Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
29. باب قُبْحِ الْكَذِبِ وَحُسْنِ الصِّدْقِ وَفَضْلِهِ:
باب:جھوٹ بولنا برا ہے اور سچ بولنا اچھا ہے، سچائی کی فضیلت جھوٹ کی مذمت۔
حدیث نمبر: 6639
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا ".
ابومعاویہ اور وکیع نے کہا: ہمیں اعمش نے شقیق (ابووائل) سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم صدق پر قائم رہو کیونکہ صدق نیکی کے راستے پر چلاتا ہے اور نیکی جنت کے راستے پر چلاتی ہے۔ انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے اور کوشش سے سچ پر قائم رہتا ہے، حتی کہ وہ اللہ کے ہاں سچا لکھ لیا جاتا ہے اور جھوٹ سے دور رہو کیونکہ جھوٹ کج روی کے راستے پر چلاتا ہے اور کج روی آگ کی طرف لے جاتی ہے، انسان مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسے جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم سچائی کو لازم پکڑو،کیونکہ سچائی نیکی وفاداری کے راستے ڈال دیتی ہے اور نیک کرداری جنت تک پہنچادیتی ہے اور آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے اور سچائی ہی کو اختیار کر لیتا ہے حتی کہ اللہ کے ہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے اورتم جھوٹ بولنے سے بچتے رہو،کیونکہ جھوٹ بد کاری کے راستے پر ڈال دیتا ہے اور بدکرداری دوزخ تک پہنچا دیتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے(جھوٹ کواختیار کرلیتا ہے حتی کہ اللہ کے ہاں کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔"