صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
41. باب مِنْ فَضَائِلِ إِبْرَاهِيمَ الْخَلِيلِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
41. باب: سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of Ibrahim, Peace Be Upon Him
حدیث نمبر: 6138
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، وابن فضيل ، عن المختار . ح وحدثني واللفظ له علي بن حجر السعدي ، حدثنا علي بن مسهر ، اخبرنا المختار بن فلفل ، عن انس بن مالك ، قال: " جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا خير البرية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذاك إبراهيم عليه السلام ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ الْمُخْتَارِ . ح وحَدَّثَنِي وَاللَّفْظُ لَهُ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاكَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام ".
علی بن مسہر اور ابن فضیل نے مختار بن فلفل سے روایت کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور کہا: " یا خَیرَ البرِیّۃ ِ"اے مخلوقات میں سے بہترین انسان!"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ ابراہیم علیہ السلام ہیں۔" (یعنی یہ ان کا لقب ہے۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا، اے بہترین مخلوق! تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ توابراہیم علیہ السلام ہیں۔
حدیث نمبر: 6139
Save to word اعراب
وحدثناه ابو كريب ، حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت مختار بن فلفل مولى عمرو بن حريث، قال: سمعت انسا ، يقول: قال رجل: يا رسول الله، بمثله.وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُخْتَارَ بْنَ فُلْفُلٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِمِثْلِهِ.
ابن ادریس نے کہا: میں نے عمرو بن حریث کے آزاد کردہ غلام مختار بن فلفل سے سنا، انھوں نے کہامیں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، سنا، وہ کہہ رہے تھے: ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اسی (پچھلی حدیث) کے مانند۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے کہا، اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آگے مذکورہ بالاروایت ہے۔
حدیث نمبر: 6140
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن المختار ، قال: سمعت انسا ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْمُخْتَارِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
سفیان نے مختار سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہو ئے سنا، اسی کے مانند۔
امام صاحب کے ایک اور استاد یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6141
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا المغيرة يعني ابن عبد الرحمن الحزامي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اختتن إبراهيم النبي عليه السلام، وهو ابن ثمانين سنة بالقدوم ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام، وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِينَ سَنَةً بِالْقَدُومِ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت ابرا ہیم علیہ السلام نبی علیہ السلام نے اَسی سا ل کی عمر میں قدوم (مقام پر تیشے یا بسولے کے ذریعے) سے ختنہ کیا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی (80) سال کی عمر میں تیشہ سے اپنے ختنے کیے۔
حدیث نمبر: 6142
Save to word اعراب
وحدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وسعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " نحن احق بالشك من إبراهيم، إذ قال: رب ارني كيف تحيي الموتى قال اولم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي سورة البقرة آية 260، ويرحم الله لوطا، لقد كان ياوي إلى ركن شديد، ولو لبثت في السجن، طول لبث يوسف، لاجبت الداعي ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ، إِذْ قَالَ: رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي سورة البقرة آية 260، وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ، طُولَ لَبْثِ يُوسُفَ، لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ ".
یو نس نے ابن شہاب سے خبر دی، انھوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہم حضرت ابرا ہیم علیہ السلام کی نسبت شک کرنے کے زیادہ حق دار تھےجب انھوں نے کہا تھا: اے میرے رب! مجھے دکھا تو کس طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے۔ اللہ نے ان سے پو چھا: کیا آپ کو یقین نہیں؟تو انھوں نے کہا: کیوں نہیں! مگر صرف اس لیے (دیکھنا چاہتا ہوں) کہ میرے دل کو مزید اطمینان ہو جا ئے۔اور اللہ تعا لیٰ حضرت لوط علیہ السلام پر رحم کرے!وہ ایک مضبوط سہارے کی پناہ لیتے تھے۔اور اگر میں قید خانے میں اتنا لمبا عرصہ رہتا جتنا عرصہ حضرت یو سف علیہ السلام رہے تو میں بلا نے والے کی بات مان لیتا (بلاوا ملتے ہی جیل سے باہر آجا تا۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ہم ابراہیم علیہ السلام سے شک کرنے کا زیادہ حق رکھتے ہیں، جب انہوں نے کہا، اے میرے رب! مجھے دکھائیے، آپ مردوں کو کس طرح زندہ کرتے ہیں؟ فرمایا: کیا تمہیں یقین نہیں، کہا، کیوں نہیں، لیکن میں چاہتا ہوں (مشاہدہ سے) میرا دل مطمئن ہو جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ لوط علیہ السلام پر رحم فرمائے، وہ مضبوط پناہ کا تحفظ چاہتے تھے او راگر میں جیل میں یوسف علیہ السلام کی لمبی قید کاٹتا تو بلانے والے کے ساتھ فوراً چلا جاتا۔
حدیث نمبر: 6143
Save to word اعراب
وحدثناه إن شاء الله عبد الله بن محمد بن اسماء ، حدثنا جويرية ، عن مالك ، عن الزهري ، ان سعيد بن المسيب ، وابا عبيد اخبراه، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمعنى حديث يونس، عن الزهري.وحَدَّثَنَاه إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبَا عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
امام مالک نے زہری سے روایت کی کہ سعید بن مسیب اور ابو عبید نے انھیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یو نس کی زہری سے روایت کردہ حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی،
یہی روایت امام صاحب نے ایک اور استاد سے بیان کی ہے۔
حدیث نمبر: 6144
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا شبابة ، حدثنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يغفر الله للوط، إنه اوى إلى ركن شديد ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَغْفِرُ اللَّهُ لِلُوطٍ، إِنَّهُ أَوَى إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ ".
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے مضبوط سہارے کی پناہ لی ہو ئی تھی۔
لیکن کسی استاد سے سنی ہے، اس میں شبہ کی بنا پر کہہ دیا کہ ان شاءاللہ یعنی ظن غالب یہی ہے کہ عبد اللہ بن محمد بن اسماء سےسنی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ لوط علیہ السلام کو معاف فرمائے، وہ مضبوط رکن کی پناہ چاہتے تھے۔
حدیث نمبر: 6145
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني جرير بن حازم ، عن ايوب السختياني ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لم يكذب إبراهيم النبي عليه السلام قط، إلا ثلاث كذبات، ثنتين في ذات الله، قوله: إني سقيم سورة الصافات آية 89، وقوله: بل فعله كبيرهم هذا سورة الانبياء آية 63، وواحدة في شان سارة، فإنه قدم ارض جبار، ومعه سارة، وكانت احسن الناس، فقال لها: إن هذا الجبار إن يعلم انك امراتي، يغلبني عليك، فإن سالك، فاخبريه انك اختي، فإنك اختي في الإسلام، فإني لا اعلم في الارض مسلما غيري وغيرك، فلما دخل ارضه، رآها بعض اهل الجبار اتاه، فقال له: لقد قدم ارضك امراة، لا ينبغي لها ان تكون إلا لك، فارسل إليها، فاتي بها، فقام إبراهيم عليه السلام إلى الصلاة، فلما دخلت عليه، لم يتمالك ان بسط يده إليها، فقبضت يده قبضة شديدة، فقال لها: ادعي الله ان يطلق يدي، ولا اضرك، ففعلت، فعاد، فقبضت اشد من القبضة الاولى، فقال لها مثل ذلك، ففعلت، فعاد، فقبضت اشد من القبضتين الاوليين، فقال: ادعي الله ان يطلق يدي، فلك الله ان لا اضرك، ففعلت، واطلقت يده، ودعا الذي جاء بها، فقال له: إنك إنما اتيتني بشيطان، ولم تاتني بإنسان، فاخرجها من ارضي، واعطها هاجر، قال: فاقبلت تمشي، فلما رآها إبراهيم عليه السلام، انصرف، فقال لها: مهيم؟ قالت: خيرا، كف الله يد الفاجر، واخدم خادما "، قال ابو هريرة: فتلك امكم يا بني ماء السماء.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام قَطُّ، إِلَّا ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ، ثِنْتَيْنِ فِي ذَاتِ اللَّهِ، قَوْلُهُ: إِنِّي سَقِيمٌ سورة الصافات آية 89، وَقَوْلُهُ: بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا سورة الأنبياء آية 63، وَوَاحِدَةٌ فِي شَأْنِ سَارَةَ، فَإِنَّهُ قَدِمَ أَرْضَ جَبَّارٍ، وَمَعَهُ سَارَةُ، وَكَانَتْ أَحْسَنَ النَّاسِ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ إِنْ يَعْلَمْ أَنَّكِ امْرَأَتِي، يَغْلِبْنِي عَلَيْكِ، فَإِنْ سَأَلَكِ، فَأَخْبِرِيهِ أَنَّكِ أُخْتِي، فَإِنَّكِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ، فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ مُسْلِمًا غَيْرِي وَغَيْرَكِ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْضَهُ، رَآهَا بَعْضُ أَهْلِ الْجَبَّارِ أَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ: لَقَدْ قَدِمَ أَرْضَكَ امْرَأَةٌ، لَا يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تَكُونَ إِلَّا لَكَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا، فَأُتِيَ بِهَا، فَقَامَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْه السَّلَام إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ، لَمْ يَتَمَالَكْ أَنْ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا، فَقُبِضَتْ يَدُهُ قَبْضَةً شَدِيدَةً، فَقَالَ لَهَا: ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي، وَلَا أَضُرُّكِ، فَفَعَلَتْ، فَعَادَ، فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَةِ الْأُولَى، فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَفَعَلَتْ، فَعَادَ، فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ، فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي، فَلَكِ اللَّهَ أَنْ لَا أَضُرَّكِ، فَفَعَلَتْ، وَأُطْلِقَتْ يَدُهُ، وَدَعَا الَّذِي جَاءَ بِهَا، فَقَالَ لَهُ: إِنَّكَ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ، وَلَمْ تَأْتِنِي بِإِنْسَانٍ، فَأَخْرِجْهَا مِنْ أَرْضِي، وَأَعْطِهَا هَاجَرَ، قَالَ: فَأَقْبَلَتْ تَمْشِي، فَلَمَّا رَآهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام، انْصَرَفَ، فَقَالَ لَهَا: مَهْيَمْ؟ قَالَتْ: خَيْرًا، كَفَّ اللَّهُ يَدَ الْفَاجِرِ، وَأَخْدَمَ خَادِمًا "، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَتِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے کبھی جھوٹ نہیں بولا مگر، تین دفعہ (بولا) (یہ اصطلاحاً جھوٹ کہے گئے ہیں، حقیقت میں جھوٹ نہیں ہیں بلکہ یہ توریہ کی ایک شکل ہیں) ان میں سے دو جھوٹ اللہ کے لئے تھے، ایک تو ان کا یہ قول کہ میں بیمار ہوں اور دوسرا یہ کہ ان بتوں کو بڑے بت نے توڑا ہو گاتیسرا جھوٹ سیدہ سارہ علیہا السلام کے بارے میں تھا۔ اس کا قصہ یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام ایک ظالم بادشاہ کے ملک میں پہنچے ان کے ساتھ ان کی بیوی سیدہ سارہ بھی تھیں اور وہ بڑی خوبصورت تھیں۔ انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ اس ظالم بادشاہ کو اگر معلوم ہو گا کہ تو میری بیوی ہے تو مجھ سے چھین لے گا، اس لئے اگر وہ پوچھے تو یہ کہنا کہ میں اس شخص کی بہن ہوں اور تو اسلام کے رشتہ سے میری بہن ہے۔ (یہ بھی کچھ جھوٹ نہ تھا) اس لئے کہ ساری دنیا میں آج میرے اور تیرے سوا کوئی مسلمان معلوم نہیں ہوتا جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام اس کی قلم رو (اس کے علاقہ) سے گزر رہے تھے تو اس ظالم بادشاہ کے کارندے اس کے پاس گئے اور بیان کیا کہ تیرے ملک میں ایک ایسی عورت آئی ہے جو تیرے سوا کسی کے لائق نہیں ہے۔ اس نے سیدہ سارہ کو بلا بھیجا۔ وہ گئیں تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نماز کے لئے کھڑے ہو گئے (اللہ سے دعا کرنے لگے اس کے شر سے بچنے کے لئے) جب سیدہ سارہ اس ظالم کے پاس پہنچیں تو اس نے بے اختیار اپنا ہاتھ ان کی طرف دراز کیا، لیکن فوراً اس کا ہاتھ سوکھ گیا وہ بولا کہ تو اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے، میں تجھے نہیں ستاؤں گا۔ انہوں نے دعا کی اس مردود نے پھر ہاتھ دراز کیا، پھر پہلے سے بڑھ کر سوکھ گیا۔ اس نے دعا کے لئے کہا تو انہوں نے دعا کی۔ پھر اس مردود نے دست درازی کی، پھر پہلی دونوں دفعہ سے بڑھ کر سوکھ گیا۔ تب وہ بولا کہ اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے، اللہ کی قسم اب میں تجھ کو نہ ستاؤں گا۔ سیدہ سارہ نے پھر دعا کی، اس کا ہاتھ کھل گیا۔ تب اس نے اس شخص کو بلایا جو سیدہ سارہ کو لے کر آیا تھا اور اس سے بولا کہ تو میرے پاس شیطاننی کو لے کر آیا، یہ انسان نہیں ہے اس کو میرے ملک سے باہر نکال دے اور ایک لونڈی ہاجرہ اس کے حوالے کر دے سیدہ سارہ ہاجرہ کو لے کر لوٹ آئیں جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے دیکھا تو نمازوں سے فارغ ہوئے اور کہا کیا ہوا؟ سارہ نے کہا بس کہ سب خیریت رہی، اللہ تعالیٰ نے اس بدکار کا ہاتھ مجھ سے روک دیا اور ایک لونڈی بھی دی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر یہی لونڈی یعنی ہاجرہ تمہاری ماں ہے اے بارش کے بچو!
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابراہیم علیہ السلام نے تین دفعہ توریہ و تعریض کے سوا کبھی توریہ سے کام نہیں لیا، دو دفعہ اللہ کی خاطر، آپ کا کہنا، میں بیمار ہوں، (روحانی طور پر) بلکہ یہ کام ان کے بڑے نے کیا ہے اور ایک بار حضرت سارہ کے معاملے میں، کیونکہ وہ ایک جابر حکمران کی زمین میں آئے اور حضرت سارہ ان کے ساتھ تھیں، جو بہت زیادہ حسین تھیں تو آپ نے اس سے کہا، اس جابر (سرکش) کو اگر یہ پتہ چل گیا تو میری بیوی ہے، تیرے سلسلہ میں مجھ پر غالب آ جائے گا، (تجھے مجھ سے چھین لے گا) تو اگر وہ تجھ سے دریافت کرے تو ا س کو کہہ دینا، تم میری بہن ہو، کیونکہ تم اسلامی بہن ہو، کیونکہ میں اس علاقہ میں تیرے اور اپنے سوا کسی مسلمان کو نہیں جانتا تو جب وہ اس کی سر زمین میں داخل ہو گئے۔ حضرت سارہ کو اس سرکش کے کسی کارندے نے دیکھ لیا اور اس کا پاس آ کر اسے کہا، تیرے علاقے میں ایک ایسی عورت آئی ہے، جو آپ ہی کے پاس ہونی چاہیے، سو اس نے اسے بلوا بھیجا، اسے لایا گیاتو حضرت ابراہیم علیہ السلام نماز کے لیے کھڑے ہو گئے تو جب وہ اس کے پاس پہنچیں، وہ اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکا او را سکی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تو ا سکا ہاتھ زور سے جکڑ لیا گیا تو اسے نے ان سے کہا، اللہ سے دعا کرو، وہ میرا ہاتھ آزاد کر دے اور میں تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچاؤں گا، انہوں نے ایسا کیا، اس نے دوبارہ حرکت کی تو ا سکا ہاتھ پہلی دفعہ سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ جکڑ لیا گیا، اس نے پھر پہلی بات کہی، انہوں نے دعا مانگی، اس نے پھر تیسری بار حرکت کی تو اس کا ہاتھ پھلی دو دفعہ سے زیادہ شدت سے جکڑ دیا گیا تو اس نے کہا، اللہ سے دعا کریں، میرا ہاتھ آزاد کر دے، اللہ گواہ یا ضامن ہے، میں تمہیں تکلیف نہیں پہنچاؤں گا، انہوں نے دعا کی اور اس کا ہاتھ آزاد کر دیا گیا اور اس نے ان کو لانے والے کو بلوایا اور اسے کہا، تم میرے پاس کس جن کو لائے، میرے پاس کسی انسان کو نہیں لائے ہو، اس کو میرے علاقہ سے نکال دو اور اسے ہاجرہ دے دو، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، وہ چلتی ہوئی آئیں تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انہیں دیکھا تو سلام پھیر دیا اور ان سے پوچھا، کیا واقعہ پیش آیا، انہوں نے کہا، اچھا ہوا، اللہ نے اس بدکار کے ہاتھ کو روک لیا اور اس نے ایک خادمہ دی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اے عربو! اے خالص نسب والو! یہ تمہاری مائیں ہیں۔
42. باب مِنْ فَضَائِلِ مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
42. باب: سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of Musa, Peace Be Upon Him
حدیث نمبر: 6146
Save to word اعراب
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كانت بنو إسرائيل يغتسلون عراة، ينظر بعضهم إلى سواة بعض، وكان موسى عليه السلام، يغتسل وحده، فقالوا: والله ما يمنع موسى ان يغتسل معنا، إلا انه آدر، قال: فذهب مرة يغتسل، فوضع ثوبه على حجر، ففر الحجر بثوبه، قال: فجمح موسى باثره، يقول: ثوبي حجر، ثوبي حجر، حتى نظرت بنو إسرائيل إلى سواة موسى، فقالوا: والله ما بموسى من باس، فقام الحجر بعد، حتى نظر إليه، قال: فاخذ ثوبه، فطفق بالحجر ضربا، قال ابو هريرة: والله إنه بالحجر ندب ستة، او سبعة، ضرب موسى عليه السلام بالحجر ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا، إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ، قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ، فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ، قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى بِأَثَرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدُ، حَتَّى نُظِرَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ ثَوْبَهُ، فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ، أَوْ سَبْعَةٌ، ضَرْبُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام بِالْحَجَرِ ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں۔ان میں سے ایک یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " بنواسرائیل ننگے غسل کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرم گا ہ دیکھتے تھے جبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اکیلے غسل کرتے تھے، وہ لو گ (آپس میں) کہنے لگے: واللہ!حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ہمارے ساتھ نہانے سے اس کے سوا اور کوئی بات نہیں روکتی کہ انھیں خصیتیں کی سوجن ہے۔ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے کے لیے گئے اور اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے، وہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھا گ نکلا۔حضرت موسیٰ علیہ السلام یہ کہتے ہو ئے اس کے پیچھے لپکے: میرے کپڑے، پتھر!میرے کپڑے، پتھر!یہاں تک کہ بنی اسرا ئیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جا ئے ستر دیکھ لی۔وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام کو تو کوئی تکلیف نہیں۔اس کے بعد پتھر ٹھہر گیا اس وقت تک ان کو دیکھ لیا گیا تھا۔فرمایا: انھوں نے اپنے کپڑے لے لیے اور پتھر کو ضربیں لگا نی شروع کر دیں۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ!پتھرپر چھ یا سات زخموں کے جیسے نشان پڑگئے، یہ پتھر کو موسی علیہ السلام کی مار تھی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ہمام بن منبہ کے سنائی ہوئی احادیث میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسرئیلی ننگے نہاتے تھے اور ایک دوسرے کی شرم گاہ دیکھتے رہتے او رحضرت موسیٰ علیہ السلام اکیلے الگ تھلگ غسل کرتے تھے تو وہ کنے لگے، اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام کو ہمارے ساتھ نہانے سے صرف یہ چیز روکتی ہے کہ ان کے خصے پھولے ہوئے ہیں، ایک دن وہ نہانے لگے، تو اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیئے، پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ کھڑا ہوا، موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے دوڑے، کہتے جاتے تھے، میرے کپڑے دے، اے پتھر، میرے کپڑے دے، اے پتھر حتی کہ اسرائیلیوں نے موسیٰ علیہ السلام کی شرم گاہ کو دیکھ لیا تو وہ کہنے لگے، اللہ کی قسم!موسیٰ علیہ السلام کو تو کوئی بیماری نہیں ہے، اس کے بعد پتھر ٹھہر گیا، حتی کہ انہیں اچھی طرح دیکھ لیا گیا، موسیٰ علیہ السلام نے اپنے کپڑے لے لیے اور پتھر کو مارنے لگے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، اللہ کی قسم! حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پتھر کے مارنے کی بنا پر، پتھر پر چھ یا سات نشان پڑ گئے۔
حدیث نمبر: 6147
Save to word اعراب
وحدثنا يحيي بن حبيب الحارثي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا خالد الحذاء ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: انبانا ابو هريرة ، قال: " كان موسى عليه السلام رجلا حييا، قال: فكان لا يرى متجردا، قال: فقال بنو إسرائيل: إنه آدر، قال: فاغتسل عند مويه، فوضع ثوبه على حجر، فانطلق الحجر يسعى، واتبعه بعصاه يضربه، ثوبي حجر، ثوبي حجر، حتى وقف على ملإ من بني إسرائيل، ونزلت: يايها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبراه الله مما قالوا وكان عند الله وجيها سورة الاحزاب آية 69 ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلًا حَيِيًّا، قَالَ: فَكَانَ لَا يُرَى مُتَجَرِّدًا، قَالَ: فَقَالَ بَنُو إِسْرَائِيلَ: إِنَّهُ آدَرُ، قَالَ: فَاغْتَسَلَ عِنْدَ مُوَيْهٍ، فَوَضَعَ ثَوْبهُ عَلَى حَجَرٍ، فَانْطَلَقَ الْحَجَرُ يَسْعَى، وَاتَّبَعَهُ بِعَصَاهُ يَضْرِبُهُ، ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَنَزَلَت: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا سورة الأحزاب آية 69 ".
عبد اللہ بن شفیق نے کہا: ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہا: حضرت موسی علیہ السلام باحیا مرد تھے، کہا: انھیں برہنہ نہیں دیکھا جا سکتا تھا کہا تو بنی اسرا ئیل نے کہا: انھیں خصیتین کی سوجن ہے۔کہا: (ایک دن) انھوں نے تھوڑے سے پانی (کے ایک تالاب) کے پاس غسل کیا اور اپنے کپڑے پتھر پر رکھ دیے تو وہ پتھر بھاگ نکلا آپ علیہ السلام اپنا عصالیے اس کے پیچھے ہو لیے اسے مارتے تھے (اور کہتے تھے۔) میرے کپڑے پتھر!میرے کپڑے پتھر!یہاں تک کہ وہ بنی اسرائیل کے ایک مجمع کے سامنے رک گیا۔ اور (اس کےحوالے سے آیت) اتری: "ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جا ؤ جنھوں نے موسیٰ علیہ السلام کو ایذادی اور اللہ نے موسیٰ علیہ السلام کو ان کی کہی ہو ئی بات سے براءت عطا کی اور وہ اللہ کے نزدیک انتہائی وجیہ (خوبصورت اور وجاہت والے) تھے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام بہت با حیاء مرد تھے اور کبھی ننگے دکھائی نہیں دیتے تھے تو بنو اسرائیل کہنے لگے ان کے خصیتین سوجھے ہوئے ہیں، انہوں نے ایک تھوڑے پانی کے ساتھ غسل کیا اور اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیئے، پتھر بھاگ کھڑا ہوا، موسیٰ علیہ السلام اپنا ڈنڈا لے کر مارنے کے لیے پیچھے بھاگے، میرے کپڑے، اے پتھر، میرے کپڑے اے پتھر، حتی کہ وہ بنو اسرائیل کی ایک جماعت کے پاس جا کر رک گیا۔اس واقعہ کی طرف اشارہ کرنے کےلیے یہ آیت اتری، اے ایماندارو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا، جنہوں نے موسیٰ علیہ السلام کواذیت دی، سو اللہ نے ان کوان کی باتوں سے بری کر دیا اور وہ اللہ کے ہاں بہت عزت والے تھے

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.