صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
26. باب ذَمِّ ذِي الْوَجْهَيْنِ وَتَحْرِيمِ فِعْلِهِ:
26. باب: دو منہ والے منافق کی مذمت۔
Chapter: Criticism Of The One Who Is Two-Faced, And The Prohibition Of Doing That
حدیث نمبر: 6630
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن من شر الناس ذا الوجهين الذي ياتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بدترین انسانوں میں سے دو رخا شخص (بھی) ہوتا ہے۔ وہ ان لوگوں سے ایک چہرے کے ساتھ ملتا ہے اور ان لوگوں سے دوسرے چہرے کے ساتھ ملتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دورخابدترین لوگوں میں سے ہے جو کچھ لوگوں کے پاس جاتا ہے تو اس کا رخ اور ہوتا ہے اور دوسروں کے پاس جاتا ہے تو اور۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2526

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6630 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6630  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جب دو آدمیوں یا دو جماعتوں میں اختلاف اور تنازع ہو تو وہ ہر فریق کے پاس جا کر دوسرے فریق کے خلاف بڑھ چڑھ کر باتیں کرتے ہیں،
یا کسی کے ساتھ جب ملتے ہیں،
یا اس کی مجلس میں ہوتے ہیں تو اس کے ساتھ اپنے حسن تعلق کا اظہار کرتے ہیں اور خوشامد و چاپلوسی کی تمام حدود عبور کر جاتے ہیں،
لیکن جب وہ چلا جاتا ہے تو اس کے پیچھے،
اس کی تحقیر و تنقیص اور برائی و بدخواہی کی باتیں کرتے ہیں،
اس کو عربی میں " ذوالوجهين " اور اردو میں "دورخا" کہتے ہیں اور ظاہر ہے،
یہ طرز عمل ایک طرح کی منافقت اور ایک قسم کی دھوکہ بازی ہے اور یہ ایک انتہائی خطرناک اور سنگین جرم ہے،
جس کو آج کل ایک خوبی و کمال سمجھا جاتا ہے اور یہ انسان کی ذہانت و فطانت اور دانشمندی کی علامت بن چکا ہے اور ڈپلومیسی کہلاتا ہے۔
لیکن ایسا انسان آخر کار رسوا اور ذلیل ہوتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6630   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.