اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بدترین انسانوں میں سے دو رخا شخص (بھی) ہوتا ہے۔ وہ ان لوگوں سے ایک چہرے کے ساتھ ملتا ہے اور ان لوگوں سے دوسرے چہرے کے ساتھ ملتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دورخابدترین لوگوں میں سے ہے جو کچھ لوگوں کے پاس جاتا ہے تو اس کا رخ اور ہوتا ہے اور دوسروں کے پاس جاتا ہے تو اور۔"
اعراک بن مالک نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "لوگوں میں سے بدترین شخص دو چہروں والا ہوتا ہے، جو ان لوگوں کے پاس ایک چہرے سے آتا ہے اور اُن لوگوں کے پاس دوسرے چہرے سے آتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:"دورخابدترین انسان ہے، ان لوگوں کے ساتھ ایک چہرے سے ملتا ہے اور ان لوگوں کے ساتھ دوسرے چہرے کے ساتھ ملتاہے۔"
حدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني حميد بن عبد الرحمن بن عوف : ان امه ام كلثوم بنت عقبة بن ابي معيط ، وكانت من المهاجرات الاول اللاتي بايعن النبي صلى الله عليه وسلم، اخبرته انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يقول: " ليس الكذاب الذي يصلح بين الناس ويقول خيرا وينمي خيرا "، قال ابن شهاب: ولم اسمع يرخص في شيء، مما يقول: الناس كذب إلا في ثلاث: الحرب، والإصلاح بين الناس، وحديث الرجل امراته، وحديث المراة زوجها.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّ أُمَّهُ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ اللَّاتِي بَايَعْنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: " لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ وَيَقُولُ خَيْرًا وَيَنْمِي خَيْرًا "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَلَمْ أَسْمَعْ يُرَخَّصُ فِي شَيْءٍ، مِمَّا يَقُولُ: النَّاسُ كَذِبٌ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: الْحَرْبُ، وَالْإِصْلَاحُ بَيْنَ النَّاسِ، وَحَدِيثُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ، وَحَدِيثُ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا.
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حمید بن عبدالرحمان بن عوف نے خبر دی کہ ان کی والدہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کرنے والی ان خواتین میں سے تھیں جنہوں نے سب سے پہلے ہجرت کی۔ انہوں نے اسے (اپنے بیٹے کو) خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: "وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں میں صلح کرائے اور اچھی بات کہے اور اچھی بات پہنچائے۔" ابن شہاب نے کہا: لوگ جو جھوٹی باتیں کرتے ہیں، میں نے ان میں سے تین کے سوا کسی بات کے بارے میں نہیں سنا کہ ان کی اجازت دی گئی ہے: جنگ اور جہاد میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے اور خاوند کا اپنی بیوی سے (اسے راضی کرنے کی) بات اور عورت کی اپنے خاوند سے (اسے راضی کرنے کے لیے) بات۔"
حضرت اُم کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو پہلے ہجرت کرنے والیوں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والیوں سے ہیں بیان کرتی ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"جو لوگوں کے درمیان صلح کرواتا ہے وہ جھوٹا نہیں ہے، اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات دوسروں کی طرف منسوب کرتا ہے۔"ابن شہاب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں لوگ جس کو جھوٹ کہتے ہیں میں نے اس کی صرف تین مواقع پر رخصت سنی ہے، جنگ و جہاد لوگوں کے درمیان صلح کرانا اور مرد کا اپنی بیوی سے بات کرنا اور بیوی کی اپنے خاوند سے گفتگو۔
صالح نے کہا: ہمیں محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، مگر صالح کی حدیث میں ہے: اور (ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: میں نے آپ سے نہیں سنا کہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں آپ نے ان میں سے تین کے سوا کسی بات کی اجازت دی ہو۔ (آگے) اسی کے مانند جس طرح یونس نے ابن شہاب کا قول بتایا ہے۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اوپر کی روایت میں جس قول کو ابن شہاب رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے، اس کو حضرت اُم کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا قول قراردیا ہے۔ وہ اس کو آپ کا قول قراردیتی ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں تم کو یہ نہ بتاؤں کہ بدترین حرام کیا ہے؟ یہ چغلی ہے جو لوگوں کی زبان پر رواں ہو جاتی ہے۔" اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انسان سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ (اللہ تعالیٰ کے ہاں) وہ صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ اس کو کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا میں تمھیں نہ بتاؤں کون سی چیز تعلق ختم کرنے والی اور انتہائی سنگین جھوٹ ہے؟ چغل خوری اور لوگوں کے درمیان لگائی بجھائی ہے،"اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"آدمی سچ بولتا ہے حتی کہ صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ کذاب (بہت جھوٹا) لکھ دیا جا تا ہے۔"
حدثنا زهير بن حرب ، وعثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا جرير ، عن منصور ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وإن الرجل ليصدق حتى يكتب صديقا، وإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وإن الرجل ليكذب حتى يكتب كذابا ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وإسحاق بن إبراهيم ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ صِدِّيقًا، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ كَذَّابًا ".
