب بنتی ہیں، لیکن منافق کی مثال ارزدرخت کی ہے، جس کی جڑیں زمین میں پیوست ہوتی ہیں اور ہوائیں اس کو حرکت نہیں دے سکتیں، اس طرح منافق کے لیے بیماریاں اور مصائب و مشکلات گناہوں کا کفارہ کا سبب نہیں بنتے اور اس کو ان سے کوئی سبق یا عبرت حاصل نہیں ہوتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع و انابت کرتے، اس طرح وہ بعض مومن سے کم مصائب و تکالیف کا شکار ہوتا ہے، حتی کہ اس کا ایک ہی دفعہ سخت مؤاخذہ ہو گا، جس سے وہ بچ نہیں سکے گا، جس طرح صنوبر کے درخت کو کاٹ دیا جاتا ہے۔