جریر نے منصور سے، انہوں نے ابووائل (شقیق) سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سچ نیکی اور اچھائی کے راستے پر لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے، ایک آدمی سچ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ کے ہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فسق و فجور (جہنم کی) آگ کی طرف لے جاتا ہے اور ایک آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" بلا شبہ سچ نیکی کے راستے پر ڈال دیتا ہے اور نیکی جنت تک پہنچادیتی ہے اور بلا شبہ آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے حتی کہ صدیق (انتہائی سچا جس کے قول و فعل میں یکسانیت ہو) لکھ دیا جاتا ہے اور یقیناً جھوٹ برائی اور بد کاری کے راستے پر ڈال دیتا ہے اور بدکاری دوزخ تک پہنچا دیتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے(جھوٹ کاعادی ہو جاتا ہے) حتی کہ کذاب (بہت جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔"
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهناد بن السري ، قالا: حدثنا ابو الاحوص ، عن منصور ، عن ابي وائل ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الصدق بر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وإن العبد ليتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا، وإن الكذب فجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وإن العبد ليتحرى الكذب حتى يكتب كذابا "، قال ابن ابي شيبة في روايته، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَإِنَّ الْكَذِبَ فُجُورٌ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ كَذَّابًا "، قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي رِوَايَتِهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ہناد بن سری نے کہا: ہمیں ابواحوص نے منصور سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوائل سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سچ نیکی ہے اور نیکی جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور بندہ پوری کوشش سے سچ ہی کا قصد کرتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ کج روی ہے اور کج روی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور بندہ جھوٹ بولنے کا قصد ہوتا رہتا ہے حتی کہ اسے جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔" ابن ابی شیبہ کی روایت میں ("رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" کے بجائے) "نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے" کے الفاظ ہیں۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"صدق وفاداری اور ادائے حقوق کا نام ہے اور وفاداری جنت تک پہنچا دیتی ہے اور انسان سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتاہے حتی کہ اللہ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ بد کرداری کا نام ہے اور بد کاری دوزخ تک پہنچاتی ہے اور انسان جھوٹ بولنے کا قصد کرتا ہے حتی کہ کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔"ابن ابی شیبہ رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، قالا: حدثنا الاعمش . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عليكم بالصدق، فإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وما يزال الرجل يصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا، وإياكم والكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وما يزال الرجل يكذب ويتحرى الكذب حتى يكتب عند الله كذابا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا ".
ابومعاویہ اور وکیع نے کہا: ہمیں اعمش نے شقیق (ابووائل) سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم صدق پر قائم رہو کیونکہ صدق نیکی کے راستے پر چلاتا ہے اور نیکی جنت کے راستے پر چلاتی ہے۔ انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے اور کوشش سے سچ پر قائم رہتا ہے، حتی کہ وہ اللہ کے ہاں سچا لکھ لیا جاتا ہے اور جھوٹ سے دور رہو کیونکہ جھوٹ کج روی کے راستے پر چلاتا ہے اور کج روی آگ کی طرف لے جاتی ہے، انسان مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسے جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم سچائی کو لازم پکڑو،کیونکہ سچائی نیکی وفاداری کے راستے ڈال دیتی ہے اور نیک کرداری جنت تک پہنچادیتی ہے اور آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے اور سچائی ہی کو اختیار کر لیتا ہے حتی کہ اللہ کے ہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے اورتم جھوٹ بولنے سے بچتے رہو،کیونکہ جھوٹ بد کاری کے راستے پر ڈال دیتا ہے اور بدکرداری دوزخ تک پہنچا دیتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے(جھوٹ کواختیار کرلیتا ہے حتی کہ اللہ کے ہاں کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔"